مقبوضہ کشمیر میں رواں احتجاجی تحریک چوتھے مہینے میں داخل٬ بٴْرہان وانی کی شہادت نے دنیا کو مسئلہ کشمیر پر سنجیدگی سے سوچنے پر مجبور کیا

عالمی رائے عامہ کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے کشمیریوںنے بحیثیت قوم بہت بھاری قیمت ادا کی ہے٬ تاجر برادری نے یک زبان ہوکر تحریک آزادی کا ساتھ دیا٬ ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں٬کل جماعتی حریت کانفرنس

پیر 17 اکتوبر 2016 14:37

سرینگر17اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2016ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ رواں احتجاجی تحریک چوتھے مہینے میں داخل ہوگئی ہے اوریہ ہماری طویل جدوجہد میں ایک اہم سنگ میل ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ 8جولائی کو حزب کمانڈر بٴْرہان وانی کی شہادت کے واقعے نے نہ صرف پوری وادی کوبلکہ برصغیر پاک وہند کو بھی مسئلہ کشمیر پر سنجیدگی سے سوچنے پر مجبور کیا۔

انہوں نے کہا کہ سرحدوں پر کشیدگی اور دونوں ممالک میں جنگی ماحول کی اصل وجہ بھی تنازعہ کشمیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی رائے عامہ کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے کشمیریوںنے بحیثیت قوم بہت بھاری قیمت ادا کی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تاجر برادری نے یک زبان ہوکر تمام مسائل اورمشکلات کے باوجود تحریک آزادی کا ساتھ دیا جبکہ ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔

خواتین نے رواں تحریک آزادی میں فقید المثال قربانیاں پیش کیں اور احتجاجی پروگراموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ہمارے ڈاکٹروں نے اپنے گھر بار اور اہل وعیال کو یکسر فراموش کرکے سسکتی اور کراہتی انسانیت کے زخموں پر مرہم رکھنے کا انتھک اور صبرآزما فریضہ انجام دیا۔ ہزاروں کی تعداد میں زخمیوں کے لواحقین کے لیے مفت لنگر اور ادویات کا انتظام کرنے والی رضاکار تنظیموں کے جوانوں کی بے لوث محنت شاقہ بھی ہماری ملی غیرت اور انسانی جذبے کی روشن مثالیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسکولی بچوں کے لیے ہمارے تعلیم یافتہ نوجوانوں نے مقامی سطح پر ہی تعلیم کاانتظام کیاجبکہ مستحقین تک امداد پہنچانے کے لیے مقامی بیت المال کے ذمہ داروں نے دن رات ایک کرکے مخلصانہ کوشش جاری رکھیں۔ترجمان نے کہا کہ بھارتی حکمران گزشتہ 70سال سے اپنی فسطائی اور سفاکیت کے طریقے پر عمل پیرا ہیں اوروہ کبھی کشمیری عوام کے بہی خواہ نہیں تھے۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں اٴْن لوگوں سے کوئی گلہ نہیں ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ جن لوگوں کے ساتھ ہمارا انسانی٬ قومی اور مذہبی رشتہ ہے اورجو الیکشن کے موقع پر سبز لباس زیب تن کرکے ہمارے جذبات کا استحصال کرکے خیالات کی جنگ اور بھارت اورپاکستان کے درمیان پل بن کر ریاست کو غیر یقینی صورتحال کے بھنور سے نکالنے کے دعوے کرکے ووٹوں کے لیے جھولی پھیلاتے ہیں۔

انہوں نے سڑکوں پر میکڈم بچھانے کا وعدہ تو کیا لیکن اٴْن سڑکوں کو ہمارے خون سے لالہ زار بنادیا۔ جوانوں کو تعمیر وترقی کا سنہرا خواب دکھا کر اٴْن کو سرراہ بے دردی سے ذبح کیا۔ خواتین کو عزت واحترام دینے کے جواب میں سینکڑوں مائوں کی گودیں اٴْجاڑدیں٬ بچوں کے روشن مستقبل کاجھوٹا وعدہ کرکے اٴْن کی زندگی تاریک بنادی اور باپ کو اپنے بیٹوں سمیت پی ایس اے کی ہتھکڑی پہنا کر عقوبت خانوں میں ڈال دیا۔

ترجمان نے کہا کہ اس ساری سفاکیت اور درندگی کے باوجود ہ یہ نام نہاد حکمران اسی ستم رسیدہ٬ نہتی اور محکوم عوام کو امن وامان خراب کرنے کا الزام لگاکر اپنی وحشی فوج کی مزید کمک منگاکر کرسی اقتدار پر بڑی بے شرمی سے براجمان ہیں۔ وہ ہمارے نونہالوں کو اندھا کرتے کرتے خود بھی شاید اندھے اور بہرے ہوئے ہیں۔