نیشنل ایکشن پلان کے اجلاس باقاعدگی سے ہو تے ہیں ٬مو جودہ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر مکمل طورپر فوکس کیے ہوئے ہے جس سے دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے ٬رانا تنویر حسین اور مصدق حسین ملک کا ’’نیشنل ایکشن پلان ٬ اہداف ٬ مشکلات اور اجتماعی ذمہ داری ‘‘کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب

اتوار 16 اکتوبر 2016 22:40

لاہور۔16 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2016ء)وفاقی وزیر دفاعی پیداوار٬ سائنس وٹیکنالوجی رانا تنویر حسین اور ترجمان وزیر اعظم مصدق حسین ملک نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے اجلاس باقاعدگی سے ہو تے ہیں ٬مو جودہ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر مکمل طورپر فوکس کیے ہوئے ہے٬دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے ۔ فوج کا سیا ستدانوں سے ٹکرائو نہ کروایا جائے ٬ فو ج کی ہرکامیابی ہماری کامیابی ہے ٬ فو ج سے ٹکرائو نہیں بلکہ انہیں سلیوٹ کرنا چاہیے۔

ان خیالات کا اظہا رانہوں نے پاکستان جرنلسٹ فائونڈیشن او رورلڈ کالمسٹ کونسل کے زیر اہتمام ’’نیشنل ایکشن پلان ٬ اہداف ٬ مشکلات اور اجتماعی ذمہ داری ‘‘کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پرسینئر صحافی مجیب الرحمن شامی ٬ سلیم بخاری ٬ سلمان غنی ٬ سابق ہیڈ نیکٹا خواجہ خالد فاروق ٬ مولانا راغب حسین نعیمی ٬ حافظ شفیق الرحمن٬ ڈاکٹر اشرف چوہان ٬ذولفقار احمد راحت ٬ پروفیسر ڈاکٹر مغیث الدین شیخ ٬ سابق وزیر خارجہ سردار آصف احمد علی ٬ جنرل (ر)غلام مصطفیٰ ٬ شاہد قادر اور دیگر بھی مو جو دتھے ۔

وفاقی وزیر دفاعی پیداوار ٬ سائنس و ٹیکنالوجی رانا تنویر حسین نے کہا کہ سال 2013ء میں جب پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اس ملک کی حکومت سنبھالی تو ہمیں تین بڑے چیلنجز دہشتگردی ٬ انرجی کرائسز اور معاشی بدحالی کا سامنا کرنا پڑا۔ تین سال کے قلیل عرصے میں اتنے بڑے مسائل پر قابو پانا ناممکن تھا لیکن اللہ کے فضل سے تینوں پر ہی بہت تیز رفتاری سے کام ہور ہا ہے اور بہت سی کامیابیاں بھی حاصل ہوئی ہیں ٬ گزشتہ تین سالوں میں وزیر اعظم محمد نواز شریف نے دہشتگردی کے معاملے پر جتنے اجلاس کیے ہیں شاید ہی کسی وزیر اعظم نے کیے ہوں۔

آج کے پاکستان میں اور 2013ء کے پاکستان میں بہت فرق ہے ٬ دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں طورپر کمی آئی ہے ٬سال 2013ء میں دہشتگردی کے 1400سے زائد واقعا ت ہوئے تھے جو کہ آج 100سے بھی نیچے آگئے ہیں ۔این جی اوز کی رجسٹریشن اور فنڈنگ کی جانچ پڑتال کے حوالے سے بھی بہت زیا دہ کام ہوا ہے ٬مدرسوں کو ریگولیٹ کرنے پر بہت کا م ہوا ہے٬کچھ ایسے مافیاز بن چکے ہیں جن کے خلاف حکومت پر عزم ہے ۔

ضرب عضب میں کامیابی کی شرح 95فیصد ہے ٬ کر اچی میں آپریشن کامیاب ہوا ٬ بلوچستان کے حالات بھی اب بہت بہتر ہیں ٬ انٹیلی جنس اداروں کی باہمی ہم آہنگی میں بہت زیا دہ بہتری ہوئی ہے اور اب وہ بہت ہی مل جل کر کا م کر تے ہیں ٬ نیشنل ایکشن پلان کے اجلاس باقاعدگی سے ہو تے ہیں ٬مو جودہ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر مکمل طورپر فوکس کیے ہوئے ہے٬لیکن سب اچھا نہیں ہے ٬ابھی مزید بہتری کی ضرورت ہے ۔

ترجمان وزیر اعظم مصدق ملک نے کہا ہے کہ اب حالات پہلے سے کہیں بہتر ہیں ٬ سال 2013ء میں کسی دہشتگرد تنظیم کا نام تک نہیں لیا جا تا تھا لیکن اب سرعام مذمت کی جا تی ہے ٬ پہلے دہشتگردوں کیلئے گڈ اور بیڈ کی بحث تھی لیکن اب صرف بیڈ کی اصطلاح ہے ٬ کیا یہ تبدیلی نہیں ہے یہ درست ہے کہ راستہ بہت لمبا ہے ٬ دہشتگردی کے واقعات ہوتے ہیں تو دکھ ہمیں بھی ہوتا ہے لیکن اتنی جلدی تمام مسائل حل نہیں ہوجاتے بلکہ ان کے حل ہونے میں وقت لگتا ہے٬حکومت نیشنل ایکشن پلان کے 20نکات پر عملدرآمد کے حوالے سے بہت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے ٬ نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے عملدرآمدگی کمیٹی بنا دی گئی ہے جو کہ صوبوں اور وفاق کی سطح پر کا م کر رہی ہے ٬ سال 2013ء میں دہشتگردی کے 2ہزار واقعات ہوئے اور سال 2016ء میں 300واقعات ہوئے ٬ کیا ابھی بھی تبدیلی نہیں آئی صرف رواں سال کے دوران 411خطرناک دہشتگردوں کو پھانسی پر لٹکایا جا چکا ہے جبکہ ٬ 22لاکھ لو گوں کو دہشتگردی کے مختلف واقعات میں شامل تفتیش کیا جا چکا ہے ٬ ساڑھے تین ہزار سے پانچ ہزار لو گ لائوڈ سپیکر پرنفرت انگیز تقریروں کی مد میں زیر حراست ہیں ٬ ایک سال میں 14لاکھ افغانیوں کو رجسٹرڈ کیا گیا ٬ 90لاکھ کو ڈی پورٹ کیا گیا ٬ 40ہزارپاسپورٹ منسوخ کیے گئے٬ انہوں نے کہا کہ فوج کا سیا ستدانوں سے ٹکرائو نہ کروایا جائے ٬ فو ج کی ہرکامیابی ہماری کامیابی ہے ٬ فو ج سے ٹکرائو نہیں بلکہ انہیں سلیوٹ کرنا چاہیے۔