صوبے کی مالی پوزیشن مستحکم اور اطمینان بخش ٬ ضروریات پوی کرنے کے لئے کافی وسائل موجود ہیں ٬مشتاق غنی

تنخواہوں اور آپریشنل اخراجات کیلئے محکمہ خزانہ نے 152ارب روپے اور ترقیاتی منصوبوں کیلئے 42ارب روپے جاری کر دئیے ہیں٬ترجمان خیبرپختونخوا حکومت

ہفتہ 15 اکتوبر 2016 20:18

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2016ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ اور صوبائی حکومت کے ترجمان مشتاق احمد غنی نے میڈیامیں صوبے میں مالی بحران کے حوالے سے شائع خبر کی سختی سے تردید کرتے ہوئے اسے حقائق کے منافی قرار دیا ۔ یاد رہے کہ مالی بحران کے حوالے سے صوبائی محکمہ خزانہ پہلے بھی کئی باراس قسم کی خبروں کی تردید کر چکا ہے ۔

مشیر اطلاعات نے کہا کہ صوبے کی مالی پوزیشن مستحکم اور اطمینان بخش ہے اور صوبائی اور ضلعی حکومتوں کی ضروریات پورا کرنے کے لئے کافی وسائل موجود ہیں ۔ مشتاق احمد غنی نے کہا کہ محکمہ خزانہ نے محکموں کو تنخواہوں اوراخراجات کی مد میں مناسب رقوم جاری کی ہیں ۔ اسی طرح ترقیاتی بجٹ کا یک بڑا حصہ ریلیز کے مطابق اور مالی جاری ترقیاتی سکیموں پر عمل درآمد کے لئے جاری کر دیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

مزید برآں ترقیاتی منصوبوں کے لئے ضرورت کے مطابق جب بھی ضرورت ہوئی فنڈز جاری کئے جائیں گے جس کے لئے وسائل بھی دستیاب ہیں ۔ مشتاق احمد غنی نے کہا کہ تنخواہوں اور آپریشنل اخراجات کے لئے محکمہ خزانہ نے 152ارب روپے اور ترقیاتی منصوبوں کے لئے 42ارب روپے جاری کر دئیے ہیں ۔ ان جاری رقوم میں ڈیوالوڈ محکموں کے لئے اورملازمین کی تنخواہوں کے لئے پانچ بلین روپے ڈیوالوڈ محکموں کے دیگر آپریشنل اخراجات کے لئے دئیے گئے ہیں اسی طرح سات ارب سے زائد روپے میں مقامی سطحی حکومتوں کے ترقیاتی اخراجات کے لئے جاری کئے گئے اور 400ملین روپے گرانٹ کے طور پر لوکل کونسل کو دئیے گئے ہیں ۔

مشتاق احمدغنی نے کہا کہ مزید فنڈز مقامی حکومتوں کے لئے اس ماہ کے آخر میں دئیے جائیں گے ۔ مشیر اطلاعات نے کہا کہ صوبہ میں مالی نظم و ضبط کا زیادہ تر انحصاروفاق کی طرف سے رقوم کی ترسیل پر منحصر ہے جس پر وفاق کی جانب سے لیت و لعل سے کام لیا جاتا ہے ۔ وفاقی وزیربرائے پانی وبجلی کے ساتھ حال ہی میں ہونے والے ایک اجلاس کے دوران صوبائی حکومت نے پن بجلی کے خالص منافع جات میں سے 15ارب روپے کی ادائیگی کا مطالبہ کیاتھا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ تمام بقایاجات صوبائی حکومت کو ادا کردئیے جائیں گے ۔

اس ضمن میں صوبائی حکومت اور وفاق کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط بھی ہوئے جس کی کونسل آف کامن انٹرسٹ نے بھی تائید کی لیکن انہو ںنے افسوس کا اظہار کیا کہ تین ماہ گزرنے کے باوجود بھی ابھی تک وفاق نے ادائیگی نہیں کی ۔ محکمہ خزانہ کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے ترجمان صوبائی حکومت نے کہا کہ تعلیم اور صحت کے ترجیحی محکموں کے لئے وافر مقدار میں فنڈز فراہم کئے گئے ۔

ابتدائی تعلیم کے شعبہ میں سکولوں کی بنیادی ضروریات اور ا ساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے لئے بھاری رقوم فراہم کی گئیںجس کی مثال صوبے کی تاریخ میں نہیں ملتی ۔ انہوںنے اس بات کی بھی تردید کی کہ صوبائی حکومت نے سٹیٹ بنک آف پاکستان سے اوور ڈرافٹ کی سہولت حاصل کی ہے ۔ ترجمان صوبائی حکومت کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران موجودہ حکومت نے بہتیر مالی نظم و ضبط اور شفافیت کی اعلیٰ مثال قائم کی ہے٬ صوبائی حکومت کی اب تک کی کارکردگی بہترین طرز حکمرانی کے اصولوں کے مطابق رہی اور صوبہ کے دستیاب مالی وسائل کے اندر ہتے ہوئے ہم نے بہترین نتائج دئیے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :