پاکستان میں پولیو وائرس کے عدم پھیلائو کے حوالے سے نیشنل پولیو مینجمنٹ ٹیم٬ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کے مابین ملاقات٬پولیو کے خاتمے کے لیے ترتیب دیے گئے نیشنل ایمرجنسی ایکشن پلان کے نفاذ کے بعد پاکستان میں پولیو پروگرام کی موجودہ کارکردگی کا تفصیلی جائزہ

پولیو تدارک پروگرام میں ہم بڑی تیزی کے ساتھ کامیابی کی راہ پر گامزن ہیں اور ملک میں پولیو کیسز کی تعداد کا ہندسہ صفر کرنے میں مسلسل کوشاں ہیں ٬ صفر کا ہدف حاصل کرنے میں ہمیں مزید جدوجہد کی ضرورت ہے٬ سینیٹرعائشہ رضاکی گفتگو

ہفتہ 15 اکتوبر 2016 19:21

بھوربن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 اکتوبر2016ء) نیشنل پولیو مینجمنٹ ٹیم نے رواں ہفتے کے دوران یہاں بھوربن مری میں کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز پر مشتمل مشترکہ وفد سے اہم ملاقات کی جس میں پولیو کے خاتمے کے لیے ترتیب دیے گئے نیشنل ایمرجنسی ایکشن پلان کے نفاذ کے بعد پاکستان میں پولیو پروگرام کی موجودہ کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور سا تھ ہی ساتھ پولیو تدارک کے لیے جاری مہم کی کامیاب تکمیل کے لیے سال 2016ء میں بقایا رہ جانے والے اہداف کے حوالے سے کی جانے والی منصوبہ بندی کو بھی حتمی شکل دی گئی۔

مذکورہ اجلاس جو کہ ماہ اکتوبر کے لیے مختص کیے گئے امیونائزیشن کے نیم قومی ایام سے ایک ہفتہ قبل منعقد کیا گیا کا بنیادی مقصد درحقیقت پولیو پروگرام سے منسلک سرکاری٬ نیم سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے اہلکاروں کے مابین ایک نشست کا انعقاد تھا جس کے تحت آئندہ دنوں میں اعیٰ معیار کی پولیو تدارک مہم کے انعقاد اور بالخصوص پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں تک رسائی اور انہیں پولیو سے بچائو کے لیے حفاظتی قطروں کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے تیارکردہ منصوبہ بندی اور تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اہداف کے حصول کا جائزہ لینا تھا۔

(جاری ہے)

اپنے حرف آغاز میں٬ وزیراعظم کی ترجمان برائے پولیو تدارک پروگرام٬ سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز پر مشتمل وفد کا پولیو تدارک پروگرام کے حوالے سے انکے منفرد کردار اور اس حوالے سے انکی خدمات پر شکریہ ادا کیا۔ "آپ لوگوں کے خصوصی تعاون اور آپکی ٹیم کی پولیو تدارک پروگرام میں دلچسپی کے باعث آج اس پروگرام میں خاطر خواہ کامیابیاں حاصل ہو رہی ہیںظآپ لوگوں کی قیادت اور مضبوط حکمت عملی کے تحت حاصل ہونے مثبت نتائج اس بات کا ثبوت ہیں کہ کیسے مشترکہ جدوجہد سے ہم سب ملکر پاکستان کے تمام بچوں کو ایک منفرد اور صحت مند معاشرے کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں"۔

گذشتہ بارہ ماہ کے دوران حاصل ہونے والے اہداف کی جانب توجہ دلاتے ہوئے سینیٹر عائشہ رضا فاروق کا کہنا تھا٬ "نیشنل ایمرجنسی ایکشن پلان کے مطابق ہماری ترجیحات میں طے کردہ اہم ترین ہدف پولیو وائرس کی آماجگاہوں کی تلاش٬ موذی وائرس کی مکمل تشخیص اور نوع انسانی پر مشتمل آبادی کے ایک بڑی حصے بالخصوص نوعمر یعنی پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو پولیو سے بچائو کی حفاظتی تدابیر جیسے پولیو کے قطرے اور حفاظتی ٹیکہ جات کے ذریعے آئندہ نسل کو اس مرض سے مکمل نجات دلانا ہے خواہ اس کے لیے ہمیں ملک کے کتنے ہی دشوار گزار علاقوں تک رسائی کو ممکن بنانا پڑے۔

بلاشبہ پولیو تدارک پروگرام میں ہم بڑی تیزی کے ساتھ کامیابی کی راہ پر گامزن ہیں اور ملک میں پولیو کیسز کی تعداد کا ہندسہ صفر کرنے میں مسلسل کوشاں ہیں لیکن صفر کا ہدف حاصل کرنے میں ہمیں مزید جدوجہد کی ضرورت ہی"۔ پاکستان پولیو کے موذی وئرس سے ایک مستقل دشمن کے طور پر نبردآزما ہے٬ سال 2016ء میں پولیو کے 15 کیسز سامنے آئے جبکہ ملک کے مختلف علاقوں سے حاصل کردہ نمونہ جات کی تشخیص کے بعد ماحولیاتی گردونواح میں پولیو وائرس کی ممکنہ موجودگی کی رپورٹس کی بنیاد پر پیشنگوئی کی جارہی ہے۔ "تاہم ماہ فروری سے

متعلقہ عنوان :