عراق سے فوجیں واپس نہیں بلائیں گی:طیب اردوآن

عالمی عدم تعاون کی صورت میں موصل کی جنگ میں متبادل آپشن موجود٬ ترک صدر

ہفتہ 15 اکتوبر 2016 19:03

عراق سے فوجیں واپس نہیں بلائیں گی:طیب اردوآن

استنبول (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اکتوبر2016ء) ترکی کے صدر رجب طیب اردوآن نے کہا ہے کہ ان کا ملک شمالی عراق کے بعشیقہ کیمپ سے اپنی فوجیں واپس نہیں بلائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ عراق میں ترک فوج کی مداخلت کا مقصد دہشت گردوں کی سرکوبی ہے۔موصل کو دہشت گردوں سے آزاد کرانے کے لیے بین الاقوامی برادری کو تعاون کرنا ہوگا۔ اگرعالمی برادری کی طرف سے تعاون نہ کیا گیا ترکی کے پاس متبادل آپشن موجود ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ترک صدر طیب ایردوآن نے جمعہ کے روز قونیہ شہر میں اپنے حامیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترکی اپنے اتحادی ممالک سے آئندہ چند روز میں موصل کو دہشت گردوں سے چھڑانے کے لیے جنگ میں شمولیت کی دعوت دے گا۔ اگر اتحادی ممالک نے مدد نہ کی تو ترکی کے پاس متبادل تزویراتی آپشن موجود ہیں تاہم انہوں نے متبادل اقدامات کی تفصیل نہیں بتائی۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ عراق کے شہر موصل پر داعش کا قبضہ چھڑانے کیلیے ایک طرف ترک فوج پرتول رہی ہے اور دوسری جانب عراقی فوج امریکا کی معاونت سے الگ سے اس شہر میں آپریشن کے لیے تیار ہے۔ توقع ہے کہ عراقی فورسز اسی ماہ موصل کی طرف پیش قدمی شروع کریں گی۔ اس کے باوجود ترکی اور عراق کے درمیان موصل کے معرکے کے حوالے سے شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اناطول‘ نے اپنی ایک سابقہ رپورٹ میں بتایا تھا کہ شمالی عراق کے بعشیقہ فوجی کیمپ میں ترک فوج کی زیرنگرانی جن عراقی جنگجوؤں کو عسکری تربیت فراہم کی گئی ہے وہ موصل کو داعش سے چھڑانے کے معرکے میں شامل ہیں۔۔

متعلقہ عنوان :