ڈیفینس آف ہیومن رائیٹس کی خرم پرویز کی بھارتی فورسز کے ہاتھوں غیرقانونی قید کیخلاف مہم چوتھے ہفتے میں داخل

آمنہ مسعود جنجوعہ نے عوام کی آگاہی کے لیے راولپنڈی میں مستقل انفارمیشن ڈیسک قائم کردیا

ہفتہ 15 اکتوبر 2016 19:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اکتوبر2016ء) ڈیفینس آف ہیومن رائیٹس کی طرف سے خرم پرویز کی بھارتی فورسز کے ہاتھوں ظالمانہ اور غیرقانونی قید کے خلاف جاری مہم چوتھے ہفتے میں داخل ہوگئی ہے۔ چئر پرسن آمنہ مسعود جنجوعہ نے پاکستان کی عوام الناس کی آگاہی کے لیے راولپنڈی صدر میں ایک مستقل انفارمیشن ڈیسک قائم کیا ہے٬ جس میں لوگوں کو بتایا گیا کہ خرم پرویز آخر ہے کون اور انڈیا کو اس سے کیا خطرہ لاحق ہے جسکی وجہ سے وہ بھوکے کتے کی مانند معصوم کشمیریوں پر جھپٹ رہا ہے۔

جاری پریس ریلیز کے مطابق ہفتہ کے روز افاد ایشیاء (AFAD ASIA) کے چئرپرسن خرم پرویز کو انڈین فورسز کی ظالمانہ قید میں 30 دن ہو گئے ہیں۔ AFAD اور اسکی ممبر تنظیمیں خرم پرویز کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی وجہ سے شدید دکھ میں ہیں اور اپنے اپنے ملک میں انڈیا کے ظلم کے خاتمے اور خرم کی رہائی کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

خرم کی قید کو 30 دن ہو چکے ہیں مقبوصہ کشمیر میں انسانی حقوق کی تنطیموں نے انکے کیس کوہائیکورٹ جموں و کشمیر چیلنج کیا تھا اور عدالت نے بھارتی حکومنت سے 13 اکتوبر تک جواب مانگا تھا مگر بھارتی حکومت مقررہ تاریخ پر کوئی جواب داخل نہیں کر سکی۔

اس تاخیر سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی حکام واضح طور پر غیر قانونی قید کو طول دینے کے مایوس کُن کوشش کر رہی ہے۔ اب جبکہ٬ ریاستی حکام کو مزید 5 دن کا وقت دیا گیا ہے تا کہ وہ ان 5 دنوں میں اپنے اعتراضات پیش کرے عدالت نے اس کیس کی اگلی سنوائی 25 اکتوبر کو دوبارہ رکھی ہے اور یہ دوسری بار اس کیس کو تاخیر کا شکار کیا گیا ہے جو کہ بس ختم ہونے کے قریب تھا۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ بین الاقوامی سطح پر ملکی اور غیر ملکی قوانین کو سامنے رکھتے ہوئے خرم کے مسخ شدہ بنیادی حقوق کا مکمل جائزہ لیا جائے۔ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے بھی مسلسل بھارتی حکام سے خرم پرویز کی غیر قانونی قید کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔

متعلقہ عنوان :