بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کی تقریر٬ تصویر اور تحریر پر عائد پابندی ختم اور کارکنوں کو رہا کیا جائے ٬ڈاکٹر حسن ظفر عارف

ایم کیوایم ملک کی تیسری بڑی جماعت ہے ٬ سازشی ہتھکنڈوں کے باوجود پارٹی آگے بڑھتی گئی ہے ٬ مائنس ون کا مطلب مائنس عوام ہے٬رکن رابطہ کمیٹی فاروق ستار اور ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی نے پارٹی کو ہائی جیک کرلیا ہے ٬ فاروق ستار کسی اور نام سے پارٹی بنائیں٬عوام نے پی ایس پی کو مستر کردیا ہے قائد تحریک نے اپنے بیانات پر قوم سے دو بار معافی مانگی٬پارٹی کے سینئر لوگوں نے خود کو بچانے کیلئے جو کیا وہ ناقابل فراموش ہے٬پریس کلب میں پریس کانفرنس

ہفتہ 15 اکتوبر 2016 18:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2016ء) متحدہ قومی موومنٹ لندن کی عبوری رابطہ کمیٹی کے ارکان نے کہا ہے کہ ایم کیوایم پاکستان یا لندن کوئی چیز نہیں اور ایم کیوایم کے تمام کارکنان بانی تحریک کی قیادت میں متحد ہیں۔ ایم کیوایم ملک کی تیسری بڑی جماعت ہے ٬ سازشی ہتھکنڈوں کے باوجود پارٹی آگے بڑھتی گئی ہے ٬جس میں مائنس ون ہوسکتا ہے اور نہ ہی ممکن ہے کیونکہ مائنس ون کا مطلب مائنس عوام ہے۔

ایم کیو ایم کے خلاف جاری آپریشن بند کیا جائے٬ نائن زیرو اور متحدہ کے دفاتر کی سیل ختم اور کارکنوں کو رہا کیا جائے ۔فاروق ستار اور ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی نے پارٹی کو ہائی جیک کرلیا ہے ۔ فاروق ستار کسی اور نام سے پارٹی بنائیں۔ ایم کیوایم بانی کی قیادت میں متحد ہے۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔اس موقع پر کنور خالد یونس ٬ ساتھی اسحاق٬ امجد اللہ٬ مومن خان مومن٬ اسماعیل ستارہ اور رابطہ کمیٹی کے دیگر ارکان بھی موجود تھے ۔

ڈاکٹر حسن ظفر عارف نے کہا کہ ڈاکٹر حسن ظفر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ایم کیو ایم کی بنیاد قائد تحریک نے رکھی٬ ایم کیو ایم پاکستان کی تیسری بڑی جماعت ہے٬ ایم کیو ایم نے اے پی ایم ایس او سے جنم لیا٬ ایم کیو ایم کو مختلف شکلوں میں کمزور کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ایم کیو ایم نے جاگیر دارانہ سماج کے خلاف جدوجہد جاری رکھی۔ بانی ایم کیو ایم نے اپنے اہل خانہ کے بجائے کارکنوں کو ملک کے اعلی ایوانوں میں بھیجا۔

انہوںنے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ ایم کیو ایم فاروق ستار کے نام رجسٹرڈ ہے لیکن پارٹی کی جان بانی ایم کیو ایم ہیں٬ انہیں کے نام پر ایم این ایز اور ایم پی ایز منتخب ہوئے ہیں۔فاروق ستار اور ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی نے پارٹی کو ہائی جیک کرلیا ہے ۔انہوںنے کہا کہ 22 اگست کوادا کیے گئے الفاظ پربانی ایم کیوایم نے دومرتبہ معافی مانگی٬لیکن اس کے باوجودان پر ملک بھر میں مقدمات قائم کئے گئے ٬ نائن زیرواورتمام دفاترکوسیل اور سیکڑوں دفاتر کو گرا دیا گیا اور کارکنوں کی گرفتاریوں میں شدت آئی ۔

ڈاکٹر حسن ظفر نے کہا کہ ایم کیوایم کے کنوینرندیم نصرت اوردیگرسینئرارکان نی12 رکنی عبوری رابطہ کمیٹی کااعلان کیا ہے٬عبوری رابطہ کمیٹی کی توثیق بانی نے کی ہے٬ ایم کیوایم بانی کی قیادت میں متحد ہے۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ہی غریب طبقے کی حکمرانی لاسکتی ہے٬ تحریک وجود میں آتے ہی اسے مٹانے کی کوششیں شروع ہوئیں٬ 1991میں ضمیر فروشوں کا حقیقی گروپ بنایا گیا٬ 1992میں مہاجروں کو نشانہ بنانے کا لائسنس دیا گیا٬ عوام نے ایم کیو ایم حقیقی کو مسترد کیا٬ ایم کیو ایم کو کچلنے کیلئے ہتھکنڈے استعمال ہوتے رہے۔

چند ضمیر فروشوں کو لا کر پاک سرزمین پارٹی بنائی گئی۔ پی ایس پی میں متحدہ کے لوگ شامل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن عوام نے اس ضمیر فروش ٹولے کو مسترد کر دیا۔ پی ایس پی کو کروڑوں کے بنگلے اور قیمتی گاڑیاں دی گئیں۔ اس ٹولے کی ناکامی پر ایم کیو ایم پر ایک اور وار کیا گیا٬عوام نے پاک سرزمین کے ٹولے کو بھی مسترد کردیا ہے۔ 22 اگست سے پہلے کارکنوں کی گرفتاریوں میں شدت آئی٬ قائد تحریک نے اپنے بیانات پر قوم سے دو بار معافی مانگی٬ ایم کیو ایم کے سیکڑوں دفاتر کو مسمار کر دیا گیا٬ 23اگست کو قائد تحریک نے اختیارات رابطہ کمیٹی پاکستان کو دیئے۔

انہوں نے کہا کہ سینئر لوگوں نے خود کو بچانے کیلئے جو کیا وہ ناقابل فراموش ہے٬ چند ارکان نے ایسے فیصلے کیے٬جو مہاجر قوم کے مفاد میں نہیں۔ فاروق ستار و دیگر نے بانی کی مذمت اور ان سے لاتعلقی کا اظہار کیا جبکہ کنوینر اور ارکان رابطہ کمیٹی کو پارٹی سے نکال دیا ٬پھر ایوانوں میںبانی کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ٬جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے ۔

فاروق ستار کا ایم کیو ایم سے سلوک ناقابل برداشت ہے۔ ایم کیو ایم کو آج بھی مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن ایم کیو ایم ایک حقیقت ہے جسے تسلیم کیئے جانا چایئے۔ ایم کیو ایم پاکستان یا ایم کیو ایم لندن کوئی چیز نہیں٬ ایم کیو ایم صرف وہی ہے٬ جس کے قائد الطاف حسین ہیں۔ایم کیو ایم لندن کی رابطہ کمیٹی کے رکن نے کہا کہ ایم کیو ایم تمام سازشی عناصر کا مقابلہ کرتی رہی ہے٬عوام نے ضمیر فروش ٹولے کو مسترد کردیا ہے٬ ایم کیوایم کی جدوجہد میں ہزاروں شہیدوں کا لہو شامل ہے٬ ایم کیو ایم پاکستان کی کوئی حیثیت نہیں ہے ٬ ہم تحریک کے کارکنوں کو اور پوری قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ ایم کیو ایم صرف ایک ہے٬ ایک ہی تھی اور ایک ہی رہے گی اور اس کے قائد الطاف حسین ہیں۔

یہ بات درست نہیں کہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے تمام ارکان فاروق ستاراینڈ کمپنی کیساتھ ہیں۔ ایم کیو ایم کے تمام کارکنان بانی تحریک کی قیادت میں متحد ہیں۔حسن ظفر نے کہا کہ ہم کبھی بھی پاکستان کے خلاف نہیں جاسکتے٬ بانی ایم کیوایم کئی بار کہہ چکے ہیں کہ پاکستان ان کا مادر وطن ہے٬ وہ دومرتبہ 22اگست کے الفاظ واپس لے چکے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایم کیوایم کے خلاف جاری آپریشن فوری بند کیا جائے٬ بیگناہ کارکنان کی گرفتاریوں اورجھوٹے مقدمات کا سلسلہ ختم کیا جائے٬ نائن زیرو اور تمام دفاتر کو کھولاجائے۔

بانی ایم کیوایم کی تقاریر و تصاویر کی نشر و اشاعت پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں۔۔اس موقع پر ساتھی اسحاق ایڈوکیٹ نے کہا کہ متحدہ بانی نے گزشتہ رات ہمیں نامزد کیا٬ پریس کلب آنے پر تمام صحافیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔قبل ازیں ایم کیوایم لندن کی کراچی پریس کلب میں اہم پریس کانفرنس سے قبل رینجرز نے پریس کلب کا انتظام سنبھال لیا۔ اس موقع پر صحافیوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑا۔

کراچی پریس کلب کے مرکزی گیٹ پر رینجرزکے جوان تعینات کردئے گئے ۔ پریس کلب کے اطراف رینجرز کی بھاری نفری موجود رہی۔پریس کلب کے اندر ایم کیوایم لندن کے رہنما پریس کانفرنس کرنے پہنچ چکے تھے ۔اس پریس کانفرنس کی کوریج کے لیے آنے والے صحافیوں کو سخت دشواری کاسامنا کرناپڑا۔ اس صورتحال کے دوران صحافیوں کی جانب سے نعرے بازی بھی کی گئی جس کو پریس کلب انتظامیہ نے روکوادیا۔رینجرز کا موقف تھا کہ صحافیوں کو کارڈ دکھاکر پریس کلب میں جانے کی اجازت ہے جنہیں بعد ازاں کارڈ دکھا کر کلب میں جانے کی اجازت دے دی گئی ۔