گرین ہائوس گیسز محدود کرنے کا تاریخی عالمی معاہدہ طے پاگیا

․چین٬ لاطینی امریکہ اور جزیرہ نما ریاستیں2024 ٬بھارت٬ پاکستان٬ ایران٬ عراق اور خلیجی ممالک 2028تک گیسوں کا استعمال ترک کرنے پر متفق

ہفتہ 15 اکتوبر 2016 17:24

کیگالی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2016ء) زمین کے ماحول کے تحفظ کے لیے دنیا کے 150 سے زیادہ ممالک نے ہائیڈروفلورو کاربن یعنی گرین ہائوس گیسز کو محدود کرنے کے لیے معاہدہ کیا ہے۔خیال رہے کہ ہائیڈروجن٬ فلورین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ وہ گیسز ہیں جو فریزرز٬ ائیر کنڈیشنرز اور سپریز میں بھی استعمال ہوتی ہیں۔ اور یہ عالمی حدت میں اضافے کی ایک اہم وجہ ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق روانڈہ میں ہونے والے اجلاس میں طے پانے والے اس نئے معاہدے کو ایک معرکہ قرار دیا جا رہا ہے۔یہ بھی سامنے آیا ہے کہ اس معاہدے میں شریک ممالک نے مونٹریال پروٹوکول میں ایک مشکل ترمیم پر بھی اتفاق کیا جس کے تحت ترقی یافتہ ممالک غریب ممالک سے پہلے ہائیڈروجن٬ فلورین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے استعمال کو کم کریں گے۔

(جاری ہے)

ان ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ 2019 سے اس پر عمل درآمد شروع کریں۔امریکی وزیرِ خارجہ نے اس معاہدے کو بڑا قدم قرار دیا۔ یہ معاہدہ نہ صرف انفرادی سطح پر ممالک کی ضروریات کے بارے میں ہے بلکہ اس سے ہمیں یہ بھی موقع ملا ہے کہ کرہ ارض کی حدت نصف ڈگری سینٹی گریڈ تک کم کیاجاسکے اس نئے معاہدے کے تحت مختلف ممالک کے لیے تین الگ الگ طریقہ کار وضع کیے گئے ہیں٬معاشی طور پر مضبوط ممالک جیسے کہ یورپی ممالک٬امریکہ اور دیگر سے کہا گیا ہے کہ وہ ایچ ایف سی گیسوں کے استعمال کو چند سالوں کے اندر کم ازکم 10 فیصد کم کر دیں جبکہ چین٬ لاطینی امریکہ اور جزیرہ نما ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ 2024 تک ایچ ایف سی گیسوں کا استعمال مکمل طور پر بند کر دیں۔

دیگر ترقی پذیر ممالک جن میں پاکستان٬ ایران٬ عراق٬بھارت اور خلیجی ممالک شامل ہیں کو 2028 تک ان گیسوں کا استعمال ترک کرنے کے لیے مہلت دی گئی ہے۔خیال رہے کہ چین ایچ ایف سی گیسوں کو استعمال کرنے والے ممالک کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے۔گذشتہ برس دسمبر میں پیرس میں ہونے والی ماحولیاتی کانفرنس میں تقریبا دو ہفتے کی سرتوڑ کوششوں کے بعد ماحولیات کا حتمی معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت 2050 تک دنیا کے درجہ حرارت میں اضافے کو دو ڈگری تک محدود کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :