سلامتی کونسل کی مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کی توسیع سے متعلق اسرائیلی حکومت کے غیر قانونی اقدام پر تنقید

ہفتہ 15 اکتوبر 2016 16:20

نیویارک ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اکتوبر2016ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنے ایک غیر سرکاری اجلاس میں مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کی توسیع سے متعلق اسرائیلی حکومت کے غیر قانونی اقدام پر تنقید کی ہے اور اعلان کیا کہ اس قسم کے اقدام سے اسرائیل کے خلاف قرارداد کی منظوری کی راہ ہموار ہو گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے انگولا٬ ملائیشیاء ٬ وینزویلا٬ سینیگال اور مصر کی درخواست اور فلسطینی نمائندوں کے اصرار پر یہودی بستیوں کی توسیع کے بارے میں اسرائیل کے اقدام سے متعلق ایک اجلاس طلب کیا تھا ۔

اس اجلاس میں انسانی حقوق کے گروپوں بالخصوص صیہونی بستیوں کی توسیع مخالف امریکی گروپ پیس ناو نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی حکومت کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا اور اسرائیل کی جانب سے غیر قانونی بستیوں کا قیام روکے جانے اور اسی طرح ان علاقوں میں بیرونی سرمایہ کاری بند کئے جانے کا مطالبہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

انسانی حقوق کے گروہ کے نمائندے نے کہا کہ صیہونی حکومت٬ مظلوم فلسطینیوں کو گہوارے سے لے کر قبر تک وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بناتی ہے۔

امن کے حامی امریکی گروپ کی ایک عہدیدار لارا فریڈمین نے بھی فلسطینی علاقوں میں صیہونی بستیوں کی تعمیر پر کڑی تنقید کی اور اسرائیل کے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا۔ اس بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیرسرکاری اجلاس میں شریک امریکی نمائندے نے کہا کہ گذشتہ بیس برسوں کے دوران یہودی بستیوں میں کافی اضافہ ہوا ہے اور بنیامین نتن یاہو کے دور میں اب تک مقبوضہ علاقوں میں گیارہ ہزار نئے مکانات تعمیر کئے جا چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :