30اکتوبر کی تاریخ میں ردو بدل کا فیصلہ کیا ہے ٬پارٹی اجلاس کے بعد آج نئی تاریخ کا اعلان کیا جائیگا‘ عمران خان

نواز شریف نے چوری نہیں کی تو پھر تلاشی دینے میںکیا حرج ہے ٬وزیر اعظم کے استعفے یا احتساب کیلئے پیش کرنے تک حکومتی دفاتر کو جانیوالے راستوں میں بیٹھے رہیں گے جو ملک کے مستقبل کے حوالے سے فکر مند ہیں وہ ہمارے ساتھ باہر نکلیں گے ٬خود غرض چوں چوں کریں گے ‘ لاہور میں میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 15 اکتوبر 2016 15:22

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد کو بند کرنے کیلئے دی گئی 30اکتوبر کی تاریخ میں ردو بدل کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج (اتوار) کو پارٹی اجلاس کے بعد نئی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا٬اگر نواز شریف نے چوری نہیں کی تو پھر تلاشی دینے میںکیا حرج ہے ٬جب تک وزیر اعظم استعفیٰ یا خود کو احتساب کیلئے پیش نہیں کرتے اس وقت تک اسلام آباد میں حکومتی دفاتر کو جانے والے راستوں میں بیٹھے رہیں گے ٬جو ملک کے مستقبل کے حوالے سے فکر مند ہیں وہ ہمارے ساتھ باہر نکلیں گے اور خود غرض ہیں چوں چوں کریں گے لیکن وہ ایسا کرتے رہیں ۔

خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور آمد کے بعد اولڈ ائیر پورٹ پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد میں احتجاج کی تاریخ میں ردو بدل کیا جارہا ہے اور دو تین روز آگے پیچھے کرنے کے حوالے سے آج پارٹی اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ نوازشریف سے ایک سوال ہے کہ اگر انہوں نے چوری نہیں کی تو پھر تلاشی دینے میں کیا حرج ہے ۔

اگر انہیں کوئی خوف نہیں تو پھر خود کو احتساب کیلئے کیوںپیش نہیں کرتے ۔ ہم نے پارلیمنٹ سمیت تمام اداروں میں اپنی پوری کوشش کر لی ہے ۔ نواز شریف نے پارلیمنٹ میں اعلان کیا کہ وہ خود کو اور اپنے خاندان کو احتساب کے لئے پیش کرنے کیلئے تیار ہیںلیکن اب پکڑائی نہیں دے رہے اور کبھی اِدھر اورکبھی اُدھر بھاگتے پھرتے ہیں ٬ کبھی فیتے کاٹنے لگ جاتے ہیں ٬ کبھی کہتے ہیں کہ سی پیک کو خطرہ ہے اور کبھی کہتے ہیں کہ فوج کو بلا رہے ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ جب ملک کے انصاف کے ادارے کوئی رد عمل نہ دیں تو پھر ایک جمہوری عمل ہوتا ہے اور وہ سڑکوں پر آنا ہے ٬ قبضہ مافیا اور شریف مافیا نے ملک کے اداروں پر قبضہ کیا ہوا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اسلام آباد میں انسانوں کا سمندر ہوگا کیونکہ عوام کہہ رہے ہیں کہ چور تلاشی نہیں دے رہا اور اوپر بیٹھ کر مزید چوریاں کر رہا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کی ججمنٹ کے بعد تو شریف برادران کو استعفیٰ دے دینا چاہیے ۔ یہ سرکاری اداروں کو اپنی کرپشن کیلئے استعمال کر رہے ہیں اور ذاتی فوائد حاصل کر رہے ہیں ۔ حکمران خاندان نے دھوکے سے جنوبی پنجاب میں پانچ شوگر ملیںبنانے کی کوشش کی حالانکہ وہاں پر پابندی ہے ۔ شریفوں نے شریفوں کو اس کی اجازت دی ۔ حکم امتناعی کے باوجود وہاں کام ہو رہا تھا ۔

کیونکہ ان کا کام ہی اقتدار میں آئو اور اس سے فائدہ اٹھانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ملک کے مستقبل کی فکر کر رہے ہیں جنہیںیہ سوچ ہے کہ ملک قرضوں میں ڈوب رہا ہے وہ ہمارے ساتھ نکلیںگے اور جو خود غرض ہیں وہ چوں چوں کریں گے لیکن انہیں ایسا کرنے دیں ۔ انہوں نے اس سوال کہ اب پی ٹی آئی ایسا کونسا احتجاج کرے گی کہ وزیر اعظم استعفیٰ دینے پر مجبور ہو جائیں گے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم پر امن لوگ ہیں ٬ پہلے بھی ہم نے ڈی چوک میں پر امن احتجاج کیا اور لوگوں کو مشکل نہیں تھی ۔

لیکن اب ہم سڑکوںپر نکلیں گے تو حکومتی دفاتر کے راستوں میں بیٹھیں گے ۔ اگر حکومت نے لاٹھیاں برسائیں یا تشدد کیا تو اس کا رد عمل بھی آئے گا ۔ انہوںنے اسلام آباد کے احتجاج کیلئے اپوزیشن جماعتوں سے رابطے بارے سوال کے جواب میں کہا کہ تیس ستمبر کو بھی شرکت نہ کرنے کیلئے بہانے مارے گئے اب بھی سب کو دعوت ہے لیکن اب پی ٹی آئی اور عوام مل کر نکلیں گے ۔ انہوںنے وزیر قانون کی طرف سے احتجاج کی اجازت نہ دینے کے سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان کو تو احتجاج کی اجازت نہیں ہے لیکن نواز شریف کو چوری کی اجازت ہے ۔ نواز شریف کے ساتھ وہی لوگ ہیں جو ان کی چوری میں حصہ دار یا ان سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور اس میں اپوزیشن کے لوگ بھی شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :