شام میں لڑائی دراصل مغرب اور روس کے درمیان کشمکش ہے٬بشارالاسد

ترک فوج کی شام میں مداخلت عالمی قانون کی خلاف ورزی قرار٬روس شامی عوام کا تحفظ کررہاہے٬انٹرویو

ہفتہ 15 اکتوبر 2016 12:17

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2016ء) شام کے صدر بشار الاسد نے اپنے ملک میں پچھلے چھ سال سے جاری قتل عام اور خانہ جنگی کو مغرب اور روس کے درمیان محاذ آرائی قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ ترک فوج کی شام میں مداخلت جارحیت اور عالمی قوانین کے منافی ہے٬ روسی اخبارکو دیئے گئے ایک انٹرویومیں شام کے صدر بشار الاسد نے کہا کہ روسی فوج کی موجودگی شامی عوام کے تحفظ کے لیے ہے شام میں ہونے والے قتل عام کی تمام تر ذمہ داری ان دہشت گردوں پر ہے جو اسد رجیم کا تختہ الٹنے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شام میں جاری لڑائی دراصل روس اور مغرب کے درمیان محاذ آرائی ہے اور دنیا کو اس جنگ کو اسی تناظر میں دیکھنا چاہیے۔صدر بشار الاسد نے کہا کہ پچھلے چند ماہ کے دوران ہم نے مغرب اور روس کے درمیان سرد جنگ میں شدت آتے دیکھی ہے۔

(جاری ہے)

مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ میں اسے کیا نام دوں مگر میں یہ مانتا ہوں کہ سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد مغرب بالخصوص امریکا نے سرد جنگ روک دی تھی۔

شام میں ترک فوج کی موجودگی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں صدر اسد کا کہنا تھا کہ ترکی شام کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کا مرتکب رہا ہے اور اس نے اپنی فوجیں بھی شام میں اتار دی ہیں۔ ہم نے حلب میں آپریشن شروع کیا ہے تاکہ دہشت گردی کو ترکی کی طرف دھکیل دیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ ترک فوج کی کارروائی شام میں جارحیت٬ عالمی قوانین کے منافی اقدام اور شام کی سالمیت کے لیے خطرہ ہے۔

متعلقہ عنوان :