آذر بائیجان کا پاکستان کے ساتھ فوجی مشقیں کر نے کااعلان

ہمار ا قریبی دوست اور اتحادی ملک پاکستان ہمارے فوجیوں کی تربیت کریگا ٬ْسیاسی تعلقات اور رابطوں کو فروغ دینگے ٬ْصدر آذر بائیجان دونوں ممالک ادویہ سازی اور فوجی سازوسامان سے متعلق تعاون بڑھائیں گے ٬ْپاکستان اور آذربائیجان کے درمیان مستقبل میں بھی تعاون جاری رہے گا ٬ْمسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے ٬ْ زراعت اور سیاحت پر بھی دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھایا جائیگا ٬ْ الیکٹرانک ویزہ کی بدولت پاکستان اور آذر بائیجان میں سفر آسان ہو جائے گا ٬ْ الہام علی اوف کی نواز شریف سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس مسئلہ کشمیر پر پاکستان اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل پر عمل درآمد چاہتے ہیں ٬ْ نواز شریف پاکستان اور آذربائیجان امن کیلئے کام کرتے رہیں گے ٬ْ دونوں ممالک کا اتحاد قابل رشک ہے ٬ْتمام علاقائی اور عالمی مسائل کو بین الاقوامی قانون کے فریم ورک کے تحت بات چیت اور پرامن ذرائع سے حل کیا جانا چاہئے ٬ْامن کے اصولوں پر کاربند رہنے کا غلط مطلب لیتے ہوئے کمزوری نہ سمجھا جائے ٬ْ میڈیا سے گفتگو

جمعہ 14 اکتوبر 2016 18:48

باکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اکتوبر2016ء) آذر بائیجان نے پاکستان کے ساتھ فوجی مشقیں کر نے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ ہمار ا قریبی دوست اور اتحادی ملک پاکستان ہمارے فوجیوں کی تربیت کریگا ٬ْپاکستان کے ساتھ سیاسی تعلقات اور رابطوں کو فروغ دیں گے ٬ْ دونوں ممالک ادویہ سازی اور فوجی سازوسامان سے متعلق تعاون بڑھائیں گے ٬ْپاکستان اور آذربائیجان کے درمیان مستقبل میں بھی تعاون جاری رہے گا ٬ْمسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے ٬ْ زراعت اور سیاحت پر بھی دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھایا جائیگا ٬ْ الیکٹرانک ویزہ کی بدولت پاکستان اور آذر بائیجان میں سفر آسان ہو جائے گاجبکہ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہاہے کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل پر عمل درآمد چاہتے ہیں ٬ْ پاکستان اور آذربائیجان امن کیلئے کام کرتے رہیں گے ٬ْ دونوں ممالک کا اتحاد قابل رشک ہے ٬ْتمام علاقائی اور عالمی مسائل کو بین الاقوامی قانون کے فریم ورک کے تحت بات چیت اور پرامن ذرائع سے حل کیا جانا چاہئے ٬ْامن کے اصولوں پر کاربند رہنے کا غلط مطلب لیتے ہوئے کمزوری نہ سمجھا جائے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو یہاں وفود کی سطح پر مذاکرات سے قبل آذر بائیجان کے صدر کے ساتھ ون آن ون ملاقات میں وزیراعظم نے پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان دوستی اور تعاون کے موجودہ رشتوں کو تجارتی اور سرمایہ کاری کے نئے روابط میں ڈھالنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے آذربائیجان کے صدر کو اپنی حکومت کے توانائی‘ بنیادی ڈھانچے اور بجلی کے منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا جو 46 ارب ڈالر لاگت کی پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت مکمل کئے جا رہے ہیں اور اس سے وسطی ایشیائی ریاستوں کے سرمایہ کاروں کیلئے بھی سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ان کی حکومت مشترکہ خوشحالی کے ذریعے وسیع تر علاقائی رابطوں کے لئے پرعزم ہے اور تمام وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ مضبوط رابطے استوار کر رہی ہے۔ دونوں اطراف نے بین الاقوامی امور‘ جنوبی ایشیاء کی صورتحال بالخصوص جموں کشمیر کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان اور آذربائیجان نے اپنے قریبی سیاسی تعلقات کو تمام شعبوں بالخصوص معیشت‘ تجارت‘ سرمایہ کاری‘ توانائی اور دفاع کے میدان میں ٹھوس تعاون میں تبدیل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

وزیراعظم نے جموں کشمیر کے تنازعہ پر آذربائیجان کی پاکستان کے لئے حمایت کی تعریف کی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آذر بائیجان کے صدر الہام علی اوف نے کہا کہ دونوں ممالک نے مشترکہ فوجی مشقیں کرنے پر تبادلہ خیال کیا ہے٬ پاکستان کا دفاعی شعبہ بہت ترقی یافتہ ہے٬ اس شعبے پر تفصیل سے بات کی گئی ہے٬ مشترکہ طور پر دفاعی پیداوار بھی ممکن ہے۔

الہام علی اوف نے کہا کہ مشترکہ فوجی مشقوں میں پاکستان ہمارے فوجیوں کی تربیت کرے گا٬جو ہمارا قریبی دوست اور اتحادی ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کے ساتھ سیاسی تعلقات اور رابطوں کو فروغ دیں گے اور دونوں ممالک ادویہ سازی اور فوجی سازوسامان سے متعلق تعاون بڑھائیں گے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان مستقبل میں بھی تعاون جاری رہے گا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع کا سبب بننے والے کشمیر کے معاملے پر آذر بائیجان کے صدر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔آذر بائیجان کے صدر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل نہیں کیا گیا۔الہام علی اوف نے کہا کہ پاکستان اٴْن پہلے ممالک میں شامل ہے جس نے آذربائیجان کی آزادی کو تسلیم کیا۔

انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ زراعت اور سیاحت پر بھی دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھایا جائے گا۔صدر الہام علی اوف کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک ویزہ کی بدولت پاکستان اور آذر بائیجان میں سفر آسان ہو جائے گا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر پر پاکستان اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل پر عمل درآمد چاہتا ہے اور آذربائیجان کی جانب سے پاکستانی موقف کی تائید پر ان کے شکر گزار ہیں۔

نواز شریف نے آذر بائیجان اور آرمینیا کے درمیان متنازع خطے پر آذربائیجان کے موقف کی تائید کی۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے مثبت تعلقات پر خوشی ہے اور دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہیں۔نواز شریف نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان علاقائی رابطوں کو مربوط بنانے پر اتفاق کیا گیا ہے اور آذر بائیجان کی سیاسی٬ ثفافتی اور معاشی ترقی قابل تعریف ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان امن کے لیے کام کرتیرہیں گے اور دونوں ممالک کا اتحاد قابل رشک ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ وہ دوسروں کی طرف سے کھلی جارحیت کے باوجود پرامن ہمسائیگی اور ترقی کیلئے امن کے ترجمان رہے ہیں تاہم امن کے اصولوں پر کاربند رہنے کا غلط مطلب لیتے ہوئے اسے کمزوری نہ سمجھا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کی جموں کشمیر اور نگورنو کاراباخ کے مسئلہ پر ایک دوسرے کے لئے حمایت‘ قریبی افہام و تفہیم اور خیالات میں ہم آہنگی کا ثبوت ہے۔

نگورنو کاراباخ پر پاکستان کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے مقبوضہ آذری علاقوں کی واپسی‘ آرمینین افواج کے انخلاء اور مہاجرین کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ وزیراعظم نے تنازعہ جموں کشمیر پر پاکستان کے لئے آذربائیجان کی حمایت کو سراہا جو اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق بات چیت اور پرامن ذرائع سے مسئلہ کے حل پر زور دیتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی حمایت تصفیہ طلب مسائل کے حتمی حل تک پختہ رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی ترقی اور علاقے کی امن و سلامتی ان تنازعات کے ہاتھوں یرغمال بنی ہوئی ہے۔ مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان موجود فعال تعلقات کو بڑھانے اور متنوع بنانے کے عزم کا عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس امر پر اطمینان ظاہر کیا ہے کہ ہمارے سیاسی تعلقات تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ دونوں ممالک نے مختلف شعبوں میں ان تعلقات کو مزید تقویت دینے پر اتفاق کیا ہے۔