سندھ میں آباد گاروں اور کاشتکاروں نے گنے کی مقرر کردہ سرکاری قیمتِ خرید کو مسترد کردیا

جمعرات 13 اکتوبر 2016 21:35

حیدر آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اکتوبر2016ء) سندھ میں آباد گاروں و کاشتکاروں کے ایک گروپ نے گنے کی مقرر کردہ سرکاری قیمت ِ خرید کو مسترد کردیا٬ تحریک چلانے کا اعلان٬ سندھ آبادگار اتحاد کے سربراہ میر زبیر علی خان تالپور نے سندھ حکومت کی طرف سے مقرر کی گئی 172 روپے فی من گنے کی قیمت ِخرید کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ گنے کی قیمتِ خرید 220روپے فی من مقرر کی جائے۔

حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حکومت شوگر ملز مالکان کو نوازنے کیلئے گنے کے کاشتکاروں کو بری طرح کریش کررہی ہے یہ کاشتکاروں کا معاشی قتل عام بھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی پالیسیوں اور پانی کی شدید قلت کے سبب سندھ میں گنے کی پیداوار ہر سال کم ہوتی جارہی ہے٬ کاشتکار اپنی زمینیں فروخت کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اگر حکومت نے اس سال بھی اپنی روش تبدیل نہ کی تو 23اکتوبر سے سندھ بھر میں حکومت اور شوگر مل مالکان کیخلاف احتجاجی تحریک شروع کریں گے ۔گزشتہ سال بھی پنجاب میں گنے کی قیمت فی من 180 روپے تھی اور سندھ میں محض 158روپے فی من دیئے گئے۔ انہوںنے بتایا کہ شوگر ملیں ایک سیزن میں دو دوارب روپے منافع کمارہی ہیں۔ شوگرملز مالکان زیادہ تر سندھ کی حکمراں جماعت سے تعلق رکھتے ہیں٬ وہ اب بھی بھاری منافع اٹھائیں گے لیکن یہ کاشتکاروں کو ان کی محنت کے پیسے بھی دینے کو تیارنہیں ہیں٬ کھاد ٬ بیج اور بجلی و تیل کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے اور پھر شکر کی قیمت جوکہ پچھلے سال 45روپے تھی اب 70 روپے میں فروخت ہورہی ہے۔

متعلقہ عنوان :