ْپاکستان میںعالمی معیارات سے ہم آہنگ اصلاحات کے باعث سرمایہ مارکیٹوں نے اہم اہداف حاصل کرلئی

جمعرات 13 اکتوبر 2016 21:35

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اکتوبر2016ء) ایس ای سی پی‘ آئی او ایس سی او جائزہ کمیٹی کی سفارشات کے مکمل اطلاق کی پالیسی پر پاکستان میں قانونی٬ انضباطی اور نگرانی کو عالمی معیارات سے ہم آہنگ کرنے کے لئے اصلاحات کے ضمن میں اطلاقی شرح 62 فیصد تک پہنچنے کے بعد سے پاکستان کی سرمایہ مارکیٹوں نے بہت سے اہم اہداف حاصل کئے ہیں۔

ایس ای سی پی ایکٹ کی ترمیم کے ذریعے ایس ای سی پی کے کار ہائے منصبی اور اختیارات میں تغیر و تبدل جسے پارلیمنٹ کے دونوں ایوان منظور کرچکے ہیں‘ اہم ترین ہے۔ ایکٹ میں اس ترمیم کے ذریعے پالیسی بورڈ کی ساخت میں تبدیلی٬ نظام کے خطرات کے خاتمے کے لئے ایس ای سی پی کا کردار٬ مقدمات کا تیزی سے نمٹایا جانا٬ غیر ملکی انضباطی اداروں کی درخواستوں کو پذیرائی بخشنے کے لئے ایس ای سی کو زیادہ اختیارات کی تفویض اور پاکستان اوور سائٹ بورڈ کا قیام اہم پیش رفت ہے۔

(جاری ہے)

بروکروں کے نظام کی مکمل نظرِ ثانی ان جائزہ سفارشات کا اہم ترین پہلو تھا تاکہ اس ضمن میں اصول نمبر 29 سے لیکر 32 کی تعمیل کی جا سکے یعنی بروکرز کے لئے زیادہ بہتر متقضیات نافذ کیا جانا‘ 24 جون کو مشتہر کئے گئے سکیورٹیز بروکرز (لائسنس و کام کاج) کے ضوابط٬ 2016 کے ذریعے ان تمام مطلوبات کا نفاذ کیا جا چکا ہے۔ نئے معیارِ اہلیت کے تحت خطرات کی مناسبت سے ضروریاتِ سرمایہ میں اضافہ اور ساختی ڈھانچے کی بہتری٬ استعدادِ کار میں اضافہ٬ گوورننس اور داخلی کنٹرول پر زیادہ توجہ دی گئی۔

نئے نظام کے تحت رجسٹریشن کے وقت بروکرز کے لئے شرائط و ضوابط بڑھا دی گئیں‘ ساتھ ہی آڈٹ اور اطلاقی معیارات میں بہتری٬ صارفین کے اثاثوں کے غلط استعمال کے تدارک اور معاوضوں میں تفاوت کو بھی عالمی معیارات سے ہم آہنگ کیا گیا ہے۔ 2 مئی 2016سے نیشنل کلیئرنگ کمپنی آف پاکستان لمیٹڈ کامیابی سے بطورِ سی سی پی کام کر رہی ہے۔ سی سی پی کے قیام کا مقصد متقابل فریق کے خطرات کوکم کرنا ہے۔

اس نئی سوچ کے تحت خطرات سے نمٹنے کی ذمہ داری سٹاک ایکسچینج سے این سی سی پی ایل کو منتقلی٬ ایک اجتماعی تصفیہ ضمانتی فنڈکا قیام٬ ڈیفالٹ مینجمنٹ کے طریقہ کار میں تبدیلی اور ان تمام کے بہتر انتظام کے لئے انضباطی ڈھانچہ کی بہتری کے ذریعے عالمی معیارات کو اپنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ایس ای سی پی نے بروکرز کے تحفظ کے لئے کامیابی سے خطرات پر مبنی ایک جامع تفتیشی منصوبہ نافذ کیا ہے اور ای آئی ایس کو آف سائٹ سرویلنس کے ذریعے آراستہ کیا ہے جو 100 فیصد کوریج فراہم کرتی ہے۔

اس کے علاوہ٬ سرویلنس اور تفتیشوں کی وسعت کو بڑھا کر ایس آر اوز اور سی آر ایز کو بھی تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ ایس ای سی پی اے سی کے جائزے کی سفارشات کے نفاذ کی پیروی میں سختی سے سرگرم عمل ہے تاکہ ایس ای سی پی کی تعمیل کو مزید بہتر بنا کر آئیوسکو کے اصولوں سے ہم آہنگ کیا جا سکے توقع ہے کہ ان اصلاحات کے نفاذ کے بعد ایس ای سی پی کی آئیوسکو کے اصولوں پر عمل درآمد کی شرح 62 فیصد سے بڑھ کر کم از کم 80 فی صد ہو جائے گی۔

آئیوسکو اسیسمنٹ کمیٹی ملک بھر میں آئیوسکو کے اراکین کے دائرہ اختیار کے جائزے لیتی ہے تاکہ آئیوسکو کے اصولوں کے مطابق ان کی تعمیل کا جائزہ لیا جا سکے۔ ان جائزوں کا مقصدآئیوسکو کے اصولوں اور معیارات کے نفاذ کی جانچ ہے تاکہ نفاذ میں آنے والی مشکلات کی شناخت کی جا سکے۔ پاکستان وہ پہلا ملک ہے جس کا جائزہ آئیوسکو کی اسیسمنٹ کمیٹی کی جانب سے لیا گیا۔