سپریم کورٹ کا اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کی تعمیر سے متعلق رپورٹس کی غیر ملکی ماہرین سے تصدیق کا حکم

ملک میں بادشاہت قائم ہے‘ عوام سے جمہوریت کے نام پر مذاق ہو رہا ہے ٬گڈگورننس کے نام پر بیڈ گورننس ہے‘ غیر جمہوری رویے پر عوام اٹھ کھڑے ہوں‘لوگوں کو اپنے نمائندے منتخب کرتے وقت سوچنا چاہیے‘ ایک انگریز جج نے کہا تھا جو لوگ ایسے لوگوں کو منتخب کرتے ہیں انہیں بھگتنا چاہیے‘اورنج لائن منصوبہ کسی ایک شخص کا نہیں عوامی فلاح کا منصوبہ ہے‘ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں بھی کچھ قانونی تقاضے پورے ہوتے نظر نہیں آتے‘ تاریخی عمارتیں قومی ورثہ ہیں‘ تباہ نہیں ہونے دیں گے ‘یہ تاثر نہیں ملنا چاہیے کہ کیس حب علی میں یا بغض معاویہ میں چلایا گیا‘ اگر اورنج ٹرین منصوبے کا ٹریک تھوڑاادھر ادھرہو جائے تو آسمان نہیں گرے گا چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کے اورنج لائن منصوبہ کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس عدالت نے منصوبے کی حکومتی رپورٹس کی تصدیق کیلئے فریقین سے 3,3تکنیکی ماہرین کے نام طلب کرلئے ‘سماعت ملتوی

جمعرات 13 اکتوبر 2016 20:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 اکتوبر2016ء) چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس انور ظہیر جمالی نے لاہور اورنج لائن منصوبہ کیس کی سماعت کے دوران اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کی تعمیر سے رپورٹس کی غیر ملکی ماہرین سے تصدیق کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ عوام سے جمہوریت کے نام پر مذاق ہو رہا ہے‘ ملک میں بادشاہت قائم ہے‘ گڈگورننس کے نام پر بیڈ گورننس ہے‘ غیر جمہوری رویے پر عوام اٹھ کھڑے ہوں‘لوگوں کو اپنے نمائندے منتخب کرتے وقت سوچنا چاہیے‘ ایک انگریز جج نے کہا تھا جو لوگ ایسے لوگوں کو منتخب کرتے ہیں انہیں بھگتنا چاہیے‘اورنج لائن منصوبہ کسی ایک شخص کا نہیں عوامی فلاح کا منصوبہ ہے‘ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں بھی کچھ قانونی تقاضے پورے ہوتے نظر نہیں آتے‘ تاریخی عمارتیں قومی ورثہ ہیں‘ تباہ نہیں ہونے دیں گے ‘یہ تاثر نہیں ملنا چاہیے کہ کیس حب علی میں یا بغض معاویہ میں چلایا گیا‘ اگر اورنج ٹرین منصوبے کا ٹریک تھوڑاادھر ادھرہو جائے تو آسمان نہیں گرے گا‘عدالت نے منصوبے کی حکومتی رپورٹس کی تصدیق کیلئے فریقین سے 3,3تکنیکی ماہرین کے نام طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

(جاری ہے)

جمعرات کو چیف جسٹس جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کی بندش کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت کی۔ اس موقع پر نیسپاک کے وکیل نے منصوبے پر پروجیکشن اسکرین پر پریزنٹیشن دی۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میٹرو اورنج ٹرین منصوبے سے تاریخی مقامات متاثر نہیں ہونگے٬ منصوبے کی تعمیر کے دوران تھرتھراہٹ کی شرح نہایت کم ہے جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ زہر کی ایک قسم ایسی بھی ہے جس سے آہستہ آہستہ موت واقع ہوتی ہے٬ ہم نے ملک کے مستقبل کو دیکھنا ہے٬ ہم لاہور کی تاریخی عمارتوں کے نقصان کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے٬ یہ تاثر نہیں ملنا چاہیے کہ کیس حب علی میں یا بغض معاویہ میں چلایا گیا٬ اگر اورنج ٹرین منصوبے کا ٹریک تھوڑاادھر ادھرہو جائے تو آسمان نہیں گرے گا۔

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس میں کہا کہ عوام سے جمہوریت کے نام پر مذاق ہو رہا ہے۔ لوگوں کو اپنے نمائندے منتخب کرتے وقت سوچنا چاہیے۔ ایک انگریز جج نے کہا تھا جو لوگ ایسے لوگوں کو منتخب کرتے ہیں انہیں بھگتنا چاہیے۔گڈ گورننس کے نام پر بیڈ گورننس ہے۔ ملک میں جمہوریت کے نام پر بادشاہت قائم ہے۔ غیرجمہوری رویے پر عوام کو اٹھ کھڑا ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ یہ کسی ایک شخص کا نہیں عوامی فلاح کا منصوبہ ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں بھی کچھ قانونی تقاضے پورے ہوتے نظر نہیں آتے۔ تاریخی عمارتیں قومی ورثہ ہیں‘ تباہ نہیں ہونے دیں گے۔عدالت نے اورنج ٹرین لائن کی رپورٹس کے جائزے کیلئے فریقین سے چھ آزاد ماہرین کے نام مانگ لیے۔ پنجا ب حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے میں پانچوں رپورٹس کو غلط قرار دیا گیا۔

ہائیکورٹ کے پاس ایساکوئی پیمانہ نہیں تھاجن کی بنیاد پر رپورٹس کو غلط قراردیا گیا۔ہائیکورٹ نے یہ نہیں بتایا کہ درست کیا ہے اور نہ کوئی وضاحت کی۔ اگر اورنج لائن ٹرین بننے سے شالامار باغ یا کوئی تاریخی عمارت گرتی ہے تو اس کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ عدالت نے منصوبے کی تعمیر سے رپورٹس کی غیر ملکی ماہرین سے تصدیق کروائیں۔ …(رانا)