وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ کی سردارعتیق کی سیزفائزلائن توڑنے کی مخالفت

اس طر ح کی باتیں کرنے سے قبل بیس کیمپ کے کردارکاتعین ہوناچاہیے٬ ایسے اقدامات کرکے آپ پاک بھارت جنگ کرواناچاہتے ہیں ٬ راجہ فاروق حیدر وزیراعظم پاکستان کی طرف سے مسئلہ کشمیراجاگرکرنے کے لیے بھیجے جانے والے وفود میں کشمیری رہنما?ں اورتجربہ کارافرادکوشامل کیاجائے ٬حکومت پاکستان ازسرنوخارجہ وکشمیرپالیسی تشکیل دے ٬کشمیری قیادت کواعتماد میں لیاجائے اورورکنگ گروپ تشکیل دیے جائیں ٬ آزادکشمیرومقبوضہ کشمیر کی سیاسی ومذہبی جماعتوں کے قائدین کا کل جماعتی کشمیررابطہ کونسل کے زیراہتمام کشمیرکانفرنس سے خطاب

جمعرات 13 اکتوبر 2016 20:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 اکتوبر2016ء) وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے سردارعتیق کی سیزفائزلائن توڑنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہاہے کہ اس طر ح کی باتیں کرنے سے قبل بیس کیمپ کے کردارکاتعین ہوناچاہیے ایسے اقدامات کرکے آپ پاک بھارت جنگ کرواناچاہتے ہیں جبکہ آزادکشمیرومقبوضہ کشمیر کی دیگرسیاسی ومذہبی جماعتوں کے قائدین نے کہاہے کہ وزیراعظم پاکستان کی طرف سے مسئلہ کشمیراجاگرکرنے کے لیے بھیجے جانے والے وفود میں کشمیری رہنمائوں اورتجربہ کارافرادکوشامل کیاجائے حکومت پاکستان ازسرنوخارجہ وکشمیرپالیسی تشکیل دے کشمیری قیادت کواعتماد میں لیاجائے اورورکنگ گروپ تشکیل دیے جائیں وہ منگل کو یہاں ایک مقامی ہوٹل میں کل جماعتی کشمیررابطہ کونسل کے زیراہتمام کشمیرکانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

کانفرنس سے٬سابق وزیراعظم چوہدری عبدالمجید ٬سردارعتیق احمدخان ٬سابق صدرسردارمحمدانورخان ٬جماعت اسلامی کے امیرعبدالرشیدترابی ٬قائد حزب اختلاف چوہدری محمد یاسین ٬سینئر نائب صدر پاکستان تحریک انصاف آزادکشمیر خواجہ فاروق احمد٬جسٹس ر عبد المجید ملک ٬٬جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا سعید یوسف ٬٬حریت کانفرنس کے راہنماوں غلام محمد صفی ٬میر طاہر مسعود ٬رفیق ڈار ٬عبدالحمیدبٹ ٬فاروق رحمانی ٬شیخ تجمل ٬یوسف نسیم ٬محمود احمدساغر ٬سردارصغیرچغتائی ٬راجہ محمدیاسین ٬شوکت علی شاہ ٬پروفیسرمقصودحسین جعفری ٬شمیم شال ٬نسیمہ وانی٬رفعت عزیز٬ سمیت سابق وزراء ٬اراکین اسمبلی نے خطاب کیا۔

وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی قربانیاں رائیگان نہیں جائیں گئیں کشمیری ضرور آزادی کی منزل حاصل کر کے رہیں گے٬شہدائ کی لواحقین کی کفالت کے لیے شہداء فنڈز قائم کریں گے تاکہ ان کی کفالت کی جائے٬بیرون ممالک میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے وفود بھیجے جائیں گے ایسے لوگوں کو بھیجیں گے جو مسئلہ کشمیر سے آگاہی رکھتے ہوں24اکتوبر کو آزاد کشمیر میں سرکاری سطح پر بڑا دن منایا جائے گا تا کہ لوگوں کو اپنی آزادی کا احساس ہو 27اکتوبر کو بھی بھارتی قبضے کے لیے یوم سیاہ منایا جائے گا اور بھارتی قبضے کے خلاف بڑی ریلی نکالی جائے گی٬انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی میں وہ تسلسل نہیں رہا جس کا ہمیں نقصان ہوا اب وقت آگیا ہے کہ اب ہم ایک بار پھر سب متفق ہو کر کشمیر کی آزادی کے لیے کام کریں انہوں نے مزیدکہاکہ جولوگ آج سیزفائرلائن توڑنے اوربیس کیمپ کے کردارکی باتیں کررہے ہیں وہ مجھے بتائیں کہ انہوں نے 1974کاایکٹ بنانے وقت اپنے اختیارات کیوں ختم کیے ہمیں یہ بھی طے کرناہوگا کہ بیس کیمپ کاکوئی ناکوئی رول ہوناچاہیے جس معاہدہ کراچی کے تحت اپنے اختیارات ہماراکوئی کردارہی متعین نہیں سیزفائرلائن کراس کرنے یاتوڑنے کااعلان کرنے والے ہندوستان اورپاکستان کی جنگ کرواناچاہتے ہیں کیاوہ زخمی کشمیریوں کویہ پیغام دیناچاہتے ہیں کہ آزادکشمیرمیں افراتفری ہے مجھے سردارعتیق کی نیت پرشبہ نہیں مگرہمیں پاکستان کوساتھ لے کرچلناہوگا ہم ایسے اقدامات نہ کریں جس سے تحریک کی بقاء اورپاکستان کی سلامتی خطرے میں پڑے انہوں نے کہاکہ تحریک آزادی کشمیر کے لیے آزادکشمیر کی تمام سیاسی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہیں۔

کشمیر کے معاملے پر کوئی سیاست نہیں۔6 جولائی سے مقبوضہ وادی میں شروع ہونے والی انتفادہ میں دن بدن شدت آرہی ہے۔حالات کا تقاضہ ہے کہ متفقہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔پاکستان کی بہادرمسلح افواج ملک کے ایک ایک انچ کا دفاع کر رہی ہیں۔ آزادکشمیر کی42 لاکھ عوام اور گلگت بلتستان کے 18 لاکھ عوام پاکستان کے دفاع کے لیے اپنی جانیں قربان کر سکتے ہیں۔

ہندوستان کو پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے سے پہلے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کے سروں سے گزرنا ہو گا۔ 06 جولائی کو نوجوان حریت پسند برہان وانی کی شہادت سے آج تک 96 دنوں سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرفیو ہے۔مقبوضہ کشمیر میں خوراک ٬ادویات کی قلت ہے لیکن جذبہ آزادی ہر آنے والے دن تیز ہو رہا ہے۔ہندوستانی قابض افواج پیلٹ گن کا استعمال کر رہی ہے جس سے سینکڑوں کشمیری بچے اور نوجوان قوت بینائی سے محروم ہو چکے۔

ہیںحکومت پاکستان نے اپنی بنیادی کشمیر پا لیسی کا احیائ کیا۔وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے اقوام متحدہ میں خطاب٬ آزادکشمیر کی منتخب اور حریت قیادت سے مشاورت٬ پارلیمینٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرنا٬ قرارداد کی منظوری٬ بیرون ملک اہم دارالحکومتوں میں وفود بھیجنا٬آل پارٹیز کانفرنس منعقد کرنا ٬ یوم مذمت کی کال دینا٬ اس سال کے یوم آزادی پا کستان کو کشمیر کے نام کرنا اور بھارت کی دھمکیوںکابھرپور جواب دینا ٬دونوں اطراف کے کشمیری سراہتے ہیں۔

ہندوستان نے سرجیکل سٹرائیک کا ڈرامہ مقبوضہ کشمیر کے حالات سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے رچایا۔ میں نے سیز فائر لائن کے تمام علاقوں کا دورہ کیا لیکن کہیں سے بھی اس کی تصدیق نہیں ہوئی۔پاکستان کی بہادر افواج ملک کے ایک ایک انچ کا دفاع کر رہی ہیں آزادکشمیر کی42 لاکھ عوام اور گلگت بلتستان کے 18 الاکھ عوام پاکستان کے دفاع کے لیے اپنی جانیں قربان کر سکتے ہیں۔

عبدالرشید ترابی نے کہا کہ بھارت مظالم کی تمام حدین عبور کر چکا ہے لیکن کشمیری آزادی کے لیے پرعزم ہیں ٬برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد نئے انداز سے کشمیر میں تحریک اٹھی ہے اور بھارت کو پریشان کر دیا ہے برہان وانی کی شہادت نے آزاد کشمیر پاکستان اور عالمی سطح پر اپنے اثرات مرتب کیے ہیں ٬اس موقع پر سردار عتیق نے کہا کہ شملہ معاہدہ کاتعلق کشمیرسے نہیں ہے یہ دوطرفہ معاملہ ہے انٹراکشمیرڈائیلاگ شروع کیاجائے اگرپاکستان اوربھارت مذاکرات سے آزادہوسکتے ہیں توکشمیربھی مذاکرات سے آزادہوسکتاہے سیزفائرلائن توڑنے کی کال کی تمام جماعتوں کوحمایت کرناچاہیے ہمیں اتحاد و اتفاق کر کے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے سردارانور نے کہا کہ حکومت پاکستان بھرپور اندار سے مسئلہ کشمیرکو اجاگر کرے٬میان نواز شریف نے جنرل اسمبلی میں بھرپور نمائندگی کی ہے٬پاکستان جب دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مغربی اتحادمیں شامل ہواتواس وقت فائدہ نہیں اٹھا سکا کشمیرکی آزادی کے لیے ایٹم بم اورفوج کواستعمال نہیں کرسکتے ہیں صرف کشمیریوں کواعتماد میں لے کر ہی کشمیرآزادکروایاجاسکتاہے جنرل مشرف آج کے حکمرانوں سے اچھا تھا جوبات سنتاتھا سابق وزیرعظم آزاد کشمیرچوھدری عبدالمجید نے کہاکہ وزیراعظم آزاد کشمیر مظفرآباد اسلام آباد میں عالمی سفارتکاروں کو بلا کر مسئلہ کشمیر سے آگاہ کریں ٬پاکستان کا میڈیا اور عالمی میڈیا کو اس طرف متوجہ کرنے کی ضرورت ہے ٬جسٹس مجید ملک نے کہا کہ عالمی سطح پر حکومت پاکستان ذمہ دار افراد کو بھیجے٬اس موقع پر مشتاق ایڈووکیٹ نے کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ بنایا جائے مولانا سعید یوسف نے کہا کہ کشمیرکو آزاد ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

چوہدری یاسین نے کہاکہ حکومت پاکستان ازسرنو خارجہ وکشمیرپالیسی تشکیل دے پاکستان عالمی سطح پرتنہا ہورہاہے وزیراعظم پاکستان جنرل راحیل شریف کی طرح کشمیرپرم?قف اپنائیں۔(ع ع)

متعلقہ عنوان :