سینیٹ خصوصی کمیٹی منتقلی اختیارات کا سینیٹر کبیر احمد محمد شاہی کی زیر صدارت اجلاس

جمعرات 13 اکتوبر 2016 19:38

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اکتوبر2016ء) سینیٹ خصوصی کمیٹی منتقلی اختیارات کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر کبیر احمد محمد شاہی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ سیکرٹری پیٹرولیم ارشد مرزا نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ منتقلی اختیارات کیلئے وفاقی حکومت مخلص ہے٬ صوبائی حکومتوں سے تیل پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے حوالے سے اجلاس جاری ہیں٬ وزارت خزانہ٬ ایف بی آر کے ساتھ بھی مشترکہ اجلاس منعقد ہو چکے ہیں ۔

ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈ کے حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ صوبہ سندھ اور صوبہ پنجاب میں زیادہ صنعتیں ہیں جس وجہ سے ان صوبوں سے اربوں روپے اکھٹے ہوتے ہیں جبکہ کے پی کے اور بلوچستان میں فنڈز کی مد میں ہمیں چند لاکھ ہی موصول ہوتے ہیں جبکہ ای او بی آئی انہیں اربوں روپے فنڈز جاری کرتا ہے ۔

(جاری ہے)

سینیٹرعثمان کاکٹر نے کہا کہ ای او بی آئی غلط بیانی سے کام لے رہا ہے بلوچستان او رکے پی کے کو اربوں روپے نہیں بلکہ مناسب فنڈز جاری ہو رہے ہیں۔

سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ بلوچستان کی کانوں میں کام کرنے والے مزدور ڈیلی ویجز پر کام کر رہے ہیں٬ ای او بی آئی کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ میں قوانین میں ترامیم مکمل ہو چکی ہیں اسمبلی سے جو قوانین پاس کئے گئے ہیں٬ ان کی فہرست اگلے اجلاس میں پیش کردوں گا۔ ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈ ز کے معاملات کا جائزہ لینے کیلئے سینیٹر عثمان خان کاکٹر کی کنونیئر شپ میںذیلی کمیٹی قائم کی گئی جس کے ارکان سینیٹرز تاج حیدر ٬ چوہدری تنویر ہونگے جبکہ خصوصی ممبران میں سینیٹرز سعید غنی اور نثار محمد شامل ہیں ۔

سینیٹر نثار محمد نے ایل این جی اور سی این جی کے میکنزم چاروں صوبوں میں قیمتوں میں فرق کا سوال اٹھایا جس پر ممبر ایف بی آر رحمت اللہ وزیر نے آگاہ کیا کہ لیوی اور ٹیکسز کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے۔ اگلے اجلاس میں مکمل تفصیلات فراہم کریں گے٬ قانون میں ترمیم پر کوئی اعتراض نہیں٬ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں پیٹرولیم مصنوعات میں57 فیصد شیئر صوبوں کو ادا کررہے ہیں۔

سیکرٹری قانون و انصاف کرامت نیازی نے 18 ویں ترمیم کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اس اہم آئین ترمیم کے تحت صوبوں کی خود مختاری بحال کی گئی ہے٬ صوبوں اور وفاق کا تعلق مضبوط کیا گیا ہے کنکرنٹ لسٹ صوبوں کے حوالے کرنے کیلئے 270/AA شق شامل کی گئی ہے۔شق 8 کے تحت 30 جون2011 تک معاملات نمٹائے جانے تھے جس کیلئے وفاق کی سطح پر انتظامی امور اور آئینی امور کے حوالے سے اعلیٰ سطحی کابینہ کمیٹیاں قائم کی گئیں۔

سینیٹر جہانگیر بدر کی سربراہی میں سینیٹ کمیٹی اور موجودہ چیئرمین سینیٹ رضاربانی کی سربراہی میں عمل درآمد کمیشن قائم ہوا۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ 18 ویں ترمیم پر عملد رآمد کے حوالے سے ان تینوں کمیٹیوں کے فیصلوں کی صرف سمریاں کمیٹی کو پیش کی جائیں تاکہ ہم اب تک ان پر ہونے والے عمل درآمد کا جائزہ لیں سکیں۔ ایل این جی ٬ سی این جی مکینزم کو آئندہ کمیٹی کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ منتقلی اختیارات کے حوالے سے عمل درآمد کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی کا اجلاس8 اور9 نومبر کو کراچی میں ہوگا۔

سینیٹر چوہدری تنویر نے تجویز کیا کہ وزراء کی کمیٹی اجلاسوں میں شرکت یقینی بنانے کیلئے چیئرمین کمیٹی وزراء کو ذاتی طورپر فون کر لیا کریں۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ حکومت اور افسر شاہی اپنے رویے سے آئین پر عمل درآمد یقینی بنائیں ۔ سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ آئین کے تحت کمیٹی اجلاسوں میں وزراء کی شرکت لازمی ہے۔ سینیٹر عائشہ رضافاروق نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ وفاقی حکومت 18 ویں ترمیم پر من وعن عمل نہیں کرنا چاہتی٬ صوبہ سندھ نے تین سال بعد وفاق کو سفارشات اور تجاویز بجھوائی ہیں۔

سینیٹر بیرسٹر محمدعلی سیف نے تجویز کیا کہ تیل اور گیس کی قیمتوں کے تعین کرنے والے ادارے اوگرا کو بھی اگلے اجلاس میں بلوایا جائے ۔کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو 3104 ارب کی جگہ ایف بی آر نی3113 ارب روپے ادا کئے جو کہ 9 ارب زیادہ ادا کیا گیا اور بتایا گیا کہ 80 فیصدخام تیل باہر سے منگوایا جاتا ہے٬ 20 فیصدمقامی پیدوار ہے ۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر میر کبیر احمد نے صوبہ سندھ کی طرف سے وفاق کو 28 مئی کو ایف ای ڈی کے حوالے سے پیش کی گئی سفارشات پر گزشتہ چار ماہ میں پیش رفت نہ ہونے کا معاملہ اٹھایا ۔کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز طاہر مشہدی ٬ تاج حیدر٬ نثار محمد ٬ کامل علی آغا٬ یعقوب خان ناصر ٬ عائشہ رضافاروق٬ چوہدری تنویر ٬ عثمان خان کاکٹر٬ عطاالرحمن کے علاوہ سیکرٹری پیٹرولیم ارشد مرزا٬ سیکرٹری اووسیز پاکستانیز خضر حیات ٬ سیکرٹری لاء کرامت نیازی ٬ ممبرایف بی آر رحمت اللہ وزیر اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :