جنوبی ایشیا میںہتھیاروں کی دوڑ میں کمی کا دارومدار کشمیر کے مسئلے کے حل اور بھارت کے جنگجوانہ رویے میں تبدیلی پر منحصر ہے٬پاکستان کی عسکری قوت صرف اور صرف ملکی سلامتی کے دفاع کیلئے ہے٬ہمیں اپنی دفاعی صلاحیتوں پر فخر ہی

چیئرمین لیفٹنٹ جنرل (ر) عبد القیوم کاایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کے اجلاس میں اظہارخیال

جمعرات 13 اکتوبر 2016 19:04

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اکتوبر2016ء) ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کے چیئرمین لیفٹنٹ جنرل (ر) عبد القیوم نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میںہتھیاروں کی دوڑ میں کمی کا دارومدار کشمیر کے مسئلے کے حل اور بھارت کے جنگجوانہ رویے میں تبدیلی پر منحصر ہے۔پاکستان کی عسکری قوت صرف اور صرف ملکی سلامتی کے دفاع کیلئے ہیں۔

ہمیں اپنی دفاعی صلاحیتوں پر فخر ہے ۔ڈیپونے پچھلے سولہ سالوں میں بہترین کارکردگی دکھائی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کے اجلاس کی ڈیفنس ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن( ڈیپو) کے ہیڈ آفس میں صدارت کرتے ہوئے کیا۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ڈیپو کی بین ا لا قوامی نمائش اور سیمینار (IDEAS 2016)کے حوالے سے کی گئی تیاریوں کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

ڈپٹی کو آرڈینیشن وحید نے قائمہ کمیٹی کو بین ا لا قوامی نمائش اور سیمینار کے حوالے سے تفصیل سے آگاہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ ڈیپو2000میں راولپنڈی میں قائم ہو ا۔ 2009میں اسلام آباد میں منتقل ہوا۔انہوںنے ڈیپو کے مقاصد بارے قائمہ کمیٹی کو تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ (IDEAS 2016) اس سال نومبر22-25تک کراچی ایکسپو سنٹر میں منعقد ہو گا۔جس میں دنیا بھر سے ڈیفنس کے وفوداور شرکاء کو پاکستان لانے سے ملک کا مثبت امیج جاگر ہو گا۔

سیمینار میں کئی ممالک سے ملٹری وفود ٬بیورو کریٹس٬ڈیفنس اسٹریٹجٹس شرکت کرینگے۔وزیر اعظم پاکستان نمائش کے مہمان خصوصی ہو ں گے چاروں وزراء اعلی و گورنرز بشمول گلگت بلتستان٬وزارت خزانہ٬وزارت دفاع٬دفاعی پیداوار٬وزارت تجارت٬این ڈی ایم اے٬اے این ایف٬19چیمبرز٬پلاننگ کمیشن٬ اور دفاعی پیداوار سے متعلق کمپنیوں کے حکام کو مدعو کیا گیا ہے اور دنیا کے سو ممالک میں 324دعوت نامے بھیجے گئے ہیں۔

تاکہ دفاعی پیداوار کے خرید و فروخت کرنے والوں کے مابین روابط فروغ پا سکیں۔ اب تک آٹھ سیمینار کا انعقاد کرایا جا چکا ہے اوراس سال سیمینار میں 5000کے قریب لوگ شرکت کرینگے۔انہوں نے بتایا کہ ملکی و بین الا قوامی سطح پر نمائش کر کے جدیددفاعی پیداوار میں اضافے کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔اور اس سال مکمل طور پر کمرشلنمائش کا انعقاد کیا جائیگا۔

انہوں نے نمائش کے پروگرام کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ سال میں سٹیرنگ کمیٹی کے تین اجلاس ہوتے ہیں جس میں تمام سٹیک ہولڈرز سے نمائش کوذیادہ سے زیادہ موثر بنانے کیلئے مشاورت اور تجاویز حاصل کی جاتی ہیں۔دفاعی پیدوار کی پروموشن کیلئے متعدد اقدامات او رمعاہدات بھی کئے گئے ہیں۔اور اس دفعہ نمائش میں روس بھی شرکت کریگا۔انہوں نے قائمہ کمیٹی کو ادارے کو درپیش مسائل بارے بھی آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سبسڈی کے حصول میں قائمہ کمیٹی مدد کرے یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے ہمیں ابھی تک سابقہ سبسڈی بھی نہیں ملی۔

اور ایکسپو سنٹر کراچی کے باتھ روموں کو بین الا قوامی معیار کے برابر بنایا جائے۔چیئرمین و اراکین کمیٹی نے ادار ے کی طرف سے نمائش کو ذیادہ سے ذیادہ کامیاب بنانے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا ۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر لفنٹ جنرل (ر) عبد القیوم نے کہا کہ دفاعی ہتھیاروں کی تیاری اور ان کی فروخت آج دنیا کا ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے۔

اس سلسلے میں پانچ ممالک ہتھیاروں کی فروخت میں دنیا میں سب سے آگے ہیں ان میں امریکہ ٬ روس٬چین٬فرانس اور جرمنی شامل ہیں۔1947میں جب پاکستان وجود میں آیا توپاکستان میں اسلحہ سازی کی صنعت نہ تھی اور ہمارا انحصار برٹش رائل آرڈینینس فیکٹریز پر تھا۔آج اللہ کے کرم سے پاکستان دفاعی نوعیت کے اسلحہ سازی میں خود کفیل ہے۔جسکا سہرا ہماری مسلح افواج کے انجیئنرز اور سائنسدانوں کے سر پر ہے۔

پاکستان میں اسلحہ سازی کی صنعت میں فروغ سے ہمارے ملکی بجٹ پر دفاعی ضروریات کے بوجھ میں نمایا ں کمی آئی ہے۔ہمارے جہاز ٬ٹینک ٬دفاعی ہتھیار اور توپوں کے گولے بین الا قوامی معیار کے ہیں۔ہماری دفاعی صنعت کی مضبوطی میں چین کا بڑا ہاتھ ہے جس نے پاکستان کو ہتھیاروں کے ساتھ ٹیکنالوجی بھی دی ہے۔انہوں نے کہا کہ دفاعی پیداوار کے ادارے کرپشن سے پاک ہیں۔

ہمیں ریسرچ پر توجہ دیناہو گی ۔سینیٹر لیفٹنٹ جنرل (ر) عبد القیوم نے تجویز دی کہ کچھ دفاعی پیداوار کے اداروں کو پبلک سیکٹر سے ہٹا کو پرائیوٹ سیکٹر میں دنیا ملکی مفاد میں ہو گا۔ دفاعی پیداوار کے اداروں کی ساری صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کیلئے ان کی کمرشلائز یشن کی طرف جانا ہوگا۔ہمیں دفاعی پیداور کے اداروں کی استعداد کاربھی بڑھانا ہو گی۔

سینیٹر لیفٹنٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی نے کہا کہ ہمیں ریلوے اورسی پیک کو بھی شامل کرنا چاہئے۔ سینیٹر ولیم کینتھ نے تجویز دی کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے دو دو نمائندوں کو نمائش میں مدعو کیا جائے۔سینیٹر روبینہ خالد نے فاٹا پارلیمٹیرینز کو بھی نمائش میں شامل کرنے کی تجویز دی اراکین کمیٹی نے دفاعی پیداوار کے اداروں کی استعداد کار کو بڑھانے پر زور دیا۔قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز سحر کامران٬سینیٹر لیفٹنٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی ٬ستارہ ایاز٬بریگیڈیئر (ر) جان کینتھ ولیم٬نزہت صادق اور روبینہ خالد کے علاوہ ڈی جی ڈیپو میجر جنرل مسعود٬ڈپٹی کوآرڈینینشن وحیدکے علاوہ دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :