جنگی جرائم کا الزام محض بیان بازی ہے٬ ولادی میر پوتن

جمعرات 13 اکتوبر 2016 17:42

پیرس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 اکتوبر2016ء)روس کے صدر ولادی میر پوتن نے اس بات کو پوری طرح سے مسترد کر دیا ہے کہ شام کے شہر حلب پر بمباری کرنے کی وجہ سے روس کو جنگی جرائم کے الزامات کا سامنا ہو سکتا ہے۔انھوں نے فرانس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات بیان بازی کی حد تک ہیں جو شام کی حقیقی صورت کی ترجمانی نہیں کرتے۔

اس سے قبل فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نے کہا تھا کہ حلب پر روس کی بمباری جنگی جرائم کے دائرے میں آ سکتی ہے۔لیکن روسی صدر پوتن نے فرانس کے ایف ون ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر دہشت گرد شہریوں کے درمیان چھپ جائیں تب بھی وہ ان کا پیچھا کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم دہشت گردوں کو عام شہریوں کو انسانی ڈھال بنانے کی اور پوری دنیا کو بلیک میل کرنے اجازت نہیں دے سکتے۔

(جاری ہے)

انھوں نے یہ بھی کہا کہ جنگ میں عام شہریوں کی ہلاکتیں ایک تکلیف دہ حقیقت ہے۔ایک سوال کے جواب میں کہ عام شہریوں پر روسی بمباری جنگی جرائم کے دائرے میں آتی ہے ان کا کہنا تھا کہ یہ سیاسی بیان بازی ہے٬ اس کا کچھ مطلب نہیں ہے اور اس سے شام کی حقائق کی پاسداری نہیں ہوتی۔میں پوری طرح سے اس بات کا قائل ہوں کہ ہمارے مغربی ساتھی٬ خاص طور پر امریکہ اس صورت حال کے لیے ذمہ دار ہیں۔

روس الزام لگاتا رہا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کے اقتدار کو ختم کرنے کی غرض سے امریکہ شام میں خفیہ طور پر القاعدہ سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کی حمایت کرتا رہا ہے جبکہ امریکہ ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔اس ہفتے کے شروع میں جب فرانس کے صدر نے کہا کہ روسی صدر سے بات چیت کا محور شام ہو گا تو پوتن نے اپنا فرانس کا مجوزہ دورہ موخر کر دیا تھا۔