افغانستان٬لشکر گاہ میں طالبان کے حملوں میں 100 سیکورٹی اہلکار ہلاک٬درجنوں نے ہتھیار ڈال دیئی

ننگرہار کے مختلف اضلاع میں ڈرون حملے ٬ داعش کے 27جنگجو مارے گئی حکومتی افواج جب لشکرگاہ کی طرف آرہی تھیں تو ان پر تین مقامات پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا ٬ درجنوں دیگر سیکورٹی اہلکاروں نے ہتھیار ڈال دیئے ٬ طالبان نے افغان سیکورٹی اہلکاروں کی 22بکتر بند گاڑیوں٬درجنوں ٹرکوں اور سینکڑوں رائفلوں کو قبضے میں لے لیا٬زندہ بچ جانے والے افغان فوجی کی برطانوی خبررساں ادارے سے گفتگو

جمعرات 13 اکتوبر 2016 17:42

کابل/لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 اکتوبر2016ء) افغانستان کے صوبہ ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ میںطالبان کے حملوں میں 100کے قریب افغان پولیس اور فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے ٬ادھر مشرقی صوبہ ننگرہار میں ڈرون حملوں میں داعش کے 27جنگجو مارے گئے ۔برطانوی خبررساں ادارے ’’رائٹرز‘‘ کے مطابق طالبان عسکریت پسندوں نے رواں ہفتے کے اوائل میں جھڑپوں کے دوران 100کے قریب افغان پولیس اور فوجی اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔

سرکاری فورسز کو حالیہ مہینوں میں شدید جھڑپوں کے نتیجے میں جنوبی صوبہ ہلمند کے دارالحکومت کے قریب شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے ۔منگل کو درجنوں افغان پولیس اور فوجی اہلکاروں کو اس وقت اپنی جانوں سے ہاتھ دھونے پڑے جب وہ لشکرگاہ شہر سے 12کلومیٹر باہر چاہ انجیر سے اپنی پوزیشنوں سے دستبراد ہوگئے ٬افغان سیکورٹی اہلکار کئی دنوں تک طالبان کے گھیرے میں محصور رہے ۔

(جاری ہے)

طالبان کے ساتھ جھڑپ میں زندہ بچ جانے والے ایک فوجی فیض محمد نے بتایا کہ ہم وہاں ایک بٹالین موجود تھے لیکن میرے اور دو اور اہلکاروں کے سوا کوئی اور زندہ واپس نہیں آسکا۔ایک سینئر سیکورٹی اہلکار نے بتایا ہے کہ چاہ انجیر کے واقعے میں مرنے والے افغان سیکورٹی اہلکاروں کی تعداد 90ہے جبکہ دیگر ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تعداد زیادہ ہونے کا امکان ہے ۔

حکومتی افواج جب لشکرگاہ کی طرف آرہی تھیں تو ان پر تین مقامات پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا ۔ درجنوں دیگر سیکورٹی اہلکاروں نے شکست کے دوران ہتھیار ڈال دیئے جبکہ طالبان عسکریت پسندوں نے افغان سیکورٹی اہلکاروں کی 22بکتر بند گاڑیوں٬درجنوں ٹرکوں اور سینکڑوں رائفلوں کو قبضے میں لے لیا۔طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی کا کہنا ہے کہ اعدادوشمار درست ہیں درجنوں فوجیوں کوگرفتار کرلیا گیا ۔

افغان فوج کی ہلمند میں 215ویں کور کے ترجمان محمد رسول زازئی کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز چاہ انجیر میں پھنسے پولیس اور فوجی اہلکاروں کو رہا کرانے کے منصوبے پر کام کررہی تھیں لیکن آپریشن شروع کرنے سے پہلے انھوںنے اپنی پوزیشنیں چھوڑ دیں۔ہم اپنے فوجیوںکے ساتھ رابطے میں تھے اور انھیں بحفاظت لشکر گاہ لانے کا منصوبہ تھا لیکن انھوںنے ہماری معاونت اور رابطہ کیے بغیر آگئے بڑھنے کا فیصلہ کیا جس پر طالبان کی طرف سے ان پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا ۔

دوسری جانب مشرقی صوبہ ننگرہار میں ڈرون حملے میں داعش کے 27جنگجو مارے گئے ۔صوبائی حکا م کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے ضلع ہسکا مینا اور آچن میں کیے گئے ۔افغان نیشنل آرمی کی 201صلیب ملٹری کور کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ضلع آچن کے علاقے شادل بازار میں ہونے والے ڈرون حملے میں داعش کے 14جنگجو مارے گئے ۔آچن کے پولیس چیف احمد شاہ احمدی کا کہنا ہے کہ ایک اور ڈرون حملے میں داعش کے 7جنگجو مارے گئے ۔

دریں اثناء ننگرہار پولیس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ضلع ہیسکا مینا کے علاقے تراک گوندئی اور شیخ قلعہ میں کیے گئے ڈرون حملے میں 13جنگجو مارے گئے ۔ادھر شدت پسند تنظیم داعش نے گزشتہ روز بلغ صوبے میں عاشورہ کے جلوس میں ہونے والے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرلی اس حملے میں 14افراد ہلاک اور 28زخمی ہوگئے تھے جبکہ اس سے قبل کابل میں شیعہ مسجد پر حملے میں 18افراد مارے گئے تھے ۔

متعلقہ عنوان :