بارانی علاقوں میں بروقت گندم کاشت نہ کرنے سے صوبہ کی مجموعی اوسط پیداوار متاثر ہو سکتی ہے٬ترجمان محکمہ زراعت

جمعرات 13 اکتوبر 2016 16:24

لاہور۔13 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اکتوبر2016ء) محکمہ زراعت نے کاشتکاروں کو خبردار کیاہے کہ بارانی علاقوں میں بروقت گندم کاشت نہ کی جائے تو صوبہ کی مجموعی اوسط پیداوار میں براہ راست کمی واقع ہو سکتی ہے۔ محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان کے مطابق صوبہ کے بارانی اضلاع بشمول اٹک ٬راولپنڈی٬ جہلم٬ چکوال سمیت خوشاب ٬بھکر ٬میانوالی اور جھنگ کے بارانی علاقوںمیںتقریبا 16لاکھ ایکڑ رقبہ پر گندم کاشت کی جاتی ہے جس سے تقریبا 11.5ملین ٹن پیداوارحاصل ہوتی ہے٬بارانی علاقوں کے کاشتکار گندم کی کاشت 15اکتوبر سے 15نومبر تک مکمل کر لیں٬ ترجمان کے مطابقگندم کی قسم چکوال 50- کُنگی کے خلاف قوت مدافعت رکھتی ہے اور زیادہ شگوفے بنانے کے ساتھ نا موافق حالات کو برداشت کرنے کی بہترین صلاحیت رکھتی ہے ٬ انہوںنے کہاکہ پنجاب کے بارانی علاقوں کے کاشتکارگندم کی 15نومبر تک کاشت کیلئے 50کلو گرام بیج فی ایکڑ رکھیں اور گندم کی کاشت کے لیے ڈرل کا استعمال کریں٬ گندم کی فصل پر کئی سالوں سے مسلسل ایفڈ(سست تیلہ)کا حملہ بڑھ رہا ہے جبکہ کیڑے کا تدارک اس لیے مشکل ہے کہ گندم پر کیڑے کے خلاف زہر کے سپرے کی سفارش نہیں کی جاتی کیونکہ اس کے بہت برے اثرات ہیں ٬کھیتوں میں قدرتی طور پر پائے جانے والے فائدہ مند کیڑے سست تیلہ کوکھا کر ختم کر دیتے ہیںلیکن اس میں فائدہ مند کیڑوں کے دیر سے پیدا ہونے کی وجہ سے سست تیلہ سے فصل کو کافی نقصان ہو جاتا ہے٬ اڈاپٹیو فارمز پر کئی سال تجربات کرنے کے بعد ایفڈ(سست تیلہ) کو کنٹرول کرنے کی بہت ہی سادہ اور قابل عمل حکمت عملی تیار کی گئی ہے٬ انہوںنے کہاکہ اس طریقہ میں گندم میں 100فٹ کے فاصلہ پرسرسوں/ کنولہ کی دو لائنیںکاشت کر کے ایفڈ(سست تیلہ) کو کنٹرول کیا جاتا ہے٬سرسوں/کنولہ کے پودوں پر گندم کے پودوں سے پہلے ایفڈ(سست تیلہ) حملہ آور ہوتا ہے ٬اس طرح فائدہ مند کیڑے بھی اس پر پہلے پیدا ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

جس وقت گندم پر ایفڈ (سست تیلہ) کا حملہ شروع ہوتا ہے اس وقت تک فائدہ مند کیڑوں کی تعدادکنولہ کے پودوں پر بہت زیادہ ہو جاتی ہے یہ فوراًً گندم کی فصل پر منتقل ہو جاتے ہیں اور چند ہی دنوںمیںگندم کے ایفڈ(سست تیلہ) کو کھا کر کنٹرول کر لیتے ہیں۔