چینی کمپنی بنگلہ دیش کیلئے ’’ خوابوں کا پل‘‘ تعمیر کرنے میں مصروف ہے

15کلومیٹر لمبا پل ملک کی تاریخ میں انفراسٹرکچر کا سب سے بڑا اور انتہائی چیلنجنگ پراجیکٹ ہے

جمعرات 13 اکتوبر 2016 14:15

ڈھاکہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 اکتوبر2016ء) بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ سے قریباً چالیس کلومیٹر جنوب مغرب میں متعدد کرینیں جنہیں شوخ سرخ رنگ کیا گیا ہے کڑکتی دھوپ میں افق تک پھیلے ہوئے دریا کے بڑے حصے پر کام کررہی ہیں ٬ دو برسوں میں کثیر المقاصد روڈ ۔ریل پل جسے مقامی باشندے ’’ ایک خواب شرمندہ تعبیر ہو گیا ‘‘ قراردیتے ہیں دریائے پدمہ پر تعمیر کیا جائے گا جو بنگلہ دیش کے شمال مشرق اور جنوب مغرب کو ملائے گا ٬ 6.15 کلومیٹر لمبا کمپلیکس جسے ایک چینی کمپنی نے شروع کیا ہے بنگلہ دیش کی تاریخ میں بنیادی ڈھانچے کا سب سے بڑا اور انتہائی چیلنجنگ منصوبہ ہے ٬ چائنا میجر برج انجنئیر نگ کمپنی کے ڈپٹی پراجیکٹ منیجر ران شیائو لن کی کمپنی نے 2015ء کے اواخر میں پل کی تعمیر کا کام شروع کیا یہ کام کنٹریکٹ حاصل کرنے کے کئی ماہ بعد شروع کیا گیا اس کی اہمیت کے پیش نظر بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے افتتاحی تقریب میں شرکت کی ٬ تین بلین امریکی ڈالر لاگت کے اس پل سے جس کیلئے ڈھاکہ اور بیجنگ نے مشترکہ طورپر رقم فراہم کی ہے ٬دارالحکومت اور جنوبی شہر کھلنہ کے درمیان سفری مسافت موجودہ تین گھنٹوں سے کم ہو کر صرف ساڑھے تین گھنٹے ہو جائیگی۔

(جاری ہے)

ماہرین کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش دفاعی لحاظ سے چین بھارت اور جنوب مشرقی ایشیاء کے درمیان واقع ہے جس کے باعث یہ ایسا مقام بن گیا ہے کہ جس سے یہ تجارتی اور مینوفیکچرنگ گڑھ بن جائے گا ٬توقع ہے کہ چینی صدر کے دورہ بنگلہ دیش سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات نئی حدوں کو چھوئیں گے ٬کئی مقامی اخبارات نے اس موقع پر اپنے صفحہ اول مختص کئے ہیں ٬ ڈھاکہ ٹربیون نے چینی صدر کے دورے کو ’’سنگ میل ‘‘ قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ بیلٹ و روڈ ‘‘ منصوبے سے تجارت کو فروغ اور آمدن میں اضافے میں مددملے گی ۔

اخبار نے ڈھاکہ پر زور دیا کہ وہ اس سے استفادہ کرنے کے لئے اپنی جغرافیائی حیثیت کو استعمال کرے ٬ران نے توقع ظاہر کی ہے کہ شی کے دورے سے تعاون کے مزید معاہدے جنم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ میں نے مزید کئی پل تعمیر کرنے ہیں اور میں غالباً اپنے ریٹائرڈ ہونے کے روز تک بنگلہ دیش میں کام کروں گا ۔

متعلقہ عنوان :