ایران اور حوثیوں سے امریکی جہاز پرحملے کا انتقام لیا جائے٬کانگریس

ایران نواز حوثیوں کا راکٹ برسانا اوباما انتظامیہ کے لیے بھی کڑا امتحان ہے٬سینیٹرگراہم

جمعرات 13 اکتوبر 2016 12:26

صنعاء (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2016ء) یمن کی سمندری حدود میں امریکا کے ایک بحری جنگی جہاز پر ایران نواز حوثی باغیوں کی جانب سے حالیہ حملے کے بعد امریکی سیاسی حلقوں کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ امریکی کانگریس میں اس حملے کے رد عمل میں ایران اور حوثی شدت پسندوں سے انتقام لینے کے مطالبات شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔

عرب ٹی وی کے مطابق امریکی سینٹر اور ری پبلیکن پارٹی کے رہ نما لینڈسی گراہم نے ایک بیان میں کہا کہ اگرچہ حوثی باغیوں کی طرف سے ہمارے بحری جہاز پر راکٹ حملے ناکام رہے ہیں اور ان حملوں میں کوئی نقصان نہیں ہوا ہے مگر صدر باراک اوباما کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کارروائی کا نوٹس لیتے ہوئے ایران اور اس کے پروردہ حوثی باغیوں سے انتقام لیں۔

(جاری ہے)

امریکی سینٹر نے صدر باراک اوباما کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے ان پر ایران کے معاملے میں نرم رویہ برتنے کا الزام عاید کیا۔

گراہام کا کہنا تھا کہ ایران نواز حوثیوں کا ہمارے بحری بیڑے پر راکٹ برسانا صدر باراک اوباما اور ان کی انتظامیہ کے لیے بھی کڑا امتحان ہے۔ صدر کو حوثی باغیوں کے حملے کا موثر جواب دینا ہوگا۔لیندسی گراہم نے کہا کہ اگر امریکا کی طرف سے اپنے جنگی بیڑے پر راکٹ حملوں کا مناسب اور موثر جواب نہیں دیا جاتا تو اس سے یہ پیغام جائے گا کہ امریکی جوابی کارروائی سے خوف زدہ ہیں۔

ہمیں ایرانیوں اور ان کے پروردہ حوثیوں پر واضح کرنا ہوگا کہ انہیں ہمارے جنگی جہاز پر راکٹ حملوں کے ذمہ داروں کو اپنے کیے کی سزا بھگتنا ہوگی۔سینٹر گراہم نے کہا کہ صدر باراک اوباما نے ایران پرعاید اقتصادی پابندیاں اٹھانے کی حمایت کرکے ایران کو خطے میں ایک ڈراؤنا خواب بنا دیا ہے۔خیال رہے کہ دو روز پیشتر یمن کی سمندری حدود کے قریب کھڑے ایک امریکی بحری بیڑے ’میسنِ‘ پر یمن کے اندر سے راکٹ حملے کیے گئے تھے تاہم ان حملوں سے بیڑے کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا ہے۔

متعلقہ عنوان :