امریکاکی مداخلت ٬ترکی اور عراق سے پرسکون رہنے کا مطالبہ

آنے والے دنوں میں ہر فریق کی جانب سے کوآرڈی نیشن کا عملی مظاہرہ کیا جانا چاہیے٬امریکی محکمہ خارجہ

جمعرات 13 اکتوبر 2016 12:26

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2016ء) امریکی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ عراق میں غیرملکی فوجی طاقت بغداد حکومت کی منظوری سے داعش تنظیم کے خلاف برسرپیکار اتحاد کی چھتری کے نیچے ہونا چاہیے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ آنے والے دنوں میں ہر فریق کی جانب سے کوآرڈی نیشن کا عملی مظاہرہ کیا جانا چاہیے تاکہ داعش کو ہزیمت سے دوچار کرنے اور عراقی عوام کے واسطے مستقل امن کو یقینی بنانے کے لیے حالیہ کوششوں کو یکجا رکھنے کی ضمانت دی جاسکے۔

دوسری جانب عراق میں پاپولر موبیلائزیشن ملیشیاؤں نے زمینی طور پر ترکی کو ہلا دینے والے جواب کی دھمکی دی ہے۔ یہ دھمکی ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کے اس بیان کا ردعمل ہے جس میں انہوں نے عراقی وزیراعظم حیدر العبادی پر کڑی نکتہ چینی کی تھی۔

(جاری ہے)

تاہم العبادی کے دفتر کی جانب سے ایردوآن اور بعض دیگر ترک ذمہ داران کی تنقید کو جذباتی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عراقی حکومت عراق کے شمال میں ترکی کی موجودگی کے حوالے سے سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے انعقاد کے لیے عالمی برادری کا رخ کر رہی ہے۔

ایردوآن نے عراقی وزیراعظم حیدر العبادی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنی حدود کو جانیں۔ استنبول میں اپنے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ العبادی ذاتی طور پر میری توہین کر رہے ہیں۔ وہ میرے ہم منصب اور میری سطح پر نہیں ہیں۔ ایردوآن نے مزید کہا کہ ہمارے لیے یہ کسی طور بھی اہم نہیں کہ آپ عراق میں بیٹھ کر کس طرح چیختے چلاتے ہیں۔ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم یقینی طور پر جیسا چاہیں گے ویسا کریں گے۔ ترکی کے صدر نے زور دے کر کہا کہ "یہ کون ہیں عراقی وزیراعظم ! پہلے آپ اپنا حجم جانیں۔

متعلقہ عنوان :