ملتان میںبرصغیرکے قدیم ترین استاد اور شاگرد کے تعزیے زیارت کیلئے رکھ دئیے گئی

تعزیوں کے جلوس (آج) یوم عاشور کے موقع پربرآمد کیے جائیں گی

منگل 11 اکتوبر 2016 20:28

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 اکتوبر2016ء) ملتان میںبرصغیرکے قدیم ترین استاد اور شاگرد کے تعزیے زیارت کیلئے رکھ دئیے گئے۔تعزیوں کے جلوس آج یوم عاشور کے موقع پربرآمد کیے جائیں گے۔ تقریبا 200سالہ قدیم استاد اور شاگرد کے تعزیے اپنی قدامت٬ سائز اور رنگت کے باعث پورے برصغیر میں مقبول ہیں٬ فن تعمیر کے شاہکاراستاد اور شاگرد کے تعزیے زیارت کے لئے رکھ دیئے گئے ہیں جنہیں دیکھنے لئے عزادار بڑی تعداد میں پہنچ رہے ہیں۔

ملتان میں تعزیہ داری کی روایت بے حد قدیم ہے جس میں استاد اور شاگرد کے تعزیوں کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ استاد کا تعزیہ 1835میں ساگوان کی لکڑی سے بنایا گیا اسے چنیوٹ کے کاریگر استاد پیر بخش نے ملتان اور بہاولپور کے کاریگروں کے ساتھ اپنے ہاتھوں سے بنایا٬ اس تعزیے میں کوئی مشینی کام نہیں کیا گیا٬ استاد کے تعزیے کی 4منزلیں٬ لمبائی27فٹ اور چوڑائی 8فٹ ہے٬ اسے 50سے زائد افراد مل کر اٹھاتے ہیں۔

(جاری ہے)

شاگرد کا تعزیہ استاد پیر بخش کے شاگرد علی احمد نے 1944میں بنایا اس کی لمبائی 36فٹ اور چوڑائی 12فٹ ہے٬ سات منرلوں پر مشتمل شاگرد کا تعزیہ لکڑی کے باریک کام٬ سنہری رنگت اور سائز کی وجہ سے منفرد مقام رکھتا ہے٬100من وزنی اس تعزیے کو 120افرا د مل کر اٹھاتے ہیں اسے آستانہ شاگرد والا خونی برج سے اٹھایا جاتا ہے۔یوم عاشور پر ملتان میں 113تعزیے برآمد کئے جاتے ہیں٬استاد اور شاگرد سمیت زیادہ تر تعزیوں کا تعلق سنی مکتبہ فکر سے ہے۔سنی مکتبہ فکر کے تعزیے بی بی پاک دامن جبکہ شیعہ مکتبہ فکر کے تعزیے کربلا شاہ شمس جا کر اختتام پذیر ہوتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :