جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں پاکستان کی خارجہ اور داخلہ پالیسی ناکام ہو چکی ہے٬ میاں افتخار حسین

منگل 11 اکتوبر 2016 19:52

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 اکتوبر2016ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ اے این پی خدائی خدمتگار تحریک کا تسلسل ہے اور پختونوں کی حقیقی ترجمان اور ان کے حقوق کی اصل ضمانت ہے۔انہوں نے کہا دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ ملک کے جس حصے میں بھی اس کی جڑیں موجود ہیں یا جہاں سے بھی دہشت گردی اور انتہاپسندی کی نظریاتی تعلیم پھیلتی ہے وہاں بھرپور کارروائی کرنی ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے اے این پی ڈسٹرکٹ پشاور کی آرگنائزنگ کمیٹی کا ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس اے این پی ضلع پشاور کی ضلعی آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئرمین خوشدل خان ایڈووکیٹ کے زیر صدارت یونین کونسل پاوکہ میں منعقد ہوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں یونین کونسل کیلئے آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دی گئی۔ اجلاس میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین ٬ ارباب طاہر خان ٬ رضاء اللہ ایڈوکیٹ ٬ عالمگیر خلیل ٬ ابرار خلیل اور پارٹی کارکنوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

اجلاس سے ضلعی آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئرمین خوشد ل خان ایڈوکیٹ اور سابق ایم پی اے عالم گیر خلیل نے بھی خطاب کیا۔ میاں افتخار حسین نے کہا کہ ہم باچا خان کے پیروکار ہیں عدم تشدد پر ایمان کی حد تک یقین رکھتے ہیں۔جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں پاکستان کی خارجہ اور داخلہ پالیسی ناکام ہو چکی ہے لہٰذا حکمرانوں کو چاہیے کہ داخلہ اور خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کیلئے تمام جماعتوں کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے۔

اُنہوں نے کہا کہ پختون قوم کی نظریں اے این پی پر مرکوز ہیں کیونکہ 2013 کے انتخابات میں تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جو وعدے کیے تھے اُن وعدوں کو بھلا کر حکمرانی کے مزے لوٹ رہے ہیں اور عوام کو بے یار و مدد گار چھوڑ کر تخت لاہور اور تخت اسلام آباد کیلئے لڑ رہے ہیں۔ اُنہوں نے سی پیک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے اے پی سی کے اپنے اعلان پر بھی عمل نہیں کیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ فاٹا پختونخوا اور بلوچستان کے عوام اور سیاسی حلقوں میں بداعتمادی اور بے چینی پھیل گئی اور اے این پی کو مجبوراً احتجاج کا راستہ اپنانا پڑا ۔

اُنہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ چین پاکستان میں سرمایہ کاری کرے اور سی پیک کا منصوبہ بھی تکمیل کو پہنچ جائے تاہم ہمیں ایسا سی پیک بالکل منظور نہیں جس میں ہمارے حقوق سلب کیے گئے ہوں اور صرف پنجاب کو نوازا گیا ہو۔ اُنہوں نے کہا کہ اب تو صوبے کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک بھی کھلے عام کہہ چکے ہیں کہ مغربی روٹ کا کوئی وجود نہیں ہے اور یہ کہ ان کو جھوٹ بولا گیا تھا۔

میاں افتخار حسین نے کہا کہ وزیر اعظم اپنا وہ وعدہ پورا کرے جو اُنہوں نے اے پی سی کے بعد قوم کے سامنے کیا تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت کی تمام توجہ پنجاب پر مرکوز ہے جبکہ ہمارے صوبے کی حکمران پارٹی کو دھرنوں سے فرصت نہیں ہے۔ اُنہوں نے اس موقع پر نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح عمل کرنے اور پنجاب میں دہشتگردوں کے خلاف موثر کارروائی کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے استحکام کیلئے ہمارا موقف پہلے سے واضح تھا کہ جب تک صوبوں کو خودمختاری نہیں دی جاتی تو ملک ترقی اور خوشحالی کی جانب گامزن نہیں ہو سکتا۔ لہٰذا یہ کریڈٹ اے این پی کو جاتا ہے کہ اُس نے گزشتہ دور حکومت میں صوبائی خودمختاری کا حصول ممکن بنایا اور تمام صوبوں کو صوبائی خودمختاری مل گئی۔ اُنہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کی بدولت پختونوں کو اپنی قدیم اور تاریخی شناخت خیبر پختونخوا کی شکل میں مل گئی۔

اُنہوں نے کہا کہ اے این پی نے اپنے دور حکومت میں صوبے میں تعلیمی اور تعمیری انقلاب کی بنیاد رکھی ہے ۔ قیام پاکستان سے لیکر موجودہ دور تک کسی بھی حکومت نے تعلیم کے شعبے میں اتنا کام نہیں کیا جتنا اے این پی نے کر کے دکھایا۔اُنہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کا امن ایک دوسرے کیساتھ جڑا ہوا ہے خوشحال اور ترقی یافتہ افغانستان پاکستان کے حق میں ہے اور اسی طرح پاکستان کا امن ترقی اور خوشحالی افغانستان کے حق میں ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ پختون قوم کی یکجہتی اور اتحاد واتفاق کے لئے گھر گھر جاکر جرگے کریں اوران میں قوم پرستی کا جذبہ ابھارنے کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اُنہوں نے کہاکہ پختون قوم کے اتفاق اور اتحاد کے لئے جو جدوجہد باچاخان اور رہبرتحریک خان عبدالولی خان نے شروع کی تھی اس سفر میں نوجوان اب ہمارے شانہ بشانہ شامل ہوچکے ہیں اور 2018میں غیور پختون نام نہاد تبدیلی والوں سے بدلہ لے کر اختیارات بنی گالہ سے واپس پختون خوا منتقل کریں گے۔

متعلقہ عنوان :