حکومت کی طرف سے ملک میں 12لاکھ سے زائد ٹیوب ویلوں کو سولرپاور پر منتقل کرنااہم پیش رفت ہے ۔ماہرین زراعت

منگل 11 اکتوبر 2016 19:35

فیصل آباد۔11 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اکتوبر2016ء)ماہرین زراعت نے کہاہے کہ پاکستان ہر سال توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے 15ارب ڈالر سے زائد مالیت کی پٹرولیم مصنوعات درآمد کرتا ہے لہٰذا سرمایہ کاری کا رخ قابل تجدید توانائی کی جانب موڑتے ہوئے کم لاگت میں ماحول دوست توانائی کی جانب موڑنا ہوگا تاکہ اربوں ڈالر کے درآمدی بجٹ کی روک تھام کی جا سکے ۔

۔انہوں نے گھروں و دفاتر میں انٹرنیٹ اور موبائل سمیت الیکٹرک مصنوعات کا ضرورت سے زائد استعمال پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بچت کا شعور اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے حکومت کی طرف سے ملک میں 12لاکھ سے زائد ٹیوب ویلوں کو سولرپاور پر منتقل کرنے کواہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہاکہ انرجی سسٹم انجینئرنگ کے نوجوانوں کیلئے سروسزکی فراہمی کے ذریعے خودروزگار کے اہم مواقع پیدا ہوں گے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ آسٹریلیا میں میونسپل قوانین اس قدر سخت ہیں کہ ہر نئی بلڈنگ کا نقشہ اس وقت تک منظور نہیں کیا جاتا جب تک رین واٹر ہارویسٹ کا ماڈل ساتھ لف نہ کیا جائے۔انہوں نے بتایا کہ ڈیمز اور نیوکلیئرپلانٹ ایک بڑی سرمایہ کاری ہے جو دس سال بعد توانائی فراہم کرپائیں گے جبکہ اس کے مقابلہ میں سولر پینلز کی تنصیب سے ماحول دوست توانائی فوری میسرآ سکتی ہے ۔