35 سالہ مطلقہ خاتون گزشتہ دو سال سے قبرستا ن کے ویرانے میں تنہا زندگی گزارنے پر مجبور

اپنے بھائی ٬ بہنوں ٬رشتہ داروں کی گھر گئی ٬مگر کسی نے گھر میں پناہ نہیں دی مجبور اًویران قبرستان میں درختوں کے نیچے زندگی گزاررہی ہوں٬نیاز بی بی

منگل 11 اکتوبر 2016 18:24

چارسدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2016ء) 35 سالہ مطلقہ خاتون گزشتہ دو سال سے قبرستا ن کے ویرانے میں تنہا زندگی گزارنے پر مجبور٬ شادی کے پچیس سال بعد شوہر نے گھر سے نکال دیا جبکہ اپنے رشتہ داروں بھی دھتکا دیا٬ حکومتی اداروں سے اس سلسلے میں ایکشن لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔برا عظم اشیاء کے دوسرے بڑے قبرستان میں پشتو کے ممتاز شاعر ادیب ٬ محقق غنی خان کے مزار کے قریب درختوں کے جھنڈ میں گزشتہ دو سال سے زندگی کے شب و روز گزارنے والے 40 سالہ خاتون نیاز بی بی دختر گل رحمن سکنہ سر کی چارسدہ نے این این کوبتایا کہ انکا ایک بھائی رشید شبقدر میں رہائش پذیر ہے اور تین شادی شدہ بہنیں بھی ہیں اور کہا کہ 20سال قبل انکی شادی بڈھ بیر کلے کے نیاز محمد سے ہوئی مگر شادی کے روز اول ہی سے شوہر کا رویہ انکے ساتھ ظالمانہ تھا اور 20سال کا ایک ایک لمحہ انہو ں نے انگاروں پر گزارا اور دو سال پہلے شوہر نے مجھے طلاق دے کر مجھے گھر سے نکال دیا جس پر میں نے چارسدہ آکر اپنے بھائی ٬ بہنوں اور رشتہ داروں کی گھر گئی ٬مگر کسی نے گھر میں پناہ نہیں دی مجبور اس ویران قبرستان میں درختوں کے نیچے زندگی کے شب و روز گزار رہی ہوں اور دن کے وقت مختلف گھروں میں جا کر خدمت کر کے روزی کماتی ہو اور رات کو ان ہی درختوں میں گزار تی ہوں جبکہ کبھی کبھی خدمت کے دوران لوگوں کے گالیاں تک سننی پڑتی ہے اور کئی لوگ بری نظروں سے دیکھتے ہیں جس کی وجہ سے مجھے ذہنی اور روحانی طور پر شدید کوفت پہنچتی ہے انہوں نے کہا کہ میں دوسرے شادی کیلئے بھی تیار ہوں شر ط صرف یہ ہے کہ بند ہ نیک اور محبت کر نے والا بر سر روزگار ہو۔

(جاری ہے)

انہو ں نے کہا کہ روز محشر کے دن حکومتی حکام اور دیگر ذمہ داران سے اللہ تعالی میرے حالت کے بارے میں باز پرس کرینگے انہوں نے مزید کہا کہ قبرستان میں آنے جانے والے لوگ انکے ساتھ مالی تعاون کر تی ہے جس پر وہ قریبی بازار سے کھانے پینے کے اشیاء خرید تی ہے انہوں نے کہا انکے حوصلے بلند ہے اور اللہ تعالی سے دعا کر تا ہوں کہ ان سے مزید سحتیاں نہ دے اور موجودہ حالات پر میرا صبر ہے انہو ں نے کہا کہ بوسید ہ درخت کے تہہ میں جو سوراخ پیدا ہوئی ہے وہ کپڑوں کیلئے استعمال کر تی ہے جبکہ رات کو کھلے تلے آسمان زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔