جنوبی ایشیا کے خطے میں امن اوراستحکام کا قیام مسئلہ کشمیر کے حل میں مضمر ہے ٬ خطے میں قیام امن کیلئے کئی عشروں سے تصفیہ طلب مسئلہ کشمیرکا حل ضروری ہے٬ پاکستان نیوکلیئرسپلائرز گروپ میں شامل ہونے کی تمام شرائط پر پورا اتر رہا ہے٬جوہری عدم پھیلائو اور جوہری تجربات پر پابندی کی پاکستانی پیشکش کابھارت نے جواب نہیں دیا

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مندوب تہمینہ جنجوعہ کا جنرل اسمبلی کی کمیٹی سے خطاب

منگل 11 اکتوبر 2016 12:31

اقوام متحدہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 اکتوبر2016ء) پاکستان نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا کے خطے میں امن اوراستحکام کا قیام مسئلہ کشمیر کے حل میں مضمر ہے ٬ خطے میں قیام امن کیلئے کئی عشروں سے تصفیہ طلب مسئلہ کشمیرکا حل ضروری ہے۔ یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان کی مندوب تہمینہ جنجوعہ نے گذشتہ روز تخفیف اسلحہ اور بین الاقوامی سلامتی سے متعلق امور پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی پہلی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے خطے کا امن اور سلامتی کا ماحول ایک طاقت کی علاقائی بالادستی٬ اسلحہ کی دوڑ اورسلامتی سے متعلق امور پر بامعنی مذاکرات سے مسلسل انکار کی وجہ سے خطرات سے دوچار ہے ۔ انہوں نے اس ضمن میں ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 1974ء میں پاکستان کی سیکیورٹی کو اس وقت چیلنج کیا گیا جب بھارت نے جوہری دھماکے کئے٬ اس اقدام کے بعد علاقائی سلامتی اور سٹرٹیجک استحکام کو برقرار رکھنے کیلئے پاکستان کے پاس جوابی طور پر جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جنوبی ایشیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کیلئے بھارت کو کئی تجاویز دیں جن میں آئی اے ای اے کے حفاظتی اقدامات پر یکساں طور پر عملدرآمد اورتمام جوہری تنصیبات کی دو طرفہ بنیادوں پر معائنے کی پیش کش شامل تھیں٬ دیگر تجاویز میں این پی ٹی پر یکساں طور پر دستخط ٬ علاقائی سطح پرجوہری تجربات پر پابندی ٬ جنوبی ایشیا میں زیرو میزائل رجیم اورعدم جارحیت کے معاہدے پر دستخط شامل ہیں تاہم بدقسمتی سے بھارت نے ان میں سے کسی بھی تجویزکا مثبت جواب نہیں دیا۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے وزیراعظم محمد نواز شریف کے گذشتہ ماہ خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی وزیراعظم نے بھارت کو جوہری تجربات پر پابندی کی پیش کش کی تھی ٬ ہم اس تجویز پر بھارتی ردعمل کا انتظار کررہے ہیں۔ انہوں نے کمیٹی کے مندوبین کو بتایا کہ جنوبی ایشیاء کے خطے میں امن اوراستحکام کی منزل اس وقت تک حاصل نہیں کی جاسکتی جب تک جموں وکشمیرکے دیرینہ تنازعہ کو حل نہیں کیا جاتا٬ جوہری ہتھیاروں اورمیزائلوں کی دوڑ کے ضمن میں اقدامات نہیں کئے جاتے اور روایتی فورسز میں توازن کو نئے سرے سے قائم نہیں کیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ سٹرٹیجک ریسٹریٹنٹ رجیم کیلئے پاکستان کی تجویزان بنیادی عناصر پرمشمتل ہے٬ ہم نے علاقائی امن اور سلامتی کیلئے اپنے عزم کا اظہارکیا ہے ۔ تہمینہ جنجوعہ نے پرامن جوہری مقاصد کیلئے جوہری ٹیکنالوجی کے استعمال کے پاکستانی موقف کا اعادہ کیا اورکہا کہ بین الاقوامی سطح پر تخفیف اسلحہ اور جوہری عدم پھیلائو کے ضمن میں پسند اور نا پسند کی بنیاد پر اقدامات کئے جارہے ہیں٬ اس ضمن میں انہوں نے نیوکلیئرسپلائرز گروپ میں پاکستان کی شمولیت کا بھرپوردفاع کیا اور کہا کہ پاکستان اس گروپ میں شامل ہونے کی تمام شرائط پر پورا اتر رہا ہے۔

انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ کے پھیلائوکیلئے غیرامتیازی اور طریقہ کار پرمبنی حکمت عملی اپنائی جائے گی جس سے جوہری عدم پھیلائو کے مقاصد حاصل ہوسکتے ہیں۔بھارتی مندوب سدھارتھ ناتھ نے اجلاس میں سوال کیا کہ پاکستان تخفیف اسلحہ کی کانفرنس میں پیشرفت میں رکاوٹ کا ذمہ دار ہے جس پر پاکستانی مندوب یاسرعمار نے ان سے استفسارکیا کہ بھارت نے دو طرفہ بنیادوں پرجوہری تجربات پر پابندی کی پاکستانی تجویز کا جواب کیوں نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے کیمیائی ہتھیاروں کوذخیرہ کرنے ٬ ان کے استعمال٬ ترقی اور پیداوار کے کنونشن میںشمولیت اختیار کی ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ اس نے 1998ء میں جوہری تجربات بھی کئے ہیں٬ بھارت جوہری آبدوزوں کو ترقی دینے پربھی کام کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ان اقدامات نے سٹرٹیجک سلامتی اورتوازن برقرار رکھنے کیلئے پاکستان کو جوابی اقدامات پر مجبورکیا ہے۔