عالمی اقتصادی فورم کے انسداد بدعنوانی کے حوالہ سے عالمی مسابقت انڈیکس 2016-17ء میں پاکستان کی رینکنگ چار درجے بہتر ہوئی ہے٬ نیب کی بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے کوششوں کی بدولت پاکستان نے یہ مقام حاصل کیا ہے٬ نیب سارک ممالک کیلئے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے اقدامات کے حوالے سے مثالی نمونہ ہے٬ عام آدمی بدعنوانی کے مرض سے سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے فنڈز کو مثبت مقاصد کیلئے استعمال کرنے سے عام آدمی کو بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جا سکتی ہی

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی پاکستان میںعالمی اقتصادی فورم کے نمائندے سے ملاقات میں گفتگو حامد جہانگیر کی جانب سے چیئرمین نیب کو ورلڈ اکنامک فورم کی عالمی مسابقت انڈیکس 2016-17ء کی رپورٹ پیش

پیر 10 اکتوبر 2016 18:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 اکتوبر2016ء) قومی احتساب بیورو (نیب ) کے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ عالمی اقتصادی فورم کے انسداد بدعنوانی کے حوالہ سے عالمی مسابقت انڈیکس 2016-17ء میں پاکستان کی رینکنگ چار درجے بہتر ہوئی ہے٬ ملک کے تمام ادارے بالخصوص نیب کی بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے کوششوں کی بدولت پاکستان نے یہ مقام حاصل کیا ہے٬ نیب کے اقدامات سے گذشتہ تین سال سے انسداد بدعنوانی کے حوالہ سے عالمی اداروں کی ریٹنگ میں پاکستان کی درجہ بندی میں نمایاں بہتری آئی ہے٬ نیب سارک ممالک کیلئے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے اقدامات کے حوالہ سے رول ماڈل ہے٬ عام آدمی بدعنوانی کے مرض سے سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے٬ اگر فنڈز استعمال ہونے سے پہلے کہیں اور استعمال ہو جائیں تو عام آدمی کی زندگی متاثر ہوتی ہے اور اگر فنڈز کو اپنے مخصوص مقاصد کیلئے استعمال کیا جائے تو اس سے عام آدمی کو بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو یہاں نیب ہیڈ کوارٹرز میں پاکستان میں عالمی اقتصادی فورم کے نمائندے حامد جہانگیر سے ملاقات کے دوران گفتگو کررہے تھے جنہوں نے چیئرمین نیب کو ورلڈ اکنامک فورم کی عالمی مسابقت انڈیکس 2016-17ء کی رپورٹ پیش کی۔ ورلڈ اکنامک فورم کی عالمی مسابقت انڈیکس 2016-17ء میں چار درجے بہتری آئی ہے اور پاکستان 126 ویں سے 122 ویں درجہ پر آ گیا ہے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا کہ الله تعالیٰ کی کرم نوازی سے پاکستان کی درجہ بندی میں پچھلے سال کی نسبت بہتری آئی ہے٬ نیب کے انسداد بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے اقدامات کے باعث گذشتہ تین سال سے پاکستان کی انسداد بدعنوانی کے حوالہ سے درجہ بندی میں مسلسل بہتری آ رہی ہے٬ حکومت کے پالیسی فیصلوں کے باعث بھی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ سے پاکستان کا نام بلند ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی بدعنوانی کے مرض سے سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے٬ اگر فنڈز استعمال ہونے سے پہلے کہیں اور استعمال ہو جائیں تو عام آدمی کی زندگی متاثر ہوتی ہے اور اگر فنڈز کو اپنے مخصوص مقاصد کیلئے استعمال کیا جائے تو اس سے عام آدمی کو بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی اقتصادی فورم کی اس رپورٹ میں پاکستان کی پوزیشن میں 0.4 پوائنٹ بہتری آئی ہے اس سے مجموعی طور پر پاکستان کے کرپشن پرسپشن انڈیکس میں نمایاں بہتری ظاہر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے پاکستان میں سارک ممالک کا سیمینار منعقد کرایا جس میں پاکستان کی تجویز پر سارک اینٹی کرپشن فورم قائم کیا گیا ہے٬ سارک کے رکن ملکوں کے اینٹی کرپشن کے اداروں کے سربراہ اور وفود نے پاکستان کو سارک اینٹی کرپشن فورم کا سربراہ بنانے پر اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے سارک ممالک میں اینٹی کرپشن فورم قائم کرکے کرپشن کے موضوع کو اجاگر کیا ہے٬ نیب سارک ممالک میں کرپشن کے خلاف اقدامات کے حوالہ سے رول ماڈل ہے۔ سارک ممالک کے انسداد بدعنوانی کے اداروں کے سربراہوں اور وفود نے نیب کی بدعنوانی کے خاتمہ کے حوالہ سے کوششوں کو سراہا ہے اور پاکستان کے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے اقدامات سے فائدہ اٹھانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

اس موقع پر ورلڈ اکنامک فورم کے پاکستان میں نمائندے حامد جہانگیر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بدعنوانی کے خاتمہ کے حوالہ سے پاکستان کی مجموعی صورتحال میں بہتری آئی ہے٬ پاکستان بدعنوانی کے خاتمہ کے حوالہ سے عالمی مسابقت انڈیکس میں درجہ بندی میں 126 سے 122 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ یہ رپورٹ ملک کے نمایاں تاجروں کے سروے پر مشتمل ہے۔ اس سے پاکستان کے کرپشن پرسپشن انڈیکس میں نمایاں بہتری آئے گی۔ (آچ)

متعلقہ عنوان :