عالمی اقتصادی فورم نے اپنی سالانہ مسابقت رپورٹ میں دنیا کے سب سے پڑھے لکھے دس ممالک کی فہرست جاری کر دی

سنگا پور پہلے نمبر براجمان٬امریکہ کا آٹھواں نمبر ٬ڈنمارک ترقی یافتہ ممالک میں اپنی دولت کا سب سے بڑا حصہ تعلیم پر خرچ کرنے والا ملک قرار

پیر 10 اکتوبر 2016 17:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2016ء) عالمی اقتصادی فورم نے اپنی سالانہ مسابقت رپورٹ میں دنیا کے سب سے پڑھے لکھے دس ممالک کی فہرست جاری کر دی ۔رپورٹ کے مطابق ادارہ مختلف معروضی و موضوعی پیمانوں کو استعمال کرکے یہ اشاریہ ترتیب دیتا ہے جس میں ہر ملک کو ایک سے لے کر سات تک کا سکوردیا جاتا ہے جو یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کی شرح جیسے عوامل کی بنیاد پر بنتا ہے۔

اس کے لیے ہر ملک میں کاروباری شخصیات سے پانچ سوالات کیے گئے ہیں۔ ٹاپ ٹین ممالک میں سب سے آخری نمبر پر نیوزی لینڈ ہے او راس کا شمار دنیا کے بہترین تعلیمی نظام رکھنے والے ممالک میں شمار ہوتا ہے۔ ملک کا محکمہ تعلیم ہمیشہ جدت میں آگے ہوتا ہے٬ جیسا کہ ستمبر میں حکومت نے آن لائن تعلیمی کورسز متعارف کروانے کا منصوبہ پیش کیا ٬جس میں طالب علموں کو ہفتے کے چند دن سکول آنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

(جاری ہے)

فہرست میںآسٹریلیانویں نمبر پر ہے ۔آسٹریلیا ایک انتہائی تعلیم یافتہ ملک ہے اور یہاں اعلی تعلیم حاصل کرنے والوں کی شرح بہت زیادہ ہے۔ 43 فیصد افراد نے سکول چھوڑنے کے بعد کسی ادارے سے تربیت حاصل کر رکھی ہے٬ جو کینیڈا٬ جاپان٬ اسرائیل٬ کوریا٬ امریکہ اور برطانیہ کے بعد سب سے زیادہ شرح ہے۔ امریکہ فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہے ۔ یہاں43 فیصد آبادی یونیورسٹی تعلیم رکھتی ہے۔

یہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں پانچویں سب سے بڑی شرح ہے۔ فہرست میں ناروے ساتویں نمبر پر ہے جہاںپر ٹیکس کی شرح کافی زیادہ ہے اور یہی پیسہ تعلیم میں لگایا جاتا ہے۔ ملک پرائمری سے لے کر یونیورسٹی تعلیم تک فی طالب علم 14 ہزار ڈالرز سالانہ خرچ کرتا ہے٬ جو ترقی یافتہ ممالک میں تیسری سب سے بڑی شرح ہے۔ فہرست میں چھٹے نمبر پر موجود ڈنمارک ترقی یافتہ ممالک میں اپنی دولت کا سب سے بڑا حصہ تعلیم پر خرچ کرنے والا ملک ہے۔

ڈنمارک اپنے جی ڈی پی کا 7.9 تعلیمی اداروں پر لگاتا ہے۔ تعلیم کتنی بڑی ترجیح ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2008 سے 2010 کے دوران مالیاتی بحران کے دور میں بھی یہاں تعلیمی اخراجات میں کمی نہیں بلکہ اضافہ کیا گیا۔ فہرست میں پانچویں نمبر پر موجود بیلجیم میں اعلی تعلیم کا پورا پورا فائدہ ملتا ہے کیونکہ ملک میں یونیورسٹی سطح تک کی تعلیم رکھنے والوں میں بے روزگاری کی شرح صرف 3 فیصد ہے۔

دیگر سطح کی تعلیم حاصل کرنے والوں میں بھی یہاں بیروزگاری کی شرح یورپ کے اوسط سے کم ہے۔ ملک میں تدریس بھی ایک اہم شعبہ ہے۔ اوسطاًیہاں اساتذہ کی تنخواہ 74 ہزار ڈالرز ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں یہ اوسطاً52 ہزار ڈالرز ہوتی ہے۔ فہرست میںچوتھے نمبر پر موجود سوئٹزرلینڈ کی آبادی کی اکثریت مکمل ثانوی تعلیم رکھتی ہے٬ سالانہ ایک طالب علم پر 16 ہزار ڈالرز اوسطاًجبکہ یورپی یونین کا اوسط 9500 ڈالرز ہے۔

فہرست میں موجود نیدر لینڈ میں25 سے 64 سال کی ایک تہائی آبادی یونیورسٹی کی ڈگری رکھتی ہے٬ جو ترقی یافتہ ممالک میں بھی کافی آگے ہے جہاں یہ اوسط 24 فیصد ہے۔ فہرست میں دوسرے نمبر پر موجود فن لینڈ کے تعلیمی نظام کو دنیا بھر میں قبول کیا جاتا ہے۔ یہاں اساتذہ کا انتخاب ملک کے ٹاپ 10 فیصد گریجویٹس میں سے کیا جاتا ہے اور ان کو تعلیم میں ماسٹرز ڈگری حاصل کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ فہرست میں سنگا پور پہلے نمبر پر موجود ہے جس کے تعلیمی نظام کو دنیا بھر میں بہت عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے٬ لیکن اسے اپنی شدت اور سختی کی وجہ سے پریشر ککر بھی کہتے ہیں۔ ریاضی اور سائنس کی صلاحیت میں عالمی تقابل کرتے ہیں ٬تو سنگاپور کا سکول سسٹم زیادہ تر پہلے نمبر پر آتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :