وزارت داخلہ میں کروڑوں روپے مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

وزارت داخلہ کے افسران نے کروڑوں روپے آپس میں بانٹ لئے ٬ 60لاکھ روپے کے کھانے پر ڈکار گئے

پیر 10 اکتوبر 2016 15:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 اکتوبر2016ء) نادرا میں کروڑوں روپے مالی بے ضابطگیوں اور کرپشن کا انکشاف ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

نئے انکشافات کے تحت نادرا حکام نے اسلحہ لائسنس کی 61 کروڑ روپے فیس وصول کرکے ہضم کرگئے ہیں حالانکہ قانون کے مطابق نادرا اسلحہ فیس وصول کرنے کا مجاز نہیں ہے رپورٹ کے مطابق نادرا حکام سولہ کروڑ روپے سرکاری خزانہ میں جمع کرانے کی بجائے اپنے اکائونٹس میں ڈیپازٹ کرا دیئے ہیں اور سود وصول کرنے میں مصروف ہیں رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے دیگر ذیلی اداروں نے کابینہ ڈویژن سے پچیس گاڑیاں لے کر اپنے پول میں مستقل بنیادوں پر رکھ لی ہیں وزارت کے ماتحت اداروں کے 223سرکاری اہلکاروں کو غیر قانونی طور پر دو ملین روپے تقسیم کردیئے جن کا کوئی جواز ہی نہیں ہے رپورٹ کے مطابق نیشنل کرائسس مینجمنٹ نے غیر قانونی طریقہ سے 136 افسران کو بھرتی کررکھا ہے اور انہیں غیر قانونی طریقہ سے آٹھ ملین روپے تقسیم کئے گئے ہیں سابق وزیر داخلہ کے پرائیویٹ سیکرٹری جاوید اقبال راجہ کو ایک کروڑ روپے فراہم کرنے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے جبکہ سابق وزیر داخلہ کے سٹاف میں ایک کروڑ 78 لاکھ روپے غیر قانونی طور پر تقسیم کئے گئے ہیں رپورٹ کے مطابق ایڈووکیٹ راجہ عبدالغفور کو غیر قانونی طریقہ سے 26لاکھ روپے ادا کئے گئے تھے اس کرپشن کے ذمہ داروں کا تعین کیلئے ہدایت کی گئی ہے کہ سابق وزیر داخلہ کے پرسنل سیکرٹری محمد بشارت کو 34 لاکھ روپے ادا کئے گئے تھے جن کی واپسی کیلئے ہدایت کی گئی ہے سابق اہلکاروں محمد اشرف نے تین لاکھ پچاس ہزار روپے وصول کئے فرید خان نے ڈیڑھ کروڑ وصول کئے ڈائریکٹر جنرل جاوید اقبال سے دو کروڑ اٹھاسی لاکھ واپس لینے کی ہدایت کی گئی جبکہ نیشنل کرائسنس مینجمنٹ نے سرکاری خزانہ سے خرچ کرکے بارہ لاکھ روپے کا سونا خریدا تھا جبکہ وزارت داخلہ کے افسران نے ساٹھ لاکھ روپے کے کھانے کھا گئے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :