Live Updates

عمران خان بغیر سوچے سمجھے باتیں کرنے کے عادی ہیں‘ وہ اسلام آباد بند نہیں کر سکتے٬ ملک میں جمہوریت مستحکم ہو رہی ہے٬ عالمی ادارے معیشت کے استحکام کی بات کر رہے ہیں٬ اداروں کی آزادی سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے٬ پاکستان میں ہونے والی ترقی ہمارے پڑوسیوں کو اچھی نہیں لگتی‘ اس عمل کو روکنے کے لئے وہ یہاں پر موجود اپنے آلہ کاروں کو استعمال کرتے ہیں

مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد الله خان کی اے پی پی سے گفتگو

پیر 10 اکتوبر 2016 14:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اکتوبر2016ء) مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد الله خان نے کہا ہے کہ عمران خان بغیر سوچے سمجھے باتیں کرنے کے عادی ہیں‘ وہ الٹے بھی لٹک جائیں اسلام آباد بند نہیں کر سکتے٬ ملک میں جمہوریت مستحکم ہو رہی ہے٬ عالمی ادارے معیشت کے استحکام کی بات کر رہے ہیں٬ اداروں کی آزادی سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے٬ پاکستان میں ہونے والی ترقی ہمارے پڑوسیوں کو اچھی نہیں لگتی‘ اس عمل کو روکنے کے لئے وہ یہاں پر موجود اپنے آلہ کاروں کو استعمال کرتے ہیں۔

یہ بات انہوں نے پیر کو مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد ’’اے پی پی‘‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔ 30 اکتوبر کو اسلام آباد بند کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عمران خان ہمیشہ بغیر سوچے سمجھے بات کرتے ہیں٬ انہیں نہیں پتہ ہوتا کہ وہ کیا بات کر گئے ہیں لہذا ایسی بات نہیں کرنی چاہئے۔

(جاری ہے)

ماضی کا جو دھرنا تھا اس میں بھی وہ صرف دو گھنٹے کے لئے آتے تھے اور باقی وہاں جو کچھ ہوتا تھا‘ آپ سب اس کے گواہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد بند کرنے کے لئے 24 گھنٹے پہرا دینا پڑتا ہے جس کی اہلیت ان کے پاس نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت دن بدن مستحکم ہو رہی ہے‘ ادارے انسٹیٹیوشنلائز ہو رہے ہیں۔ آج سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کو کوئی ڈائریکشن نہیں دے سکتا٬ وہ آزادی سے اپنا کام کر رہی ہیں٬ اداروں کی آزادی سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے اور اسی طریقے سے پارلیمنٹ اپنا کام کر رہی ہے٬ تمام مسائل پارلیمنٹ میں زیر بحث آتے ہیں۔

کشمیر کے حوالے سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظور ہونے والی مشترکہ قرارداد کی مثال سب کے سامنے ہے۔ جمہوریت اپنا سفر تیزی سے طے کر رہی ہے مگر کچھ لوگوں کو یہ سفر اچھا نہیں لگتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے حوالے سے بین الاقوامی ادارے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہو رہی ہے۔ یہ بھی ہمارے پڑوسیوں کو اچھا نہیں لگتا٬ اس کے لئے وہ یہاں پر اپنے اپنے آلہ کاروں کو استعمال کرتے ہیں۔

عمران خان سے یہ بات پوچھنی چاہئے کہ سوا تین سالوں میں آپ نے کون سا اچھا کام کیا ہے٬ سوائے تباہی کے ان کے ذہن میں کوئی بات نہیں آتی٬ انہیں چاہئے تھا کہ وہ اپنی پارٹی اور اپنے صوبے کو مثال بنا کر پیش کرتے اور صوبہ خیبر پختونخوا کے اداروں کو انسٹیٹیوشنلائز کر کے اداروں کی کرپشن دور کرتے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں صوبہ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کو ایک مثالی حکومت بنا کر پیش کرنا چاہئے تھا مگر انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ وہ صوبے کو پتھر کے دور میں لے گئے ہیں اور انہوں نے پارٹی کے اندر بھی کوئی اصلاحات متعارف نہیں کرائیں۔ ان کا حال یہ ہے کہ کسی بھی چیز پر کنٹرول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا حال یہ ہے کہ ’’پلے نہیں دھیلا ‘ تے کردی میلہ میلہ‘‘۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات