امریکی صدارتی انتخابات میں پاکستانی کمیونٹی اہم کردار ادا کرسکتی ہے‘ امریکا اور پاکستان کے درمیان سٹریٹجک تعلقات برقرار رہیں گے‘ امریکا اور بین الاقوامی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کا نوٹس لیں‘امریکا میں پاکستان کے سفیر جلیل عباس جیلانی اور دیگر کا پاکستانی سفارتخانے میں امریکا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے سالانہ کنونشن سے خطاب

پیر 10 اکتوبر 2016 11:50

واشنگٹن ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اکتوبر2016ء) امریکا میں پاکستان کے سفیر جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات میں پاکستانی کمیونٹی اہم کردار ادا کر سکتی ہے اوروہ متحد اور منظم ہو کر اپنی کمیونٹی کے مفادات کا بہتر طور پر تحفظ کرسکتے ہیں۔یہ بات انہوں نے امریکا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے سالانہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی جو پاکستانی سفارتخانے میں منعقد ہوا۔

انہوں نے کہا کہ سالانہ کنونشن ایک مضبوط پلیٹ فارم بن چکا ہے اور اس سے پاکستانی کمیونٹی اپنے مفادات کا بہتر طور سے تحفظ کرسکتی ہے ۔ کنونشن میں امریکا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے اہم ارکان نے شرکت کی جو امریکی معاشرے کے مختلف شعبوں میں ذمہ داریاں ادا کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ امریکی انتخابات کے ضمن میں پاکستانی کمیونٹی کا اہم کردار ہے‘ پاکستانی کمیونٹی اگر منظم اور متحد ہو تو ان انتخابات کو اپنے مقصد کے لئے استعمال کرسکتی ہے۔

جس کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ پاکستانی ارکان اپنے اپنے علاقوں میں اپنے سیاسی نمائندوں کے ساتھ مضبوط روابط استوار کریں۔انہوں نے کہا کہ امریکا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے اراکین اپنے بچوں کی سرکاری ملازمتوں کی حوصلہ افزائی کریں‘ ابتدائی طور پر اس کی اگرچہ اقتصادی فوائد کم ہیں تاہم طویل المیعاد بنیادوں پر اس کے بہترین نتائج سامنے آئیں گے۔

امریکا میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستانی سفیر نے کہا کہ ان واقعات کی وجہ سے پاکستانی کمیونٹی سپاٹ لائٹ میں آئی ہے اور اس کو سنجیدگی کے ساتھ دیکھنے کی ضرورت ہے‘ اس طرح کی صورتحال میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے پاکستانی کمیونٹی کو متفقہ لائحہ عمل اختیار کرنا چاہئے۔ امریکا اور پاکستان کے درمیان تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستانی سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے تعلقات قائم ہیںجو وقت آزمائش پر پورا اترے ہیں۔

انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ چیلنجوں کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان ادارہ جاتی فریم ورک فعال ہے اور دونوں اطراف میں اس بات پر اتفاق کیا جارہا ہے کہ چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے روابط کو فروغ دینا ہوگا تاکہ دوطرفہ مفادات کا تحفظ کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ علاقائی اور بین الاقوامی امن ‘ جوہری سلا متی ‘ بین الاقوامی دہشت گردی اور سماجی اقتصادی ترقی کے امور پر دونوں ممالک کا موقف یکساں اور مشترکہ ہے۔

پاکستان امریکا کے ساتھ سٹریٹجک تعلقات میں پرعزم ہے۔پاکستانی سفیر نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں پاکستانی حکومت اور پاکستان کی سیاسی قوتیں ملک میں جمہوریت کو مضبوط بنانے پر متفق ہیں‘ معیشت کی بہتری ‘توانائی بحران کے خاتمے کیلئے اقدامات دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ اور تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔

پاک بھارت تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے پاکستانی سفیر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان کی طرف سے امن اقدامات کا بھارت کی طرف سے مثبت جواب نہیں دیا جاتا اور امن کے لئے ہماری خواہش کو ہماری کمزوری کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ بات کہنا چاہ رہے ہیں کہ ہم عزت اور وقار کے ساتھ امن چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشمیر کا دیرینہ تنازعہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا ہے۔

امریکا اور بین الاقوامی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کا نوٹس لینا چاہئے اور بھارت کو مقبوضہ علاقوں میں نہتے اور معصوم شہریوں کے خلاف اقدامات سے روکنا چاہئے۔ وزیراعظم کے خصوصی نمائندوں سینیٹر مشاہد حسین سید اور ڈاکٹر شذرہ منصب نے بھی اس موقع پر خطاب کیا اور کشمیر کے مسئلے کے حل کیلئے حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے خصوصی نمائندے ڈاکٹر عشرت حسین جو سٹیٹ بینک کے سابق گورنر بھی رہے ہیں نے پاک امریکا تعلقات میں پاکستانی کمیونٹی کے کردار پر روشنی ڈالی۔