پاکستانی سرزمین پر دہشت گردوں کی کوئی پناہ گاہ باقی نہیں رہی،ڈی جی آئی ایس پی آر

پاکستان اوربھارت کی افواج کے درمیان ہارٹ لائن سمیت تمام مواصلاتی چینل کھلے ہیں 2014ء میں امن مذاکرات ناکام ہونے پرطالبان اوردیگرمسلح گروپوں کیخلاف آپریشن شروع کیاگیا قانونی مراحل کی تکمیل پر12مجرموں کوپھانسی دی جاچکی ہے،ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کاانٹرویو

جمعرات 6 اکتوبر 2016 22:23

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 6 اکتوبر- 2016ء) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہاہے کہ پاکستانی سرزمین پر دہشت گردوں کی کوئی پناہ گاہ باقی نہیں رہی،بھارت نے لائن آف کنٹرول لائن پرسیزفائرکی خلاف ورزی کرکے کشیدگی بڑھائی،سرجیکل سٹرائیکس کاجھوٹادعویٰ کرنے کے بعداسے ثابت کرنے کیلئے مزیدجھوٹ شامل کرنے سے اس کیلئے وضاحت کرناپیچیدہ ہوچکا ہے،بھارتی فائرنگ سے دوپاکستانی فوجی شہید،9فوجی اور8سویلین زخمی ہوئے، بھارت کابھی جانی نقصان ہوا جسے چھپایاجارہاہے،پاکستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن ہمسائیگی کے تعلقات کاخواہاں ہے،پاکستان اوربھارت کی افواج کے درمیان ہارٹ لائن سمیت تمام مواصلاتی چینل کھلے ہیں،2014ء میں امن مذاکرات ناکام ہونے پرطالبان اوردیگرمسلح گروپوں کیخلاف آپریشن شروع کیاگیا، آپریشن میں اب تک تقریباً 35 ہزار عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ، 992 ٹھکانے تباہ کئے گئے، پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے 546 اہلکار شہید ہوئے ، 2285 زخمی ہوئے،فوجی عدالتوں سے 107 دہشت گردوں کو موت کی سزا سنائی گئی،قانونی مراحل کی تکمیل پر12مجرموں کوپھانسی دی جاچکی ہے۔

(جاری ہے)

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بدھ کو چینی خبر رساں ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ یہ بھارت ہی ہے جس نے 2003 کے سیز فائر کی خلاف ورزی کرکے کشیدگی بڑھائی ۔ بھارتی فوج کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کر کے سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی اور چند گھنٹے بعد انہوں نے سرجیکل اسٹرائیکس کا جھوٹا دعویٰ کر دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہر چیز کا جائزہ لیا اور بھارتی دعوے کو قطعی طور پر غلط پایا ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے ایک جھوٹ بولا ور وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کے قابل نہیں اب وہ اپنے دعوؤں کو بدل رہے ہیں اور نئے جھوٹ اور نئی چیزیں شامل کرنے سے اس کیلئے وضاحت کرنا پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ کشیدگی کے بعد دو پاکستانی فوجی شہید اور 9 فوجی زخمی ہوئے جبکہ بھارتی شیلنگ سے 8 شہری بھی زخمی ہو گئے ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کی جانب سے پاکستانی سائیڈ پر روزانہ فائرنگ کی جاتی ہے لیکن بدھ کو سب سے زیادہ فائرنگ کی گئی اور بھارتی فوج نے چھوٹے ہتھیاروں رائفلز ، مشین گنوں اور مارٹرز سے تقریباً 25 ہزار فائر کئے ۔

انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر شدید فائرنگ ہو رہی ہے جتنی زیادہ فائرنگ ہوگی صورتحال اتنی ہی کشیدہ ہو گی ۔ ماحول بھی بھارتی جانب سے بیانات اور الزامات کی وجہ سے کشید ہ ہوگا ۔ ایک سوال کے جواب میں پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ بھارت کا بھی جانی نقصان ہوا ہے لیکن وہ اسے چھپا رہے ہیں لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ ہم بھارت کی جانب سے کی گئی فائرنگ کا جواب دیتے ہیں اور ہم نے دیکھا ہے کہ بھارتی پوزیشنز نشانہ بنی ہیں اور نقصان بھی ہوا ہے ۔

مجھے یقین ہے کہ بھارت کو جانی نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے لیکن وہ اسے چھپا رہا ہے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ان میڈیا رپورٹس کی تصدیق نہیں کی کہ کسی بھارتی فوجی کی لاش لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی جانب پڑی پائی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا نے یہ رپورٹ کیا تھا کہ بھارتی فوجیوں کی لاشیں ایل او سی پر بھارتی جانب پڑی ہیں ۔ ایک سوال کے جوا ب میں انہوں نے تصدیق کی کہ کراس بارڈر فائرنگ شروع ہونے کے بعد پاکستان اور بھارت بھی ڈی جی ملٹری آپریشن نے فون پر بات کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان ہاٹ لائن سمیت مواصلات کے تمام چینلز کھلے ہیں انہوں نے کہا کہ یو این ملٹری آبزرور گروپ صورتحال کو مانیٹر کرتا ہے اور اپنے ہیڈ کوارٹر اسکی رپورٹ بھیجتا ہے۔ تنازعات کے حل کیلئے بات چیت سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان خطے کے تمام ممالک کے ساتھ پر امن ہمسائیگی کے تعلقات کا خواہاں ہے اور یہ ریاست پاکستان کی پالیسی ہے اور اسی پالیسی پر سیاسی حکومت اور تمام حکام کاربند ہیں ۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اب پاکستانی سر زمین پر دہشتگردوں کی ایک بھی پناہ گاہ موجود نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی کا تمام علاقہ کلیئر کرا لیا ہے ۔ سیکیورٹی فورسز نے تقریباً 35 ہزار عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے جبکہ دہشتگردوں کے 992 ٹھکانے بھی تباہ کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے 546 اہلکار شہید ہوئے جبکہ آپریشنز کے دوران 2285 زخمی ہوئے ۔

انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان، شوال کا پہاڑی علاقہ اور خیبر ایجنسی کی وادی تیرہ کو کلیئر کرایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2014 میں طالبان کے ساتھ امن مذاکرات ناکام ہونے کے بعد پاکستانی فوج کی جانب سے طالبان اور شمالی وزیرستان کے دیگر مسلح گروپوں کیخلاف آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز اب شہری علاقوں میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر کومبنگ آپریشن کر رہی ہیں تاکہ دہشتگردوں کے نیٹ ورک کو توڑا جا سکے اور انکے ہمدردوں سہولت کاروں اور مالی مدد فراہم کرنیوالوں کاخاتمہ کیا جا سکے ۔

انہوں نے بتایا کہ ابتک انٹیلی جنس کی بنیاد پر 22 ہزار آپریشنز کئے جا چکے ہیں جس میں انٹیلی جنس ایجنسیاں قانون نافذ کرنیوالے سویلین ادارے بشمول پولیس شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان آپریشن کے دوران سینکڑوں مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ فوجی عدالتوں میں دہشتگردوں کیخلاف مقدمات سے متعلق سوال پر پاک فوج کے ترجمان نے بتایا کہ فوجی عدالتوں کی جانب سے 166 مقدمات حتمی شکل پا چکے ہیں ۔ 107 دہشتگردوں کو سزائے موت سنائی گئی ہے جبکہ 12 مجرموں کو تمام قانونی مراحل کی تکمیل پر پھانسی دی گئی ہے ۔