دنیا میں لوگوں کی بہت بڑی تعداد مناسب خوراک نہ ملنے کے باعث مشکلات سے دوچار ہیں ‘ملک رفیق رجوانہ

موسمی تغیرات ، پانی کی کمیابی اور بڑھتی ہوئی آبادی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے میں سب سے بڑے چیلنجز ہیں جن کیلئے ابھی سے موثر لائحہ عمل اپنانے کی ضرورت ہے،پاکستانی معیشت میں زراعت خصوصی اہمیت کی حامل ہے ، خصوصا پنجاب میں زرعی زمین پیداوار کے اعتبار سے دنیا کے بہترین علاقوں میں شمارکی جاتی ہے، موجود ہ حکومت زراعت کی ترقی خصوصا اس سے وابستہ افراد کی خوشحالی کے لیے تمام وسائل بروئے کارلا رہی ہے ‘گورنر پنجاب

جمعرات 6 اکتوبر 2016 19:27

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 6 اکتوبر- 2016ء ) گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ نے کہاہے کہ آنے والی نسلوں کو صحت مند اور توانا مستقبل دینے کے لیے مناسب خوراک کی فراہمی کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کی اشیاء کے اعلی معیار کو بھی یقینی بنانا ہو گا اس کے لیے خوراک کی پیداوار میں اضافے اور فوڈ سکیورٹی کو بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے،دنیا میں لوگوں کی بہت بڑی تعداد مناسب خوراک نہ ملنے کے باعث مشکلات سے دوچار ہیں ، ترقی یافتہ قوموں کو خوراک کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیش نظر ابھی سے بہتر حکمت عملی اختیار کرنا ہو گی - ان خیالات کا اظہارانہوں نے خوراک و زراعت کی عالمی تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل جوزگرازینوڈاسلوا سے گفتگو کے دوران کیا جنہو ں نے اپنے وفد کے ہمراہ گورنر ہاؤس لاہور میں ان سے ملاقات کی - وفاقی وزیر خوراک و زراعت سکندر حیات بوسن بھی اس موقع پر موجود تھے۔

(جاری ہے)

گورنر پنجاب نے کہا کہ موسمی تغیرات ، پانی کی کمیابی اور بڑھتی ہوئی آبادی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے میں سب سے بڑے چیلنجز ہیں جن کے لیے ابھی سے موثر لائحہ عمل اپنانے کی ضرورت ہے- انہو ں نے کہا کہ پاکستانی معیشت میں زراعت خصوصی اہمیت کی حامل ہے ، خصوصا پنجاب میں زرعی زمین پیداوار کے اعتبار سے دنیا کے بہترین علاقوں میں شمارکی جاتی ہے، موجود ہ حکومت زراعت کی ترقی خصوصا اس سے وابستہ افراد کی خوشحالی کے لیے تمام وسائل بروئے کارلا رہی ہے حال ہی میں وفاقی حکومت نے کسانوں کے لیے ایک ریلیف پیکج دیا ہے جس کے تحت کسانوں کو کھاد ،زرعی ادویات اور بجلی کی قیمتوں میں خصوصی رعایت دی گئی ہے-گورنر پنجاب نے کہا کہ فوڈ اور ایگلریکلچر آرگنائزیشن کے وفد کا پاکستان کا دورہ ہمارے لیے خصوصی اہمیت کا حامل ہے اور ہم زرعی شعبے میں انقلابی تبدیلیاں لانے کے لیے ان کی خدمات سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں - انہو ں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ یہ تنظیم فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ شعور اجاگر کرے تاکہ خوراک کے صحیح استعمال سے خوراک کی ممکنہ قلت پر قابو پایا جا سکے - انہو ں نے کہا کہ یہ تنظیم کسانوں کو کاشت کاری کے جدید طریقوں سے ہمکنا رکرنے کے ساتھ ساتھ یونیورسٹیز کی سطح پر زراعت سے متعلق تعلیم کو بھی موجود ہ ضروریات کے مطابق اپ ڈیٹ کرنے میں ہماری مدد کرے-انہو ں نے کہا کہ موجود ہ حکومت کے معاشی وژن کا ثبوت ہے کہ دنیا بھر کے سرمایہ کار پاکستان میں آنے کو ترجیح دے رہے ہیں جبکہ صرف سی پیک منصوبہ چھیالیس46 ارب ڈالرکی سرمایہ کاری لائے گا -خوراک و زراعت کی عالمی تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل کے ڈائریکٹر جنرل مسٹر جوزگرازینوڈاسلوا نے کہا کہ انکی تنطیم پاکستان میں فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے اور زراعت کی ترقی کے لیے اپنا بھرپور تعاون فراہم کرے گی- انہو ں نے کہا کہ چولستان میں لائیو سٹاک کی ترقی کے لیے ایک خصوصی پروگرام کے تحت ایک کروڑ ڈالر خرچ کیے جائیں گے جس سے نہ صرف چولستان کے لوگوں کو فائدہ ہو گا بلکہ اس سے مجموعی طور پر پورا پنجاب مستفید ہو گا۔