علامہ شاہ تراب الحق قادری انتقال کرگئے،نماز جنازہ بعد نماز (کل) ایم اے جناح روڈ بولٹن مارکیٹ پر ادا کیا جائیگا

شاہ صاحب نے دین و ملت کیلئے گراں قدر خدمات انجام دیں،1985 میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تحریک ِختم ِنبوت ، تحریک نظامِ مصطفی میں بھر پورحصہ لیا ،مفتی اعظم ہند سے بیعت و خلافت حاصل ہوئی کئی کتابیں تصنیف کیں، اکثرمساجد و مدارس کے ٹرسٹی و سر پرست رہے،سوئم ہفتہ کومیمن مسجد کھوڑی گارڈن میں ہو گا

جمعرات 6 اکتوبر 2016 19:27

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 6 اکتوبر- 2016ء) ممتاز عالم دین سابق ممبر قومی اسمبلی ،جما عت اہلسنّت کے امیر علامہ سید شاہ تراب الحق قادری طویل علالت کے بعد 72 سال کی عمر میں رضائے الٰہی سے انتقال کر گئے ۔ ان کی نماز جنازہ کل 7 اکتوبر بعد نماز جمعہ 03:30 بجے ایم اے جناح روڈ (بولٹن مارکیٹ) پر اد اکی جائے گی۔ تدفین (کھارادر،کھوڑی گارڈن) علامہ قاری محمد مصلح الدین صدیقی ؒ کے پہلو میں ہو گی۔

ایصال ثواب کیلئے سوئم ہفتہ بعد مغرب میمن مسجد کھوڑی گارڈن میں ہو گا۔ سوگواران میں تین صاحبزادے ،پانچ صاحبزادیاں اور کثیر تعداد میں مریدین و معتقدین شامل ہیں۔ علامہ سید شاہ تراب الحق قادری 15ستمبر 1944 ؁ہندوستان کے شہر حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئے ۔پا کستان آنے کے بعد درسِ نظامی دارالعلوم امجدیہ کراچی سے کیا آپ کے استاتذہ میں پیر طریقت علامہ قاری مصلح الدین ؒ اورشیخ الحدیث حضرت علامہ عبد المصطفیٰ الازہری ؒ شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

1985 میں کھارادر سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، کراچی میڑوپولیٹن کارپوریشن کے کونسلر اورتعلیمی کمیٹی کراچی کے چیرمین بھی رہے۔انٹر میڈیٹ بوڑد کراچی کے رکن ، ڈائریکڑ جاویداں سیمنٹ فیکٹری (سرکاری نامزدگی)رکن مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستا ن ،ٹرسٹی ؍ناظمِ تعلیمات دارلعلوم امجدیہ کراچی ، مدارس اہلسنّت کراچی کے صدر،چیرمین مدرسہ انوارالقرآن ودارلعلوم مصلح الدین، جماعت اہلسنّت کراچی کے امیر(اس کے علاوہ کراچی کے بے شمار مدارس ومساجد اور دینی و ملّی انجمنوں کے آپ سرپرست اور ٹرسٹی رہے)۔

تحریک ِختم ِنبوت اور تحریک نظامِ مصطفی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا دین کی تبلیغ و اشاعت کے لئے پاکستان کے علاوہ عرب امارا ت ،سری لنکا ، بھارت ،بنگلادیش ،ہالینڈ،جرمنی ،اردن ،مصر ،بلجیم ،امریکہ ،ساوتھ افریقہ ، چین ،کینیا،تنزانیہ،زمبابوے،عراق،زنزیباراور زمبیاسمیت دیگر ممالک کے دورے کئے ۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی ؒ کے چھوٹے صاحبزادے مفتی اعظم ہند علامہ مولانا مصطفی رضا خان ؒ کے دست اقدس پر بیعت ہوئے ،آپ کو سلسلہ قادریہ ،برکاتیہ،اشرفیہ، شازلیہ،منوریہ اور دیگر سلاسل میں اپنے پیر و مرشد حضور مفتی اعظم ہند ،اور استاد وسسر پیر طریقت علامہ قاری محمد مصلح الدین صدیقی ؒ اور قطب مدینہ کے صاحبزادے حضرت علامہ فضل الرحمان مدنی سے خلافت و اجازت حاصل تھی ۔

1962 ؁ میں زمانہ طالب علمی سے ہی واعظ و تقریر کا سلسلہ شروع فرمادیا تھا،علاعت تک میمن مسجد مصلح الدین گارڈن میں بھی خطابت کے فرائض انجام دیتے رہے۔علامہ شا ہ صاحب نے کئی کتابیں تصنیف کیں، جن میں ، ضیاء الحدیث ،جمال مصطفیﷺ،تصوفف و طریقت ،دعوت و تنظیم ،فلاح دارین ،خواتین و دینی مسائل ،کتاب الصلوٰۃ ،اسلامی عقائد ،فضائل صحابہ و اہل بیت ،دینی تعلیم ،حضور ﷺ کی بچوں سے محبت ، مبارک راتیں ،مزارات ِاولیا ء و توسل ، امام اعظم ،ختم ِنبوت ،مسنون دعائیں ،تفسیر سورۃ فاتحہ ،تحریک پاکستا ن میں علماء اہلسنت کا کردار ،اعتکاف کے فضائل اور رسول ِخدا کی نماز و دیگر شامل ہیں۔