پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں ٗ دنیا کو مسئلہ کشمیرپر توجہ دینا ہوگی ٗ چیئر مین ملٹری کمیٹی نیٹو

انسداد دہشت گردی کی جامع حکمت عملی کا اعتراف کرنا چاہوں گا ٗ وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات پاکستان کی سول اور عسکری قیادت افغان قیادت کے ساتھ رابطے میں ہے ٗ افغان حکومت کی درخواست پر مفاہمتی عمل میں سہولت دے رہی ہے ٗ افغان قیادت میں ان کا اپنا مفاہمتی عمل افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کیلئے ناگزیر ہے ٗ پاکستان کشمیر کاز کیلئے سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا ٗ نواز شریف کی نیٹو کی ملٹری کمیٹی کے چیئرمین جنرل پیٹر پیول سے گفتگو

جمعرات 6 اکتوبر 2016 17:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 6 اکتوبر- 2016ء) نیٹو کی ملٹری کمیٹی کے چیئر مین جنرل پیپر پیول نے کہاہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں ٗ دنیا کو مسئلہ کشمیرپر توجہ دینا ہوگی ٗ انسداد دہشت گردی کی جامع حکمت عملی کا اعتراف کرنا چاہوں گا جبکہ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے ایک بار پھر کہا ہے کہ افغانستان میں استحکام ہمارے اپنے ملک اور خطے میں استحکام کے حصول کیلئے ضروری ہے ٗ پاکستان کی سول اور عسکری قیادت افغان قیادت کے ساتھ رابطے میں ہے ٗ افغان حکومت کی درخواست پر مفاہمتی عمل میں سہولت دے رہی ہے ٗ افغان قیادت میں ان کا اپنا مفاہمتی عمل افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کیلئے ناگزیر ہے ٗ پاکستان کشمیر کاز کیلئے سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا ۔

(جاری ہے)

ایوان وزیراعظم کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وہ وزیراعظم محمد نوازشریف نے نیٹو کی ملٹری کمیٹی کے چیئرمین جنرل پیٹر پیول سے جمعرات کو وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کے دوران بات چیت کررہے تھے انہوں نے کہا کہ ہم نے افغان قیادت کو آگاہ کیا ہے کہ افغانستان کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں اور ہم اپنے الفاظ پر قائم ہیں ٗ وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ روز بھی پاکستان نے افغانستان کیلئے 50 کروڑ ڈالر کی پہلے کی امداد کے علاوہ 50 کروڑ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے تاکہ انہیں مسائل پر قابو پانے اور استحکام کے حصول میں مدد ملے ٗہم حقیقی طور پر سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں استحکام ہمارے اپنے ملک اور خطے میں استحکام کے حصول کیلئے ضروری ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے خود اور چیف آف آرمی سٹاف نے افغانستان کے دورے کئے اور انہیں دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی جو دونوں ممالک کی مشترکہ دشمن ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی سول اور عسکری قیادت افغان قیادت کے ساتھ رابطے میں ہے اور افغان حکومت کی درخواست پر مفاہمتی عمل میں سہولت دے رہی ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ افغان قیادت میں ان کا اپنا مفاہمتی عمل افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کیلئے ناگزیر ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلے پر مسائل پیدا کر رہا ہے اور اس نے دہرے معیار کا سہارا لیا ہے۔ بھارت نے واقعہ کی تحقیقات کے بغیر بیجا طور پر اوڑی حملے پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا۔ بھارت کو احساس نہیں کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے نوجوانوں نے جدوجہد آزادی کو نئی قوت بخشی ہے ٗ ہم اپنے تمام ہمسایوں کے ساتھ پرامن تعلقات کے خواہاں ہیں۔

پاکستان کشمیر کاز کیلئے سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ بھارتی افواج کے مظالم کے نتیجے میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا اور وحشیانہ طاقت کے استعمال کے ذریعے سینکڑوں کو بینائی سے محروم کر دیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ آئندہ نسلوں کیلئے پرامن مادر وطن کو یقینی بنانے کیلئے اس جنگ میں پوری قوم، حکومت اور سیاسی قیادت کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔

جاری فوجی آپریشن ضرب عضب کسی ایک ملک کی طرف سے سب سے بڑی انسداد دہشت گردی کی مہم ہے جس نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے۔ نیٹو کی ملٹری کمیٹی کے چیئرمین جنرل پیٹر پیول نے اس موقع پرکہاکہ اپنے حجم کی بدولت پاکستان خطے میں اہم کردار اداکر سکتا ہے ہم مزید باہمی عسکری تعاون کے فروغ کیلئے پاکستان اور نیٹو کے درمیان وسیع تر سیاسی فریم ورک سمجھوتے کی توقع رکھتے ہیں۔

جنرل پیٹر پیول نے کہا کہ پاکستان نیٹو کا ایک اہم اور روایتی شراکت دار ہے، پاکستان کی طرف سے بہت بڑے پیمانے پر انسداد دہشت گردی مہم کے نتائج متاثر کن ہیں، گزشتہ چند برسوں میں پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عظیم پیش رفت کا مظاہرہ کیا ہے اس ضمن میں اب تعمیر نو اور بحالی کا عمل اہمیت کا حامل ہو گا۔ جنرل پیٹر پیول نے کہا کہ تمام سروسز چیفس اور دیگر کے ساتھ ان کی ملاقاتیں نہایت اطمینان بخش رہیں، میں پاکستان مسلح افواج کے امور کار، پیشہ وارانہ مہارت اور اپروچ سے نہایت متاثر ہوا ہوں ٗ میں انسداد دہشت گردی کی جامع حکمت عملی کا اعتراف کرنا چاہوں گا جس سے بہت کچھ حاصل ہوا ہے اور اس سے نیٹو کیلئے بہت سے اسباق ہیں۔

مشرقی سرحد کے معاملے پر جنرل پیٹر پیول نے کہا کہ دنیا اور اقوام متحدہ کو اصولوں اور ضوابط پر ہم آہنگ ہونا ہو گا۔جنرل پیٹر پیول نے وزیر اعظم سے کہا کہ میں نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میں آپ کا خطاب سنا ہے جہاں آپ نے کشمیر کے مسئلے کا فصیح البیان اظہار کیا۔ چیئرمین ملٹری کمیٹی نیٹو نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر توجہ دینا ہو گی کیونکہ دو جوہری طاقتیں اس کی فریق ہیں اور دنیا اس سے لاتعلق نہیں رہ سکتی اور اسے موجودہ صورتحال پرفکر مند ہونا چاہئے۔