سپریم کورٹ کا سانحہ سول ہسپتال کی انکوائری کیلئے جوڈیشل تحقیقاتی کمیشن دینے کا حکم‘ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنیکی ہدایت

جمعرات 6 اکتوبر 2016 16:53

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔۔06 اکتوبر۔2016ء ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے سانحہ سول ہسپتال کی انکوائری کیلئے سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن دینے کے احکامات دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ کمیشن ایک ماہ کے اندر سانحہ سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کرے ،یہ حکم سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس انور ظہیر جمالی ،جسٹس جناب جسٹس امیر ہانی مسلم اورجسٹس جناب جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں سانحہ سول ہسپتال سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران دیا ۔

(جاری ہے)

سماعت کے موقع پر بلوچستان کی وکلاء تنظیموں کے وکیل حامد خان ایڈوکیٹ ،بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالغنی خلجی ،جنرل سیکرٹری نصیب اللہ ترین ،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ ،سید نذیر آغا ایڈووکیٹ ،ایڈووکیٹ جنرل امان اللہ کنرانی ،شہ حق بلوچ اوردیگر بھی موجود تھے ،سماعت شروع ہوئی تووکلاء تنظیموں کی جانب سے حامد خان ایڈووکیٹ نے حکومت اورپولیس کی جانب سے جمع کرائے گئے رپورٹس کے جواب میں اپنی رپورٹس جمع کیں اس دوران ایڈووکیٹ جنرل امان اللہ کنرانی نے ٹراما سینٹر سے متعلق مشتہر کئے گئے اشتہارات ان پر آنے والے اخراجات اور افتتاح سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی اس کے علاوہ آئی جی پولیس کی جانب سے تحقیقات سے متعلق بھی ایک رپورٹ عدا لت میں پیش کی گئی ایڈووکیٹ جنرل امان اللہ کنرانی نے محکمہ صحت کی جانب سے بھی ایک رپورٹ جمع کرائی جس میں بتایاگیا تھاکہ سیکرٹری صحت جوکہ نان کیڈر تھا کو ہٹادیاگیاہے اس کے علاوہ سیکرٹری داخلہ نے سول ہسپتال کوئٹہ میں تعینات نجی کمپنی کے گارڈز کو فارغ کرنے کے احکامات صادر کئے ہیں اس موقع پر سینئر وکیل سید ایاز ظہور ایڈووکیٹ نے کہاکہ ایس پی انویسٹی گیشن کو ہٹایاگیاہے لیکن اس کی جگہ ایک اورمعطل ایس پی کو ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہے اسی طرح ہمیں خدشہ ہے کہ جن انتظامی اوردیگرآفیسران کو ہٹایاگیاہے انہیں 10دن بعد دوبارہ انہیں پرانی ذمہ داریاں سونپی جائیں گی سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل امان اللہ کنرانی سے بینچ کے ججز نے استفسار کیاکہ سانحہ میں زخمی ہونیوالے افراد کے علاج ومعالجے کیلئے کیا بندوبست کیاگیاہے کیونکہ دھماکے کے کئی زخمی اب بھی زیر علاج ہے اور یہ بھی بتایاجائے کہ شہداء اورزخمیوں کیلئے حکومت کی جانب سے جو اعلان کیاگیاہے وہ صرف وکلاء کیلئے ہے یا دوسرے شہداء اور زخمی بھی اس شامل ہیں جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کوبتایاکہ یہ اعلان صرف وکلاء کیلئے نہیں بلکہ سب کیلئے ہے اس سلسلے میں معاوضے کی رقوم ،ڈپٹی کمشنر کے اکاؤنٹ میں منتقل کی جاچکی ہے انہوں نے کہاکہ زخمیوں کے حوالے سے بھی سمری سیکرٹری خزانہ کو بھجوادی گئی ہے جس پر عدالت نے کہاکہ سمری نہیں چیف سیکرٹری موجود ہے ان سے پوچھ لے ،اس دوران چیف سیکرٹری نے عدالت کوبتایاکہ ا س سلسلے میں ایک اجلاس منعقد ہوا ہے جلد معاوضوں کی ادائیگی کردی جائیگی اس موقع پر بلوچستان کے وکلاء تنظیموں کے وکیل حامد خا ن ایڈووکیٹ نے کہاکہ پولیس اورحکومتی سطح پر سانحہ سے متعلق جو انکوائری کی جارہی ہے ہمیں اس پر اعتماد نہیں اس پر عدالت نے کہاکہ جب آپ انکوائری سے مطمئن نہیں تو پھر اس سلسلے میں کیا تجویز اور رائے رکھتے ہیں جس پر حامد خان ایڈووکیٹ نے کہاکہ سپریم کورٹ کے جج پر مشتمل جوڈیشل کمیشن سے سانحہ 8اگست کی انکوائری کرائی جائیں اور کمیشن کو اس بات کا پابند کیاجائے کہ وہ ایک ماہ کے دوران سانحہ سے متعلق رپورٹ پیش کرے کیونکہ ابھی بھی سانحہ کے بعد 2ماہ کاعرصہ گزر چکاہے جس پر سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل بینچ تشکیل دینے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ کمیشن ایک ماہ میں انکوائری مکمل کرکے اگلی سماعت پر رپورٹ پیش کرے ،بعدازاں سماعت ملتوی کردی گئی ۔

متعلقہ عنوان :