کشمیر بین الاقوامی متنازعہ علاقہ ہے،

بھارت کا کشمیرکو اٹوٹ انگ کہنا بین الاقوامی قوانین سے متصادم ہے، سارک کانفرنس میں افغانستان ،بنگلہ دیش ،نیپال اور دیگر ممالک کا شرکت سے انکار وزارت خارجہ اور وزیراعظم کی ناکامی ہے،حکومت نیشنل ایکشن پلان میں نان سٹیٹ ایکٹرز پر پابندی لگانے کی شق پر عمل درآمد کروانے میں مکمل ناکام رہی سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیا ل

جمعرات 6 اکتوبر 2016 16:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔۔06 اکتوبر۔2016ء) سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ کشمیر بین الاقوامی متنازعہعلاقہ ہے، بھارت کا کشمیرکو اٹوٹ انگ کہنا بین الاقوامی قوانین سے متصادم ہے، سارک کانفرنس میں افغانستان ،بنگلہ دیش ،نیپال اور دیگر ممالک کا شرکت سے انکار وزارت خارجہ اور وزیراعظم نواز شریف کی ناکامی ہے،حکومت نیشنل ایکشن پلان میں نان سٹیٹ ایکٹرز پر پابندی لگانے کی شق پر عمل درآمد کروانے میں مکمل ناکام رہی، نان سٹیٹ ایکٹرز کی وجہ سے سارک ممالک نے بھارت کا ساتھ دینا شروع کردیا ہے۔

وزیر اعظم نے اقوام متحدہ میں بھارت ایجنٹ کلبھوشن یادیو کا نام تک نہیں لیا جو وزیر اعظم کی تقریر کا اہم ترین حصہ ہونا چاہیے تھا ، وزیر اعظم سندھ طاس معاہدے اور کشمیریوں کا موقف بے باک انداز سے عالمی برادری میں پیش کریں ہم بغیر کسی شرط کے آپ کے ساتھ ہیں ، تاثر پھیلتا جا رہا ہے کہ سی پیک پنجاب چائنہ منصوبہ ہے جو ہمیں منظور نہیں، 46 ارب ڈالر کا منصوبہ پاکستان کی یکجہتی سے زیادہ اہم نہیں،حکومت نے لاہور ہائی کورٹ میں تحریری طور پر اعتراف کیا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبہسی پیک کا حصہ ہے، پاکستان اور بھارت کا میڈیا بڑا جنگجو ہے، ہم امن چاہتے ہیں ہمارے میڈیا کو امن کی فضیلت بتانی چاہیے، بھارت پاکستان جنگ نہیں ہو گی، سر حد پر تھوری بہت فائرنگ ہوتی رہے گی مگر جنگ نہیں ہو گی ۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مسئلہ کشمیر اور سرحدوں پر بھارتی جارحیت کے حوالے سے بحث میں اظہار خیا ل کر رہے تھے۔ سینٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمانی پارٹیوں کا ان کیمرہ اجلاس بلایا جس میں اندر بات ہورہی تھی تو وہی ٹیکرز میڈیا پر چل رہے تھے۔ ایسا کرنے سے اپوزیشن کا مزید اعتبار حکومت سے اٹھے گا ،ایک حکومتی ترجمان نے میڈیا پر بیٹھ کر اس بات کا اعتراف کیا کہ مانیٹرنگ سیل میں بیٹھ کر اس ان کیمرہ اجلاس کی کارروائی دیکھی۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک بین الاقوامی متنازعہ ریاست ہے، بھارت کا یہ کہنا کہ کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے یہ بین الاقوامی قوانین سے متصادم ہے بھارت کشمیر کی حال ہی میں چلنے والی نئی تحریک سے بوکھلا گیا ہے۔ 1465,1948 اور کارگل کی جنگ کشمیر سے متعلق تھی تین جنگوں کے باوجود بھارت چوتھی جنگ چھیڑنا چاہتا ہے جس کے نتائج ماضی کی تین جنگوں سے زیادہ خطرناک ہوں گے ،تین جنگوں کے باوجود سندھ طاس معاہدے کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔

اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدے میں یک طرفہ ترمیم کی تو بھارت کے لئے اچھا نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ا یک وقت تھا کہ سارک سربراہ کانفرنس سے قبل سیکرٹری لیول پر بھارت دباؤ ڈالنے کے حوالے سے ایجنڈا طے ہورہا ہوتا تھا مگر اب افغانستان نیپال اور دیگر ممالک شرکت سے انکار کررہے ہیں، یہ ہماری وزارت خارجہ کی ناکامی ہے۔ وزیر خارجہ کا عہدہ بھی وزیراعظم نواز شریف کے پاس ہے تو یہ وزیراعظم نواز شریف کی ناکامی ہے۔

میرے اس بیان کے بعد ”جی جی بریگیڈ“ میرے خلاف کیا گالی گلوچ کرے گا مجھے نہیں پتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا میڈیا نان سٹیٹ ایکٹرز کو اہمیت دیتا ہے اور ان کو نشر کرتا ہے حکومت نیشنل ایکشن پلان میں نان سٹیٹ ایکٹرز پر پابندی لگانے کی شق پر عمل درآمد کروانے میں مکمل ناکام رہی ہے اس کے بعد افغانستان اور کہیں دھماکہ ہوتا ہے تو الزام پاکستان پر لگا دیا جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے کابینہ کے اجلاس کے اعلامیے میں لکھا گیا کہ ہمیں یقین ہے کہ اڑی حملے میں پاکستان ملوث نہیں اس کا مطلب ہے کہ پاکستان ملوث ہوسکتا تھا کہ کہیں نان ستیٹ ایکٹرز اس میں ملوث نہ ہو۔ نان سٹیٹ ایکٹرز کی وجہ سے نیپال‘ بھوٹان‘ افغانستان اور سارک کے دیگر ممالک نے بھارت کا ساتھ دینا شروع کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی اقوام متحدہ میں تقریر جامع تھی جس کی بہت تعریف کی گئی اور کی بھی جانی چاہیے تھی۔

پارلیمانی پارٹیو ں کے اجلاس میں میں ابھی بولا ہی نہیں تھا تو باہر میڈیا پر میرے ٹکرز چل رہے تھے کہ وزیر اعظم نے اقوام متحدہ میں بہت اچھی تقریر کی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان بھارتی مداخلت کا بہت واویلا مچاتا ہے مگر وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارت کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کا نام تک نہیں لیا اگر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی حاضر سرو ر پاکستانی کرنل کو پکڑتا تو وہ لال قلعے میں جلسہ کے دوران پاکستانی کرنل کو پنچرے میں قید کر کے دکھاتا کہ یہ پاکستانی ایجنٹ ہے۔

وزیر اعظم کی تقریر کا اہم ترین حصہ ہونا چاہیے تھا مگر جس نے آج تک وزیر اعظم نواز شریف کے منہ سے کلبھوشن یادیو کا نام نہیں لیا میں انتظار کر رہا ہوں کہ کب وہ بھارتی ایجنٹ کا نام لیں گے۔ جس دن وزیر اعظم بھارتی ایجنٹ کا نام لیں گے تو ہم سمجھیں گے کہ نواز شریف نے مودی کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔ تاریخ میں کبھی اتنا بڑا ایجنٹ کسی نے نہیں پکڑا ۔

انہوں نے کہاکہ سندھ طاس معاہدے پر اب پاکستان کا مقدمہ لڑیں ہم بغیر کسی شرط کے آپ کے ساتھ ہیں۔ کشمیریوں کا موقف بے باک انداز سے عالمی برادری میں موقف پیش کریں اب ہمارے وزیر اعظم اور وزراء میں ہم بغیر کسی شرط کے آپ کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاثر پھیلتا جا رہا ہے کہ سی پیک پنجاب چائنہ منصوبہ ہے یہ ہمیں منظور ہیں۔ 46 ارب ڈالر کا منصوبہ پاکستان کی یکجہتی سے زیادہ اہم نہیں۔

لاہور میں میٹرو ٹرین منصوبہ پر 239 ارب خرچ کئے گئے حکومت نے لاہور ہائی کورٹ میں خود یہ تحریری طور پر اعتراف کیا کہ یہ سی پیک کا حصہ ہے ۔ جب بلوچستان ‘ کے پی کے اور سندھ تقسیم ہوں گے تو ہم کشمیر کا مقدمہ کیسے لڑیں گے۔ انہوں نے کہاکہ پانامہ انکشافات کی تحقیقات کیلئے اپوزیشن نے سینٹ میں اپنا بل پیش کیا ہے اپوزیشن چاہتی ہے کہ وزیر اعظم سب سے پہلے اپنا اور خاندان کا نام کلیئر کریں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کا میڈیا بڑا جنگجو ہے۔ ہمارا میڈیا زبانی بیان کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے ہم امن چاہتے ہیں میڈیا کو امن کی فضیلت بتانی چاہیے۔ بھارت پاکستان جنگ نہیں ہو گی دونوں ایٹمی پاورز ہیں ۔ سر حد پر تھوری بہت فائرنگ ہوتی رہے گی مگر جنگ نہیں ہو گی۔ ہمیں اس کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مستقل میں بھی یہ دونوں ممالک نزدیک نہیں آ سکیں گے میڈیا کو احتیاط کرنی چاہیے۔