مقبوضہ کشمیر پر بلایا گیا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر

مشاہد اللہ کے بیانات پر ایوان میں ہلچل ، مودی کا جو یار ہے غدار ہے کی نعرے بازی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 6 اکتوبر 2016 13:21

مقبوضہ کشمیر پر بلایا گیا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہنگامہ آرائی کی ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔06 اکتوبر 2016ء) : مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور لائن آف کنٹرول پر جاری بھارتی جارحیت پر بلایا گیا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران مشاہد اللہ نے پیپلز پارٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔مشترکہ اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی اقوام متحدہ میں تقریر پوری قوم کی ترجمانی تھی ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت سے کشمیری سنبھالے نہیں جا رہئے۔ یہ دنیا کا واحد اٹوٹ انگ ہے جس کے لیے ساتھ لاکھ بھارتی فوجیوں کو تعینات کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کبھی آسیہ اندرابی تو کبھی یاسین ملک کو گرفتار کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کر کے زندہ کیا۔

(جاری ہے)

اعتزاز احسن اور خورشید شاہ نے بھی وزیر اعظم کی تقریر کی تعریف کی ۔

کہا گیا کہ کلبھوشن یادیو کا نام نہیں لیا گیا ۔ سندھ کے چیف جسٹس نے کہا کہ لاڑکانہ میں اربوں روپے لگائے گئے لیکن کوئی کام نہیںہوا۔ اور یہ کہتے ہیں کہ نواز شریف کا نام پانامہ پیپرز میں ہے انہیں چاہئیے کہ یہ پہلے اپنے آپ کو کلئیر کریں۔ یہ خود کو جمہوریت پسند پارٹی کہتے ہیں ان کے اپنے تماشے دیکھیں۔ مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ آپ کہتے ہیں کہ 2018میں وزیر اعظم پیپلز پارٹی کا ہو گا۔

2018ء تو کیا 2028ء میں بھی ان کا وزیر اعظم نہیں بن سکتا۔ انہوں نے کہاکہ یہ سب سندھ میں جا کر اپنا جوش دکھائیں۔ جس پر اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپوزیشن کو نشانہ کیوں بنا رہے ہیں، ہم نے کسی کو برا بھلا نہیں کہا اگر حکومتی جامعت کہتی ہے تو ہم اپوزیشن کے منہ پر ٹیپ لگا دیتے ہیں ۔ حکومتی بنچوں کی جانب سے شور پر اپوزیشن لیڈر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جناب اسپیکر آپ فیصلہ کر لیں میں جا رہا ہوں۔

جس پر ایوان میں ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی اور ایوان مودی کا جو یار ہے غدار ہے کے نعروں سے گونج اٹھا۔جس پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے سینیٹر مشاہد اللہ کو کشمیر پر ہی بات کرنے کی ہدایت کی۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ میں آپ دونوں سے گذارش کرتا ہوں کہ کشمیر کے ایشو کو ڈی ریل نہ ہونے دیا جائے۔ سینیٹر مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ میں نے خورشید شاہ کی تعریف کی ہے، میں نے کسی کو گالی نہیں دی کسی کے لیے گندے الفاظ کا استعمال نہیں کیا۔ اگر کسی کی میری کسی بات سے دل آزاری ہوئی ہے تو میں معذرت خواہ ہوں۔ بعد ازاں خورشید شاہاسپیکر قومی اسمبلی اور جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق کے منانے پر مان گئے۔