پاکستان نے کبھی بھی لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی نہیں کی۔ترجمان دفتر خارجہ

ہمیشہ بھارت کی جانب سے ہی ایل او سی اور سیز فائر کے معاہدے کی خلاف ورزی کی جاتی رہی ہے۔ بھارت کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس پر غلط اور غیر ذمہ دارانہ بیانات خطے کے امن کے لیے نقصان دہ ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کی میڈیا کو ہفتہ وار بریفنگ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 6 اکتوبر 2016 13:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔06 اکتوبر 2016ء) : ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ تین ماہ سے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جارحیت اور بربریت کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حریت رہنما یاسین ملک کی حراست ، ان کی طبیعت خرابی اور طبی سہولیات فراہم نہ کرنے پر تشویش ہے۔ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لینا چاہئیے۔

ترجمان نے کہا کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجے۔ کشمیر میں بھارتی مظالم سے 110 سے زائد شہید جبکہ پندرہ ہزار سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔بھارت میں کچھ مثبت آوازیں ہیں جنہیں دھمکایا اور دبایا جا رہا ہے۔ بھارت میں مثبت آوازوں کو دبانا افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ میڈیا کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سرجیکل اٹرائیکس پر غلط اور غیر ذمہ دارانہ بیانات خطے کے امن کے لیے نقصان دہ ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کر لیا ۔بھارتی ہائی کمشنر سے سرجیکل اسٹرائیکس پر غلط بیانات کا معاملہ اٹھایا ۔ ہمارے سفیر نے امریکی سفیر کو بھی مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر اعتماد میں لیا۔ ملٹری آبزرویشن گروپ کی اسسمنٹ انتہائی اہم ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ایک رکن اسمبلی نے نماز جمعہ پر عائد پابندی کے خلاف استعفیٰ دے دیا۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جو بھی ہو رہا ہے پاکستان یہ معاملہ ہر سطح اور فورم پر اٹھا رہا ہے۔ برسلز میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی افغان صدر سے بھی ملاقات ہوئی۔ افغانستان میں امن پاکستان کے لیے بھی ضروری ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ سی پیک منصوبے میں بہت سے ممالک نے شریک ہونے کی خواہش کا اظہار کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ وائٹ ہاﺅس نے پاکستان کے خلاف بھارت کی بے بنیاد پٹیشن کو خارج کر کے ذمہ دار اقدام اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کبھی بھی لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی نہیں کی۔ہمیشہ بھارت کی جانب سے ہی ایل او سی اور سیز فائر کے معاہدے کی خلاف ورزی کی جاتی رہی ہے۔