کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے،کشمیر ایک بین الاقوامی تنازع ہے اور بھارت کا کشمیرکو اٹوٹ انگ قراردینا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔کشمیرمیں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے۔سارک میں بھارت نے پاکستان کو تنہا کردیا- افغانستان، بھوٹان، بنگلہ دیش کا انکار کردیا ہماری وزارت خارجہ کی بہت بڑی ناکامی ہے‘وزیراعظم خود وزیر خارجہ ہیں ، اس لیے یہ کہنا مشکل نہیں کہ یہ وزیراعظم کی ذاتی ناکامی ہے۔اقوام متحدہ میں وزیراعظم نے بھارت کی جارحیت کا تو ذکر کریں لیکن بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا نام تک نہیں لیا۔چوہدری اعتزازاحسن کا پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب۔پاناما پیپرز میں وزیراعظم کا براہ راست نام نہیں لیکن بینظیر بھٹو کا نام تھا۔مشاہد اللہ خان۔اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ اور نعرے بازی- پاکستان زندہ باد کا نعرہ کسی پر مسلط نہیں کیا جا سکتا -محمود خان اچکزئی -جو پاکستان زندہ باد کا نعرہ نہیں لگاتا وہ پاکستانی ہی نہیں۔اسپیکر ایازصادق

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 6 اکتوبر 2016 12:56

کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے،کشمیر ایک بین الاقوامی تنازع ہے اور بھارت ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06اکتوبر۔2016ء) پیپلز پارٹی کے راہنماءسینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے،کشمیر ایک بین الاقوامی تنازع ہے اور ہندوستان کا یہ کہنا ہے کہ وہ اس کا اٹوٹ انگ ہے، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔کشمیرمیں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے۔اسپیکر اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس کے دوسرے روز اظہار خیال کرتے ہوئے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ میری والدہ نے یہ اعلان کیا تھا کہ جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوتا، وہ ریشم نہیں پہنیں گی اور 2001 میں انتقال ہونے تک وہ اس عہد پر قائم رہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہندوستان کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی جارحیت کا ایک اقدام ہے۔

(جاری ہے)

اعتزاز احسن نے کہا کہ ایک طرف جہاں مودی کی بوکھلاہٹ نظر آتی ہے وہیں ہماری جانب بھی کچھ خامیاں ہیں، جن پر بات کرنا ضروری ہے، اس کی سب سے بڑی مثال سارک کانفرنس ہے، جس میں بھارت نے پاکستان کو تنہا کردیا جو بڑے دکھ کی بات ہے۔انھوں نے کہا پہلے یہ ہوتا تھا کہ بھارت تنہا ہوتا تھا اور جنوبی ایشیا کے سارے چھوٹے ممالک ایک دوسرے سے ملے ہوئے تھے، لیکن اس مرتبہ افغانستان، بھوٹان، بنگلہ دیش نے انکار کردیا، جو ہماری وزارت خارجہ کی بہت بڑی ناکامی ہے اور چونکہ وزیراعظم خود وزیر خارجہ ہیں ، اس لیے یہ کہنا مشکل نہیں کہ یہ وزیراعظم کی ذاتی ناکامی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب اس پر گالی گلوچ بریگیڈ حرکت میں آئے گا لیکن یہ وزیراعظم کی ناکامی ہے۔اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اوڑی حملے کے بعد پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارت نے خود کروایا ہو، لیکن اگر ہوسکتا ہے تو پھر پاکستان تنہا کیوں رہ گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے یہاں غیر ریاستی عناصر کو آزادی دے رکھی ہے۔

اعتزازاحسن نے وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آپ نے پاکستان کو دنیا میں تنہا کردیا ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71 ویں اجلاس میں وزیراعظم کی تقریر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ تقریر جامع تھی، میں مانتا ہوں لیکن میں اس بات پر معترض ہوں کہ آپ ہندوستان کی جارحیت کا تو ذکر کریں لیکن ہندوستانی جاسوس کلبھوشن یادیو کا نام تک نہ لیں۔

اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اگر کوئی حاضر سروس پاکستانی افسر آگرہ چھاونی سے مودی کے ہاتھ آجاتا تو اس نے 15 اگست کو لال قلعے کی فصیل پر اسے پنجرے میں بٹھا کر اپنی تقریر کرنی تھی اور اسے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی لے جانا تھا اور دنیا کو بتانا تھا کہ پاکستان کیا کر رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں وزیراعظم کی تقریر میں سب سے اہم بات ہندوستانی جاسوس کلبھوشن یادیو کی ہونی چاہیے تھی، لیکن اس اعتراض کے جواب میں یہ دلیل دی گئی ہم بلوچستان اور کشمیرکو ایک ساتھ نہیں لانا چاہتے تھے۔

اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ بلوچستان پاکستان کا حصہ ہے۔پیپلز پارٹی راہنما کا کہنا تھا کہ قومی یک جہتی کے لیے حکومت کو بھی ساتھ چلنا چاہیے اور ایسے اقدامات ہونے چاہئیں کہ پتہ چلے کہ حکومت نے بھی قومی یکجہتی کا احساس کیا ہے۔انھوں نے سوال کیا کہ جب تک آپس میں غلط فہمیاں دور نہیں ہوں گی، تو کشمیر کا مقدمہ ہم کیسے لڑیں گے؟ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے وزیراعظم پاکستان اور ان کے خاندان کا نام پاناما پیپرز میں آیا ہے، ہم نے اس سلسلے میں سینیٹ میں ایک بل تجویز کیا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اس کی ابتداء وزیراعظم سے ہو اور وہ اپنے آپ کو کلیئر کردیں تاکہ ملک کی فضا بہتر ہو اور وزیراعظم مودی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرسکیں، جن پر کوئی الزام نہیں ہے۔

اعتزاز احسن نے پاک-ہندوستان جنگ کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جوہری ریاستیں ہیں اور یہ کشیدگی صرف اور صرف تباہی لائے گی۔ قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہم لاکھ کشمیر پر بات کریں لیکن اگر اتحاد نہ ہوتو کوئی فائدہ نہیں اور تنقید اپوزیشن کا حق ہے۔خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہمارے اتحاد سے کشمیریوں کو سپورٹ ملے گی۔

بعدازاں مشاہد اللہ نے اپنی تقریر کا سلسلہ دوبارہ شروع کرتے ہوئے کہا مجھے تشویش ہے کہ ایک پارٹی نے کل کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا، جبکہ اس سے قبل ایک ٹی وی شو کے دوران جب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کا پوچھا گیا تو انھوں نے کہا تھا کہ وہ شرکت کریں گے، لہذا اس بات کی بھی تحقیق ہونی چاہیے کہ اس کا کوئی خفیہ ایجنڈا تو نہیں کیوں کہ ہندوستان میں بھی اس بات پر تنقید کی جارہی ہے۔

مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ کشمیر کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اور پوری قوم وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں متحد ہے۔مشاہد اللہ خان نے کہا کہ کشمیر میں اٹوٹ انگ کے نام پر آگ لگی ہوئی، وہاں تباہ کاریاں ہورہی ہیں، لوگوں کو قتل اور اندھا کیا جارہا ہے، لیکن حقیقیت یہ ہے کہ خون بہانے سے مسائل حل نہیں ہوتے۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کی تحریک آزادی پہلے صرف کشمیر تک محدود تھی، لیکن آج یہ پورے ہندوستان میں پھیل گئی ہے اور بہار اور تری پور میں لوگ پاکستان کے جھنڈے اپنے گھروں کی چھتوں پر لگا رہے ہیں۔

مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہے کہ اپوزیشن نے وزیراعظم کی تقریر کی تعریف کی، میں ان کا شکرگزار ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم بچپن سے یہ سن رہے ہیں کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے، لیکن یہ دنیا کا پہلا اٹوٹ ہے کہ جسے بچانے کے لیے 7 لاکھ فوج کی ضرورت ہے، حقیقت میں تو اس کے بجائے وہاں محبت کے زم زم بہنے چاہئیں۔لیگی رہنما نے کہا کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے اور اسے ہندوستان خود اقوام متحدہ لے کر گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف نے کشمیر کے مسئلے کو زندہ کیا اور اسے عالمی سطح پر اٹھایا۔ پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ کسی پر مسلط نہیں کیا جا سکتا ، اسپیکر ایازصادق نے جواب دیا کہ جو پاکستان زندہ باد کا نعرہ نہیں لگاتا وہ پاکستانی ہی نہیں۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں محمود خان اچکزئی ایک بار پھر برس پڑے۔

ان کا کہنا تھا جب سے پاکستان بنا ہم قوم بنانے میں ناکام رہے ، آزادی کی تحریک کی حمایت نہ کرنا جمہوری آدمی کے لئے کفر کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بننے کے بعد تمام پشتونوں کو اکٹھا کر کے صوبے کا نام افغانیہ قرار دے دیا جاتا، جو سویلین یا فوجی آئین کا احترام کرے میں اس کو سلیوٹ کرتا ہوں ، جو آئین کی پرواہ نہ کرے اس کے خلاف بغاوت نہ کرنا جرم ہے ، ملک کی سویلین اور ملٹری بیورو کریسی سے درخواست کرتا ہوں افغانستان میں مداخلت نہ کی جائے ، اسٹیبلشمنٹ والے دوست مجھ سے ناراض ہیں مگر میں نے ہمیشہ غیر آئینی کام کو نو کہا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو پاکستان اور بھارت کے علاوہ تیسری آپشن بھی دینی چاہئے۔ اسپیکرایازصادق کا کہنا تھا کہ پاکستان زندہ باد کو تھونپا نہیں جا سکتا، جو پاکستان زندہ باد نہیں کہتا وہ پاکستانی نہیں ہو گا، اچکزئی نے کہا کہ زندہ باد یہ ہے کہ لوگوں کو حقوق دیں۔