پاکستانی افسر نے پاکستان میں سرجیکل اسٹرائیکس ہونے کی تصدیق کر دی ۔ بھارتی میڈیا کے جھوٹے دعوے کا پول کھُل گیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 6 اکتوبر 2016 11:26

پاکستانی افسر نے پاکستان میں سرجیکل اسٹرائیکس ہونے کی تصدیق کر دی ۔ ..

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔06 اکتوبر 2016ء) : بھارت کے سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے کو پاکستان نے یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے ماننے سے انکار کر دیا تھا۔ لیکن بھارت اپنی روایتی ہٹ دھرمی پر برقرار مبینہ سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے پر اڑا ہوا ہے تاہم اب بھارتی میڈیا نے ایک اور دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے ایک افسر نے بھی پاکستان میں سرجیکل اسٹرائیکس کی تصدیق کر دی ہے۔

جو کہ ایک مرتبہ پھر سے جھوٹا نکلا بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ سی این این 18 سے بات کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے علاقہ میر پور میں اسپیشل برانچ میں تعینات پولیس افسر غلام اکبر نے بھارت کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس کیے جانے کی تصدیق کر دی ہے جسے پاکستان کے متعلق حکام نے جھوٹ قرار دیا ہے۔ بھارتی ٹی وی چینل نے غلام اکبر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے یہ واویلا شروع کر دیا کہ پاکستان میں سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ جھوٹا نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

بھارتی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ہمارے ایک نمائندے نے اکبر سے فون پر بات کی جس پر اس نے بتایا کہ بھارت کے اسٹرائیکس کے بعد پاک آرمی نے فوری طور پر ان علاقہ جات کو خالی کروالیا تھا۔ ٹی وی چینل نے جعلسازی کی انتہا کرت ہوئے مزید دعویٰ کیا کہ آزاد کشمیر کے پولیس آفیسر غلام نے مزید بتایا کہ اس کراس فائر میں پاک آرمی کے 5 جوان شہید ہوئے جن کے نام اکبر نے بتائے لیکن بھارتی میڈیا نے بتانے سے گریز کر لیا۔

اور بھارت کے سرجیکل اسٹرائیکس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے دہشتگردوں کی لاشوں کو پاک آرمی نے فوری طور پر وہاں سے ایمبولینس میں منتقل کیا۔ اکبر کا کہنا تھا کہ اسے مارے جانے والے دہشتگردوں کی اصل تعداد کا علم نہیں ہے۔ خیال رہے بھارت نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں سرجیکل اسٹرائیکس کی گئیں جس کے نتیجے میں جیش محمد سے تعلق رکھنے والے دہشتگردوں کو مارا گیا۔

دوسری جانب پاکستان میں ایس پی اسپیشل برانچ نے پاکستانی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بھارت کی جعلسازی اور جھوٹے دعووں کا پول کھول دیا ہے۔ ایس پی اسپیشل برانچ کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا پر چلنے والی ٹیلی فون کال جعلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سراسر جعلسازی کر رہا ہے اور اپنے دعووں کو سچ ثابت کرنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے آزما رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آواز میری نہیں ہے اور مزید یہ کہ دو پولیس افسران کے مابین بات چیت سڑک پر نہیں ہوتی

متعلقہ عنوان :