نواز شریف ، مودی سے دوستانہ انداز کی بجائے ایٹمی ملک کے وزیراعظم کے طور پر بات کریں ‘ یوسف رضا گیلانی

کوآرڈینیشن کمیٹی کے اراکین مخدوم سید احمد محمود، شوکت بسراء ،محمود ٹوچی خان، نوازش پیرزادہ اور دیگر کا اجلاس سے خطاب

بدھ 5 اکتوبر 2016 21:46

لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 5 اکتوبر- 2016ء) پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ نواز شریف ، مودی سے دوستانہ انداز میں گفتگو کی بجائے ایٹمی ملک کے وزیراعظم کے طور پر بات کریں ‘ پانامہ لیکس کے معاملے پر پیپلز پارٹی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ہے اور اپوزیشن نے پانامہ لیکس کے حوالے سے پارلیمنٹ میں جو بل پیش کیا ہے اگر حکومت نے اس کو مسترد کیا تو پیپلز پارٹی عوام کی عدالت میں جائے گی اور تمام تر حالات کی ذمہ دار خود حکومت ہوگی‘پاکستانی سرحدی علاقوں کی مسلسل خلاف ورزی اور بھارتی جارحیت کیخلاف قوم آج بھی 1965ء والے جذبے سے سرشار اور مسلح افواج کے ساتھ قومی یکجہتی و سلامتی کے لئے متحد ہیں۔

بدھ کوجنوبی پنجاب کی کوآرڈینیشن کمیٹی کے اراکین سابق گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود، سابق رکن صوبائی اسمبلی پنجاب شوکت بسراء، سابق رکن قومی اسمبلی محمود حیات ٹوچی خان، نوازش علی پیرزادہ، عبادلقادر شاہین اور خواجہ رضوان عالم سے مخدوم ہاؤس لاہور میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ وزیراعظم میاں نواز شریف نے موجودہ سنگین صورتحال پر پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس بلا کر ایک اچھا اقدام کیا ہے جس سے بین الاقوامی برادری کو واضح پیغام ملا ہے کہ پوری پاکستانی قوم اور تمام سیاسی، مذہبی و دینی جماعتیں متحد ہیں اور وہ ملکی سلامتی و سرحدوں کی حفاظت کرنا جانتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بہتر یہی ہے کہ نواز شریف ، مودی سے دوستانہ انداز میں گفتگو کی بجائے ایٹمی ملک کے وزیراعظم کے طور پر بات کریں بھارتی جارحیت کیخلاف ہم نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں اور پوری قوم متحد ہے لیکن پانامہ لیکس کے معاملے پر پیپلز پارٹی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ہے اور اپوزیشن نے پانامہ لیکس کے حوالے سے پارلیمنٹ میں جو بل پیش کیا ہے اگر حکومت نے اس کو مسترد کیا تو پیپلز پارٹی عوام کی عدالت میں جائے گی اور تمام تر حالات کی ذمہ دار خود حکومت ہوگی۔

انہوں نے نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا فوجی حل نہیں دونوں ملکوں کو مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا۔ خطے میں کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں مودی سرکار ہوش کے ناخن لے۔ دونوں ملکوں کے عوام امن دوستی اور بھائی چارے کے خواہشمند ہیں۔ دونوں ممالک کے حکومتی سربراہ سیاسی اور سفارتی سطح پر بات چیت کا دوبارہ آغاز شروع کریں تاکہ ان معاملات کا کوئی حل نکالا جاسکے ۔

اس موقع پر سابق گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو اندرونی و بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان سے نمٹنے کے لئے پیپلز پارٹی کے علاوہ کسی اور کے پاس ویژن موجود نہیں۔ ہم ایک مرتبہ پھر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ بلاول بھٹو وفاق پاکستان کی ضمانت ہیں اور آنے والا دور پاکستان پیپلز پارٹی کا ہے۔ چوہدری شوکت بسراء نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی موجودہ صورتحال میں بھرپور کردار ادا کرے گی۔

حکمرانوں کی ناقص کارکردگی اور پانامہ لیکس پر تمام اپوزیشن جماعتیں متحد ہیں جبکہ حکمرانوں کے ناقص اقدامات اور انتقامی غیر آئینی پالیسیوں کے باعث آج جمہوریت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ شریف برادران جمہوریت نہیں کرپشن بچانا چاہتے ہیں۔ محمود حیات ٹوچی خان نے کہا کہ پانامہ لیکس حکمرانوں کی قومی و ملکی مفادات سے چشم پوشی، عوامی مسائل میں عدم دلچسپی اور ملک دشمنوں کے بارے میں غیر سنجیدہ رویہ کے باعث ہر طرف ہلچل کی کیفیت ہے۔

نواز ش علی پیرزادہ نے کہا کہ حقیقی احتساب جلد شروع ہونے والا ہے۔ موجودہ حکومت آخری سانسیں لے رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کی حب الوطنی، سیاسی بصیرت اور دانشمندی کو تمام دوسری جماعتیں تسلیم کرتی ہیں جس کے باعث ملکی سیاست میں انکا اہم مسلمہ مقام اور کردار ہے۔ عبدالقادر شاہین نے اجلاس میں ایک قرار داد کے ذریعے حکمرانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ مستقل وزیر خارجہ، کشمیر پر جارحانہ پالیسی اختیار کرنے اور سندھ طاس معاہدے پر بین الاقوامی سطح پر لابنگ جیسے اہم معاملات کو اولین ترجیحات میں شامل کرے۔

خواجہ رضوان عالم نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی نئی تنظیمیں 2018ء کے آنے والے عام انتخابات کی بھرپور طریقے سے تیاریوں میں مصروف عمل ہے۔ پیپلز پارٹی کو عوام کی حمایت سے یہ انتخابات جیت کر اپنی حکومت بنا کر جمہوری اور عوامی پالیسیاں نافذ کرے گی۔ اجلاس میں محرم کے بعد جنوبی پنجاب میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی متوقع آمد پر تفصیلی غور کیا گیا کیونکہ چیئرمین اپنی عوامی رابطہ مہم کا آغاز سندھ سے کرتے ہوئے پنجاب میں داخل ہوں گے۔ جنوبی پنجاب کے پہلے مرحلے میں رحیم یار خان ، بہاولپور، لودھراں، ملتان تک ریلی اور جلسہ عام کا اہتمام کیا جائے گا۔