پاکستان ،بیلاروس کا جوہری توانائی کے شعبہ میں تعاون کو فروغ ،کسی تیسرے ملک کی شمولیت سے سہ فریقی تجارتی نظام وضع کرنے پر اتفاق

دونوں ممالک کے درمیان طے پانیوالے معاہدوں ،مفاہمت کی یادداشتوں سے خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا ٗمحمد نواز شریف اور بیلا روس کے صدر کی گفتگو افغانستان میں افغان عوام اور افغان قیادت کے حامل امن اور مفاہمتی عمل کیلئے اپنی حمایت کا اعادہ

بدھ 5 اکتوبر 2016 20:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 5 اکتوبر- 2016ء) پاکستان اور بیلاروس نے جوہری توانائی کے شعبہ میں تعاون کو فروغ اور کسی تیسرے ملک کی شمولیت سے سہ فریقی تجارتی نظام وضع کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے کہاہے کہ دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں سے خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔بدھ کو وزیر اعظم محمد نواز شریف اور بیلا ر وس کے صدرا لیگزینڈر لوکا شینکو کے درمیان ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ بیلاروس اور پاکستان پرامن ذرائع کے لئے جوہری توانائی کے میدان میں تعاون کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کسی تیسرے ملک کو شامل کر کے اپنے تجارتی افق کو وسعت دے سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے وزیراعظم محمد نواز شریف کے ساتھ اپنی بات چیت کو نہایت تعمیری قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بات چیت گزشتہ سال پاکستان کے ان کے دورہ کے دوران رکھی جانے والی دوستی کی بنیاد کو مزید تقویت دینے پر مرکوز رہی۔ انہوں نے کہا کہ بیلاروس پاکستان کو اپنے ایک ہمسایہ ملک کے ساتھ تعلقات میں درپیش مشکل وقت سے آگاہ ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدہ صورتحال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’’ڈیئر شریف آپ بیلاروس کے موقف سے آگاہ ہیں جیسا کہ وہ مسئلہ کے پرامن حل کا خواہاں ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ دونوں اطراف نے صنعت اور زراعت کے شعبہ میں تعاون پر اتفاق کیا اور دونوں اطراف کے وفود بہت جلد ایک دوسرے کے ملک کا دورہ کرینگے۔ انہوں نے بینکاری کے شعبے میں باہمی تعاون میں دلچسپی ظاہر کی۔

اس موقع پر وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ صدر الیگزینڈر لوکا شنکو کا دورہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان کثیرجہتی تعلقات کو نئی قوت بخشے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں سے خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے صدر لوکاشینکو کے ساتھ علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تفصیلی بات چیت کی اور مختلف امور پر پاکستان کے موقف کی حمایت کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

صدر لوکا شینکو نے تجویز دی کہ پاکستان اس کی تعمیراتی کمپنیوں کی مہارت کو بروئے کار لا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو طرفہ تعلقات کو تقویت دینے کیلئے براہ راست فضائی روابط استوار کرنے کے بارے میں بھی مفاہمت پائی گئی ہے۔ انہوں نے وزیراعظم محمد نوازشریف کو بیلاروس کے دورے کی دعوت دی۔ بعد ازاں بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکا شینکو اور وزیراعظم محمد نوازشریف کے درمیان مذاکرات کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلامیے میں دو طرفہ تعلقات میں تعمیری پیش رفت کو نوٹ کرتے ہوئے بیلاروس اور پاکستان کے باہمی مفاد میں ان روابط کو تقویت دینے پر زور دیا گیا۔

مذاکرات میں دونوں اطراف نے دونوں ممالک کے درمیان سیاسی بات چیت کو مزید آگے بڑھانے ، بین الپارلیمانی تعلقات، تجارتی اور اقتصادی روابط کو تقویت دینے اور دو طرفہ تعاون کیلئے قانونی ڈھانچہ کو وسعت دینے پر زور دیا۔ بیلاروس کے صدر نے نیوکلیئر سپلائرز گروپ گائیڈ لائنز اور کنٹرول فہرستوں کی پاکستان کی طرف سے پیروی، جوہری عدم پھیلاؤسے وابستگی، جوہری تحفظ و سلامتی اور نیوکلیئر سپلائر گروپ، کنٹرول فہرستوں سے متعلق سپلائی آئٹمز کے حوالے سے پاکستان کی استعداد کو سراہا۔

بیلاروس نے نیوکلیئر سپلائر گروپ میں نان این پی ٹی ریاستوں کی رکنیت کے معاملے پر غیر امتیازی اپروچ کی اہمیت کو اجاگر کیا جو اتفاق رائے سے اس کے تصفیہ کا باعث ہو۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ بات چیت کے دوران بیلاروس کے صدر اور وزیراعظم نے دو طرفہ تعلقات کے تمام تر امور کا جامع جائزہ لیا۔ دونوں رہنماؤں نے سیاسی، تجارتی، اقتصادی، سماجی، انسانی ہمدردی اور دیگر شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کو مزید فروغ اور تقویت دینے کے باہمی عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے انٹرنیشنل ایجنڈا پر باہمی دلچسپی کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان اور بیلاروس نے اپنے اپنے پارلیمانی فرینڈ شپ گروپوں کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے دو طرفہ تعاون کا اہم جزو قرار دیا۔ دونوں اطراف نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے جامع اصلاحاتی ایجنڈے پر زور دیا جو تمام رکن ممالک کے مفادات سے ہم آہنگ ہو۔ دونوں اطراف نے زرعی صنعتی تعاون، انسداد جرائم، تعلیم، پوسٹل، کسٹمز اور بینکاری اشتراک کار کے شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے سے متعلق متعدد دستاویز پر دستخط کی اہمیت کو نوٹ کیا۔

دونوں ممالک نے پاک بھارت تعلقات کی موجودہ صورتحال اور جموں و کشمیر کی صورتحال پر بات چیت کی۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے تنازعہ سمیت پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام تصفیہ طلب مسائل کو پرامن ذرائع اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ دونوں اطراف نے افغانستان میں افغان عوام اور افغان قیادت کے حامل امن اور مفاہمتی عمل کیلئے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔