مسئلہ کشمیر،ملکی خودمختاری، دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ، کوئی دورائے نہیں، خورشیدشاہ

پاکستان 7 دہائیوں سے کشمیریوں کے حقوق کی جنگ لڑرہا ہے پاک بھارت جنگیں کشمیر کی وجہ سے لڑی گئیں،اپوزیشن بھی اتنی ہی محب وطن ہے جتنی حکومت،اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے پاکستان کے عوام اورافواج نے جس دلیری کیساتھ جنگ لڑی بھارت کوگھٹنوں کے بل بیٹھنا پڑا،اقوام متحدہ میں وزیراعظم کو تقریر میں بلوچستان سے گرفتار ایجنٹ کا نام لینا چاہیے تھا، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب

بدھ 5 اکتوبر 2016 20:28

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 5 اکتوبر- 2016ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ کشمیرکے معاملے پرکوئی سمجھوتانہیں ہوگا،اقوام متحدہ میں منظور ہونے والی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ اپوزیشن لیڈر نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے مطالبے پر مشترکہ اجلاسبلایا گیا ہے ،اپوزیشن کے مطالبے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانا خوش آئند ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان 7 دہائیوں سے کشمیریوں کے حقوق کی جنگ لڑرہا ہے،پاک بھارت جنگیں کشمیر کی وجہ سے لڑی گئیں،ہم اپنے آپ کو کیوں اکیلا سمجھتے ہیں،یہ دیکھنا ہوگا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کمزور کیوں ہے؟ اپوزیشن بھی اتنی ہی محب وطن ہے جتنی حکومت ہے۔

(جاری ہے)

خورشید شاہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر،پاکستان کی خودمختاری، دہشت گردی پر کوئی سمجھوتہ، کوئی دورائے نہیں ہوگی، کشمیرکے معاملے پرکوئی سمجھوتا نہیں ہوگا،کئی مرتبہ قرادادیں منظورہوئی ہیں لیکن ان پر عمل نہیں ہوا، گذشتہ قراردادوں پر عملدرآمد ہوتا تو موجودہ حالات نہیں ہوتے،کبھی ہم کرکٹ ڈپلومیسی کی نذرہوگئے کبھی آگرا میں فوٹوسیشن پرقربان ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ اگرہم دنیا پر دباؤ ڈالتے رہتے اور خلا نہ آتا تو کشمیری اتنی مشکلات کا شکار نہ ہوتے، بھارتی حکومت ایل اوسی پرہی نہیں بلکہ سفارتی حملے بھی کر رہی ہے، پانچ ملکوں نے سارک کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا،ہم اپنی غلطیوں کااحساس کریں گے توہی بہترراستہ نکلے گا۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ افغانستان کی 30سال مہمان نوازی کی، اس کی وجہ سے دہشت گردی کاسامناکیا اور وہ سارک کانفرنس میں نہیں آیا،اہم بات یہ ہے کہ اس وقت ہم سفارتی طورپراپنے آپ کومضبوط کریں،ذوالفقارعلی بھٹو نے کمزورپاکستان کوطاقت ور پاکستان بنایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے عوام اورافواج نے جس دلیری کیساتھ جنگ لڑی بھارت کوگھٹنوں کے بل بیٹھنا پڑا،اقوام متحدہ میں وزیراعظم نوازشریف کی تقریر بہت اچھی تھی مگراس میں بلوچستان سے گرفتار ایجنٹ کا نام لینا چاہیے تھا، ہمیں دنیا کو بتانا چاہیے کہ آن دی ریکارڈ باتوں سے بھارت نہیں بھاگ سکتا۔ خورشیدشاہ نے سوال کیا کہ دنیا میں کئی مسائل حل ہوئے ہیں، مسئلہ کشمیر کیوں حل نہیں کیا جا رہا؟ نہرو نے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے، نہرو نے اس بات کو کئی بار تسلیم کیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل کشمیریوں کی رائے کے مطابق حل ہونا چاہیے، نہرو نے پاکستان کو خط لکھا کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہش کے مطابق حل کیا جائے، نہرو نے تیسرے خط میں لکھاکہ دونوں ریاستوں میں جہاں جھگڑا ہو وہاں کے عوام کی مرضی سے مسئلہ حل کیا جائے، یہ خط ہم اقوام متحدہ یا دیگرفورم میں کیوں تقسیم نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں دنیا کے پاس اپنے وفود بھیجنے چاہئیں لیکن ہمارے پاس تووزیرخارجہ ہی نہیں ہیں، پارلیمنٹ کے لیے سرتاج عزیز ہیں اور اے پی سی کے لیے طارق فاطمی، طارق فاطمی اس دن اے پی سی کے اندربیٹھے تھے اور آج باہربیٹھے ہیں، ان تمام باتوں کا جواب وزیراعظم دیں گے کیونکہ وزیراعظم صاحب اس وقت وزیرخارجہ بھی ہیں۔ خورشیدشاہ نے یہ بھی کہا کہ اگرہمارے پاس وزیرخارجہ نہیں ہوگاتوبھارت توہم پردباؤ ڈالے گا،میاں صاحب اس عمرمیں جوش کہاں سے لائیں گے جو تیس چالیس سال کی عمرمیں تھا،خواجہ آصف جس جوش میں بولتے ہیں انہیں ہیڈلائن میں جگہ مل جاتی ہے،خورشید شاہ نے وزیر اعظم کو مشورہ دیا کہ اسحاق ڈار کو وزیرخارجہ بنا دیں، وہ کامیاب وزیرخارجہ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پرہم اور پورا پاکستان حکومت کیساتھ ہے، بھٹوصاحب نے کئی سال پہلے کہا تھا کہ آخری فتح کشمیری عوام اور پاکستان کی ہو گی،ہمیں مل کر کشمیر کو آزاد کرانا ہے۔ اجلاس میں خطاب کے دوران اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ کی زبان پھسل گئی انہوں نے کلبھوشن یادیو کو کلبھوشن وانی کہہ دیا۔