ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی کا ٹریفک چالانوں کی مد میں رقوم کی خورد برد اور کرپشن کا نوٹس

تمام رقوم سٹیٹ بنک اور نیشنل بنک کچہری برانچ میں جمع کرانے کی ہدائیت آئندہ چالانوں کی سماعت کے لئے 12مختلف سرکل بناکر 12سول ججوں کو سماعت کے اختیار تفویض کر دیئے گئے

بدھ 5 اکتوبر 2016 20:23

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 5 اکتوبر- 2016ء) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی خان بہادر خان نے ٹریفک چالانوں کی مد میں رقوم کی خورد برد اور کرپشن کا نوٹس لیتے ہوئے چالان برانچ میں تعینات تمام اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا ہے اور چالانوں کی مد میں ہونے والے جرمانے ٹریفک مجسٹریٹ کے پاس جمع کرانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے تمام رقوم سٹیٹ بنک آف پاکستان اور نیشنل بنک کچہری برانچ میں جمع کرانے کی ہدائیت ہے اور آئندہ چالانوں کی سماعت کے لئے 12مختلف سرکل بناکر 12سول ججوں کو سماعت کے اختیار تفویض کر دیئے ہیں ذرائع کے مطابق گزشتہ 6ماہ سے چالان برانچ میں30ہزار سے زائد چالان زیر التوا ہیں جو قبل ازیں سپیشل ٹریفک مجسٹریٹ کی عدالت میں بھجوائے جاتے تھے جہاں ادھر ہی ان چالانوں پر جرمانہ کر کے نقد کی صورت میں ادھر ہی جمع کیا جاتا تھا اس دوران چالان برانچ کا عملہ سائلین سے بھاری رشوت بھی وصول کرتا تھا جس کا نوٹس لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے طریقہ کار میں فوری تبدیلی کاحکم دیا ہے جس کے تحت 12مختلف سرکل بنا کر الگ الگ ججوں کو سماعت کا اختیار دیا گیا ہے نئے سرکلز میں مہر آباد سرکل میں سول جج قاسم رسول ،مری روڈ سرکل کے لئے سول جج محمد عمران امیر،ڈھوک سیداں سرکل کے لئے سول جج ایاز رفیق ،صادق آباد کے لئے سول جج نوید اقبال ،سول لائن کے لئے سول جج جہانزیب امان ،ائرپورٹ کے لئے سول جج وسیم سجاد ارائیں ،کینٹ کے لئے سول جج گلفام لطیف بٹ،اڈیالہ کے لئے سول جج ممتاز مغل ،پیرودھائی سرکل کے لئے سول جج راجہ عبدالواحد اور سٹی سرکل کے لئے سول جج فیصل اسلام کو مقرر کیا گیا ہے نئے طریقہ کار کے تحت اب کوئی بھی چالان سماعت کے لئے متعلقہ جج کے پاس بھجوایا جائے گا جہاں سے اس پر جرمانہ عائد ہونے کی صورت میں یہ رقم سٹیٹ بنک یا نیشنل بنک میں جمع ہو گی اور اس کی رسید دوبارہ اسی عدالت میں واپس جمع کرانے پر کسی بھی سائل کو اس کے کاغذات واپس مل سکیں گے ذرائع کے مطابق ایس ایس پی سردار غیاث گل کی بطور چیف ٹریفک افسر تعیناتی کے بعد ٹریفک وارڈنز کو دیئے گئے ماہانہ 10ہزار چالانوں کے اہداف کی وجہ سے چالانوں کی شرح میں تیزی میں اضافہ ہواہے جس میں80فیصد سے زائد چالان موٹر سائیکل سواروں کے ہیں ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے احکامات پر چالان برانچ میں تعینات اہلکاروں کے خلاف تحقیقات تیزی سے جاری ہیں اور سول جج گلفام لطیف بٹ نے اس حوالے سے تمام ریکارڈ کی پڑتال شروع کر دی ہے ۔

متعلقہ عنوان :