نیب میں بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 278ارب روپے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے ٗ چیئر مین نیب

نیب کی انسداد بدعنوانی حکمت عملی کے مثبت نتائج آئے ہیں ٗ میڈیا، سول سوسائٹی اور تمام متعلقہ فریقوں کے تعاون اور مشترکہ کوششوں سے بدعنوانی پر قابو پایا جا سکتا ہے ٗنیب کی بدعنوانی سے آگاہی اور تدارک مہم 2016 ء میں بھی جاری رہے گی ٗ قمر زمان چوہدری کا خطاب

بدھ 5 اکتوبر 2016 19:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 5 اکتوبر- 2016ء) نیب کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ نیب میں بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 278ارب روپے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے ٗنیب کی انسداد بدعنوانی حکمت عملی کے مثبت نتائج آئے ہیں ٗ میڈیا، سول سوسائٹی اور تمام متعلقہ فریقوں کے تعاون اور مشترکہ کوششوں سے بدعنوانی پر قابو پایا جا سکتا ہے ٗنیب کی بدعنوانی سے آگاہی اور تدارک مہم 2016 ء میں بھی جاری رہے گی۔

وہ بدھ کو قومی احتساب بیورو کی 3روزہ اکیسویں ڈائریکٹر جنرل کانفرنس کے دوسرے روز خطاب کررہے تھے ۔ ڈائریکٹر جنرل آپریشنل نے نیب کے آپریشنل طریقہ کار پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 2013ء میں نیب کو 18ہزار 892، 2014ء میں 19ہزار 989اور2015ء میں 30ہزار4 اور 30ستمبر 2016ء تک 25ہزار 470 شکایات موصول ہوئی ہیں۔

(جاری ہے)

شکایات میں اضافہ سے نیب پر عوام کا اعتماد ظاہر ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آپریشنل طریقہ کار کے تحت تمام شکایات/ مقدمات تیزی سے مقررہ مدت کے اندر میرٹ اور شفافیت کی بنیاد پر نمٹائے جا رہے ہیں۔ اجلاس میں تجویز دی گئی کہ قبضہ میں لی گئی اراضی کے حوالے سے فیصلہ کرنے کے لئے علاقائی بیورو یا نیب ہیڈکوارٹر کی سطح پر ایسٹ مینجمنٹ اینڈ ٹریسنگ سیل (اے ایم ٹی سی) قائم کیا جائے ٗ بڑے پیمانے پر عوام کو دھوکہ دہی کے میگا کیسز میں تصدیق اور کلیمز کی تقسیم کیلئے نیب ہیڈ کوارٹر کی سطح پر ایک سیل قائم کیا جائے۔

اجلاس میں مزید یہ بھی تجویز دی گئی کہ بہترین قومی مفاد میں (ناکام اور کامیاب) تمام نمایاں مقدمات کے تجزیے کے لئے طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہے تا کہ انویسٹی گیشن آفیسرکی نگرانی کی جا سکے اورناکامی اور کامیابی کی وجوہات کا اندازہ لگایا جا سکے۔ اس تجزیے کی بنیاد پر مستقبل میں کامیابیوں اور ناکامیوں کیلئے ضروری اقدامات کیے جانے چاہئیں۔

نیب کی ڈائریکٹر جنرل برائے آگاہی و تدارک نے نیب کی آگاہی و تدارک مہم کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔مانیٹرنگ اینڈ ایولیشن کے ایڈوائزر نے ایم ای ایس نظام کے حوالے سے بریفنگ دی۔ انہوں نے کہاکہ نیب نے نگرانی اور جائزے کا جامع نظام مرتب کیا ہے جس میں شکایات جمع کرانے، شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری، انویسٹی گیشن اور پراسیکیوشن مرحلہ اورعلاقائی دفاتر اور ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کا ریکارڈ جمع کرنے سمیت مقدمے سے متعلق بریفنگ، فیصلے اور اس کے شرکاء کی فہرست اور وقت اور مقام کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے جبکہ خلاف ورزی کرنے والوں کو معیاری اور مقداری جائزے کے ذریعے سزا دینے کا موثر نظام وضع کیا گیا ہے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے نیب سے وابستہ توقعات پر پورا اترنے کے لئے اپنی کوششیں دوگنا کر دی ہیں۔

انہوں نے نیب کے تمام افسران کی گزشتہ اڑھائی سال کے دوران محنت اور عزم کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ نیب میں بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 278ارب روپے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں جو اہم کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب میں شکایات کی بڑھتی ہوئی تعداد سے عوام کا نیب پر اعتماد کا اظہار ہوتا ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب نے قومی احتساب بیورو کی بدعنوانی کے بارے میں آگاہی اور تدارک مہم میں نوجوانوں کی بھرپور شرکت یقینی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

نیب نے اس سلسلے میں ہائرایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں، ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں نوجوانوں میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے نیب نے کردار سازی کی 42ہزار سے زائد انجمنیں قائم کی ہیں۔ نیب نے تعلیمی اداروں میں لیکچرز، ورکشاپوں، سیمینارز، مضمون نویسی کے مقابلے، پوسٹر سازی اور پینٹنگ کے مقابلے منعقد کیے ہیں جبکہ نیب نے پیمرا، پی آئی اے، پی ٹی اے، اسلام آباد ٹریفک پولیس، بینک آف پاکستان پوسٹ، پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان ہاکی فیڈریشن کے تعاون سے آگاہی مہم کا اہتمام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب بدعنوانی کے خاتمے کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی انسداد بدعنوانی مہم قانون پر عملدرآمد، آگاہی اور تدارک پر مبنی ہے۔ جس کے 2015ء کے دوران مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، یہ مہم 2016ء میں بھی جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا، سول سوسائٹی اور تمام متعلقہ فریقوں کے تعاون اور مشترکہ کوششوں سے بدعنوانی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :