میاں نواز شریف نریندر مودی کو ضیاء الحق جیسا پیغام دیں‘ڈاکٹر مجاہد کامران

وائس چانسلر کا مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے دس طلبہ کو ہر سال پنجاب یونیورسٹی میں مفت تعلیم اور رہائش دینے کا اعلان

بدھ 5 اکتوبر 2016 18:03

لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 5 اکتوبر- 2016ء ) وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ویسا ہی پیغام دیں جیسا جنرلٍ ضیاء الحق نے کرکٹ ڈپلومیسی میں راجیو گاندھی کو دیا تھا ۔وہ پنجاب یونیورسٹی شعبہ پولیٹیکل سائنس اور سنٹر فار ساوٗتھ ایشین سٹڈیزکے زیر اہتمام ’’کشمیر میں بھارتی مظالم : علاقائی اور عالمی مضمراتـ‘‘ کے موضوع الرازی ہال میں منعقدہ دو روزہ قومی کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں شرکاء سے خطاب کر رہے تھے ۔

اس موقع پرکشمیری رہنما یٰسین ملک کی بیگم مشعل ملک، چیئرپرسن گلوبل الائنس فار کشمیر اور ایم پی اے ڈاکٹر فرزانہ نذیر میر، پروفیسر ایمریطس ڈاکٹر حسن عسکری رضوی ، ڈائریکٹر سنٹر اور چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر عنبرین جاوید، فیکلٹی ممبران اور طلباؤ طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف سے اپیل ہے کہ مشعل ملک کو کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم سے بین الاقوامی برادری کو آگاہ کرنے کے لئے مشعل ملک کو یورپی ممالک بھجوائیں۔

ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا کہ بھارت نے پاکستان میں انتشار اور سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنے کے لئے 30کروڑ ڈالر کی خطیر رقم سے اپنے حساس ادارے میں چار ڈیسک قائم کئے ہیں۔ جن میں سے ایک ڈیسک کا کام بلوچستان اور دیگر حصوں میں دہشت گردی کو فروغ دینا، دوسرے ڈیسک کا کام نفسیاتی جنگ لڑنا بالخصوص فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف پروپیگنڈہ کرنا، تیسرے ڈیسک کا کام سیاستدانوں اور میڈیا کو خریدنا اور چوتھا ڈیسک افغانستان کے حوالے سے قائم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کشمیریوں کی اتنی مدد نہیں کر رہے جتنا ان کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کے تحت کشمیریوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوری 1989 سے اب تک بھارتی فورسز نے ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا ہے 10159 کشمیری خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی / گینگ ریپ کے واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ ایک لاکھ 6 ہزار تعمیرات تباہ کی گئی ہیں۔

انہوں نے پاکستانی میڈیا سے اپیل کی کہ کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم کے جو مناظر بی بی سی پر دکھائے جا رہے ہیں وہ پاکستانی ٹی وی چینلز بھی دکھائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان یسین ملک کو علاج معالجے کی سہولت نہ دے کر شہید کر رہا ہے اور ہندوستان نے جو رویہ یسین ملک اور دوسروں کے ساتھ اپنا رکھا ہے ہم اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے اعلان کیا کہ پنجاب یونیورسٹی میں مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے دس طلباء کو ہر سال پنجاب یونیورسٹی میں مفت تعلیم اور رہائش کی سہولت دی جائے گئی۔

علاوہ ازیں مسئلہ کشمیر پر تحقیق کے لئے فنڈز فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشعل ملک نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے اور یہ اقوام متحدہ کا سب سے پرانا مسئلہ ہے جو ابھی تک حل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کشمیر کا مسئلہ کسی زمین کے ایک ٹکڑے کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ کشمیریوں کے آزادانہ فیصلہ کرنے کا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج نے کشمیریوں پر ظلم کی انتہا کر دی ہے تاریخ میں اتنا طویل کرفیو کسی علاقہ میں نہیں لگا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری رہنماوٗں اور عوام کو شہید کیا جا رہا ہے۔ خواتین کی عصمت دری کی جا رہی ہے۔ بچوں کو بھی جبر و تشددکا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں لاپتہ افراد کامسئلہ بھی سنگین ہو گیا ہے ۔

ماں کو بچوں اور بیویوں کو شوہروں کے بارے میں معلوم نہیں کہ زندہ ہیں یا نہیں۔ کشمیریوں کی آواز کو دبانے کے لئے ڈریکونین قوانین کا نفاذ کیا جا رہا ہے حال ہی میں 5000 کشمیریوں کو اغواء کیا گیا ہے۔ تاہم کشمیریوں میں آزادی کا جذبہ مزید ابھر رہا ہے اور ہم جانوں کی پرواہ نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز نے یسین ملک کو آئی سی یو میں شفٹ کرنے کا مشورہ دیا ہے تاہم انہیں طبی سہولتیں اور ادویات نہ فراہم کرکے موت کے منہ میں دھکیلا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اڑی حملہ اور سرجیکل سٹرائیکس ڈرامہ ہیں بھارت پاکستان کا پانی نہیں روک سکتا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ایمریطس ڈاکٹر حسن عسکری رضوی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی موجودہ صورتحال میں ہمیں نوجوان بھارتی مظالم کے خلاف ذیادہ آگے نظر آ رہے ہیں اور ان کا جوش و ولولہ ذیادہ نظر آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد ایک انقلابی جدو جہد ہے جو ہندوستان کی بالادستی کو چیلنج کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لئے دو ایشوز اہم ہیں ۔ ایک تو پاکستان کو کوشش کرنی چاہئے کہ کشمیر میں بھارت نے جو ریاستی جبروتشدد کا بازار گرم کر رکھا ہے اس کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرنا چاہئے اور دوسرا کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لئے بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کے لئے کوششیں کرنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کے طلباء اور اساتذہ کو مسئلہ کشمیر پر ایسی سائنٹیفک تحریریں لکھنی چاہئیں جو تحقیق پر مبنی اور مدلل ہوں تاکہ مغربی تھنک ٹینک اور میڈیا کو متاثر کیا جا سکے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فرزانہ نے کہا کہ کشمیر پاکستان کے دل کی دھڑکن ہے۔ بھارتی فوج بزدل اور بے شرم ہے۔ نریندر مودی دہشت گرد ہے مگر دنیا کو نظر نہیں آ رہا۔ بھارت نے تین ماہ سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو لگا رکھا ہے ۔ میڈیا کو چاہئے کہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو دکھائے ۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کی گرفتاری بھارت کی پاکستان میں دہشت گردی کا کھلا ثبوت ہے۔ کانفرنس( آج )بروز جمعرات بھی جاری رہے گی ۔